تحریک انصاف والے طالبان کے بھائی، انہیں کوئی تھریٹ الرٹ نہیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں دہشت گرد حملے کے پی بارڈر سے ٹی ٹی پی کے لوگ کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت کو سی ٹی ڈی کے لیے 600 ارب ملے، یہ فنڈز کہاں گئے؟ اب پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کو نائٹ ویژن کیمرے اور جدید اسلحہ فراہم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ادویات اب بند کمروں میں نہیں، عوام کی رسائی میں ہوں گی، جناح ہسپتال میں کی گئی اصلاحات صحت کے نظام میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور سکیورٹی ادارے متحرک ہیں۔ تونسہ لاکھانی چیک پوسٹ پر ہونے والا حملہ رواں سال کا 31 واں حملہ تھا، جس میں پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ڈی جی خان کے آر پی او کے مطابق دہشت گرد کے پی کے بارڈر سے حملہ آور ہوتے ہیں اور سی ٹی ڈی ان کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ لاہور اور راولپنڈی سے گرفتار دہشت گردوں سے ملنے والی معلومات سے مزید کارروائیوں میں مدد ملے گی۔ جناح ہسپتال کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ناقص انتظامات پر ایم ایس اور پرنسپل کو برطرف کر دیا۔ہسپتال میں دوائیوں کی فراہمی کے لیے سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں، ڈاکٹرز کا الیکٹرانک ڈیوٹی روسٹر متعارف کرایا جا رہا ہے، تاکہ مریضوں کو وقت پر علاج فراہم ہو سکے۔ہسپتالوں میں اعلاناتی نظام متعارف کرایا جائے گا، جس میں مریضوں کو دوائیوں اور دستیاب ڈاکٹروں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔عظمٰی بخاری نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایک سو سے زائد ادویات آویزاں کر دی گئی ہیں، جو باہر سے نہیں منگوائی جا سکیں گی۔ہر مریض کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ طبی سہولیات میں شفافیت اور بہتری لائی جا سکے۔کے پی حکومت دہشت گردی سے شدید متاثر ہے۔وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اس معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔پنجاب میں اگر سکیورٹی فورسز کو جدید بکتر بند گاڑیاں، سنائپرز اور ہتھیار نہ دئیے جاتے تو دہشت گردوں کا مقابلہ ممکن نہ ہوتا۔ تحریک انصاف والے طالبان کے بھائی ہیں، ان کو کبھی کوئی تھریٹ الرٹ نہیں آتی۔ حکومت پنجاب کے یہ اقدام عوام کے تحفظ اور طبی سہولیات کی بہتری کے عزم کی واضح مثال ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آسٹریلیا کا ایک قصبہ جہاں منہ مانگی تنخواہ پر بھی کوئی ڈاکٹر جانے کو تیار نہیں، وجہ کیا ہے؟
آسٹریلیا کے ایک قصبے کو ڈاکٹر کی تلاش ہے، جسے تنخواہ چار لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ، مفت رہائش اور کار بھی ملے گی مگراتنی اچھی آفر کے باوجود وہاں کوئی جانے کو تیا ر نہیں۔
آسٹریلیا کے دور دراز علاقے جولیا کریک میں واقع کوینزلینڈ ٹاون کے واحد ڈاکٹر کی مدت ملازمت ختم ہونے والی ہے اور مقامی انتظامیہ نے نئے ڈاکٹر کی تلاش شروع کردی ہے۔ جسے ریاستی دارالحکومت برسبین کے عام یا فیملی ڈاکٹر کے مقابلے میں دوگنا تنخواہ کی پیش کش کی گئی ہے۔ انتظامیہ نئے ڈاکٹر کو مفت رہائش اور کار بھی فراہم کرے گی۔
لیکن پانچ سو افراد کی آبادی والے اس قصبے کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ برسبین سے سترہ گھنٹے اور قریب ترین بندرگاہی شہر ٹاؤنس ویل سے سات گھنٹے کے ڈرائیو پر ہے۔
اس کے ساتھ ہی ممکنہ ڈاکٹر کو شدید گرمی میں رہنے اورعلاقوں میں پائے جانے والے حشرات الارض سے بچنے کی عادت بھی ڈالنی ہو گی۔
تاہم سبکدوش ہونے والے ڈاکٹر ایڈم لوؤز کا کہنا ہے کہ ان کی جگہ یہاں آنے والے شخص کو ایک پرسکون زندگی ملے گی اور اسے ایسے ہنر سیکھنے کا موقع بھی ملے گا، جس کا اس نے پہلے کبھی استعمال نہ کیا ہو۔
لوؤز کی تقرری 2022 میں ہوئی تھی۔ اس وقت تقریبآ تین لاکھ امریکی ڈالر کی پیش کش کی وجہ سے جولیا کریک قومی خبروں کی سرخیوں میں آگیا تھا۔
لوؤز بتاتے ہیں، میری خوشدامن نے مجھے ایک خبر کا لنک بھیجا، جس میں لکھا تھا، ”نصف ملین آسٹریلوی ڈالر کے باوجود کوئی ڈاکٹر ملازمت کے لیے تیار نہیں۔“ انہوں نے کہا جب میں نے اس خبر کو دیکھا تو میرا پہلا سوال تھا،”آخر یہ جولیا کریک ہے کہاں؟“
ڈاکٹر لوؤز کا تجربہ کیسا رہا؟
جب 2022 میں ملازمت کے لیے اشتہار دیا گیا تو صحت کی دیکھ بھال کے امور کے کچھ تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ تنہا اتنی بڑی ذمہ داری کو دیکھتے ہوئے اتنی زیادہ تنخواہ بھی ناکافی ہے۔
لیکن سکبدوش ہونے والے ڈاکٹر لوؤز نے کہا کہ اکیلے کام کرنے کے دوران انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور اس سے ان کی طبی مہارت میں اضافہ ہوا۔
لوؤز بتاتے ہیں کہ یہا ں قیام کے دوران ”میں نے دودھ دوہنا سیکھنے کا بچپن کا اپنا خواب بھی پورا کیا۔“
لوؤز کا کہنا تھا کہ پیسہ تو کافی زیادہ ہے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہاں جو چیزیں ہمیں ملتی ہیں، وہ شہر میں نہیں ملتی۔
ڈاکٹروں کو لبھانے کی کوشش
جولیا کریک آسٹریلیا کا ایک دور دراز اور نسبتا غیر آباد علاقہ ہے۔ لیکن یہ کافی خوبصورت ہے اور قدرتی ماحول کافی رومانوی ہے۔ یہاں کے وسیع اور کھلے علاقوں میں غروب آفتاب کا منظر ایک سحر انگیز ماحول پیش کرتا ہے۔ بچے مستی میں کھیلتے کودتے اور گھڑ سواری کرتے نظر آتے ہیں۔
سن 2024 کی ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں 2500 جنرل پریکٹیشنرز ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ دیہی علاقوں میں کمی سب سے زیادہ ہے اور اس میں اضافہ متوقع ہے۔
آسٹریلیا میں دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کو راغب کرنا کافی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ دور دراز کے قصبوں سے شہروں کی دوری کافی ہے۔ آسٹریلیا دنیا کی سب سے کم گنجان آبادی والے ملکوں میں سے ایک ہے۔
جرمنی میں ڈاکٹروں کی کمی کیوں ہے؟
لوؤز کے مطابق ملازمت کے ابتدائی چھ ماہ میں ہی وہ یہاں کے دس میں سے نو لوگوں کو ان کے نام سے جانتے تھے۔ ”مجھے ایسا لگا گویا میں تقریبا ساٹھ سال پیچھے لوٹ گیا ہوں۔“
انہوں نے مزید کہا،”یہاں رہنے والا ہر شخص ایک دوسرے کو جانتا ہے۔“
لوؤز تاہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہاں قیام کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے جلنے سے محروم رہے۔ جولیا کریک میں اپنے دو سالہ معاہدے کے اختتام کے بعد مئی میں لوؤز اب اپنے شہر جاکر پریکٹس شروع کرنا چاہتے ہیں۔
Post Views: 1