سندھ کے پانی پر سمجھوتہ ہو گا نہ کوئی کینال بنے گی: خورشید شاہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
سکھر (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ سندھ کے پانی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔ سندھ کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ کوئی کینال نہیں بنے گی۔ چار اپریل کو بھٹو کی برسی کے موقع پر کینالوں کا معاملہ عوام کے سامنے رکھیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چولستان کینال کے معاملے پر کالاباغ ڈیم جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے، وزیراعلی سندھ
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے۔
کراچی کے سینٹر صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں سب سے اہم پانی کا معاملہ ہے، انڈس ریور سسٹم میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے، نگران حکومت میں واپڈا اسٹڈی کرتی ہے اور وہ عجیب قسم کی اسٹڈی ہے، دیامیر باشا ڈیم بننے کا بعد 6 ملین ایکڑ پانی ملے گا، نگران حکومت نے بھی اس بات پر اعتراض کیا۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کچھ دن بعد پنجاب حکومت ایک کینال نکالنے کی تجویز دیتی ہے، چناب دریا سے پانی لینگے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطابق 27 ایم ایف پانی ڈیلٹا میں جارہا ہے تو ہمارا ڈیلٹا سرسبز ہونا چاہئے،ایکنک میں 6 کینال کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا، ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری سے کہا گیا کہ اضافی زمین آباد کرنا چاہتے ہیں اور صدر زرداری نے کہا اگر صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے آپ کینال بنا سکتے ہیں، ارس نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے، ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنا حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائے گا، کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئر سے پوچھا گیا ہے۔
مراد شاہ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے، گرین پاکستان انیشیٹو کو پنجاب حکومت نے زمین دی، جولائی اگست میں وہاں سولر سسٹم اور ٹیوب ویل کے ذریعے کارپوریٹ فارمنگ کی، میں یہ کہتا ہوں کینال نہیں بن رہے، پنجاب کا ضرور ارادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی مہم ایک آمر نے شروع کی اور محترمہ بینظیر بھٹو نے اس کے خلاف مہم چلائی، ابھی بھی اس کینالز معاملہ کو سی سی آئی میں آنا ہے، پروپیگنڈہ کے ذریعے لوگون کو بتا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی، یہ معاملہ ایکنک میں موجود ہے ہم اس کی وہاں بھی سخت مذمت اور مخالفت کریں گے، یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم نہیں بنانے دینگے، ہمارے پاس پاکستان پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور اہم اس کا استعمال بھی کریں گے،
پروپیگنڈہ کے ذریعے لوگون کو بتا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی، یہ معاملہ ایکنک میں موجود ہے ہم اس کی وہاں بھی سخت مذمت اور مخالفت کریں گے، یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم نہیں بنانے دینگے، ہمارے پاس پاکستان پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور اہم اس کا استعمال بھی کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے بغیر یہ وفاقی حکومت چل نہیں سکتی۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم سندھ کے حق کے لئے بات کرتے رہیں گے بلکہ یہ پاکستان کی بات ہے، وفاقی حکومت کو معلوم نہیں کیا مسئلہ ہے سی سی آئی اجلاس نہیں بھلانے کا، کنال منصوبے ابسٹریم سے شروع ہوتے ہیں، ہم نے فروری میں ٹیم بھیجی تھی وہاں کوئی کام نہیں ہورہاہے، میں نے ٹیم کو کہا کہ آپ انڈین بارڈر کے ساتھ ایک کینال ہے وہاں جائیں، ٹیم وہاں گئی اور کہا کہ وہاں کوئی کام نہیں ہورہا ہے، پھر اچانک ایک دن ہمیں پتہ چلا کہ جی یہ تو کنال بن رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کینال پر بہت تیزی سے کام چل رہا ہے، ہم نے دوبارہ ٹیم کو مارچ میں بھیجا تو انھوں نے دیکھا کہ کینال بن رہے ہیں، جو کینال بن رہے ہیں وہ میں نے اسمبلی میں بھی دکھائے ہیں، کام ہوا کیا ہے، اب ادھر ہو کیا رہا ہے، سب کو معلوم ہونا چاہئے، گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت حکومت پنجاب نے نگران حکومت میں 1.2 ملین ایکڑ کے قریب زمین دی۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین پاکستانی انیشیٹو پر سب سوائل واٹر سے سولر ٹیوب ویلز لگاکر کام ہوا، 50 سے اوپر سولر ٹیوب بناکر ادھر کلٹیویشن شروع کی زمین کو لیول کیا، اس کے علاوہ انہوں نے ادھر ایگری مال ایک کانسپٹ بنایا ہے، وہاں فارمرز آئے ہیں انکو فرٹیلائزر بھی ایک جگہ اویلیبل کی گئی ہے، انہوں نے جو بنایا ہے اس سارے پروجیکٹ کی پی سی ون موجود ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کیلئے یہ زمین دیں گے، مطلب کوئی بڑا انویسٹر ہے وہ ائے وہ پانچ ہزار ایکڑ زمین لے اب کوئی بھی انویسٹر ائے گا پانچ ہزار ایکڑ زمین لے گا وہ ضرور اپنی ڈیو ڈیلنگ کرے گا، جہاں تک میری اطلاح کسی نے کچھ نہیں لیا وہ ضرور ڈیلنگ کرے گا، اس کے لیے انہوں نے کام شروع کیا یہ سارا پتہ ہے بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو یہ کنال جہاں کے ختم ہو جہاں ختم ہونا ہے ادھر انہوں نے کوئی چار پانچ سو فٹ کا وہ بھی کمپلیٹڈ نہیں ہے، اپ نے سب نے دیکھا ہے اور یہ کام کب ہوا ہے سارا جولائی اور اگست کے مہینے میں ہوا ہے، آپ جاننا چاہتے ہیں تو سیٹلائٹ امیجری جا کے پرانی امیجز دیکھ لیں، جولائی اگست میں یہ کام اس وقت ہوا تھا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی چار پانچ سو فٹ کا ایک وہ جو دو مشینیں کھڑی ہیں، ایک واٹر کورس نکل رہا ہے جو سب سوائل واٹر سے ٹیوب ویلز کے ذریعے کر رہے ہیں، ہم نے کہا کہ پیسے کہاں سے آئیں گے اس کے، میں یہ پہلے بھی بتا چکا ہوں یہ اس وقت 218 ارب روپے کا پراجیکٹ تھا، انہوں نے اب تو شاید 225 ارب ہوچکے ہیں، جب اس کے اور ڈیٹیل میں دیکھیں گے تو یہ اور زیادہ ہوگا اوریجنل پراجیکٹ کے مطابق تو یہاں چنیوٹ پر ایک ڈیم بنانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا ایک ٹریلین ڈالر کا پراجیکٹ ہے، حکومت پنجاب نے 218 ارب کا جو پی سی ون ہے اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ہم پہلے سال میں 45 ارب روپے خرچ کریں گے، گرین پاکستان انیشیٹو کے لئے عمرکوٹ اور دادو میں زمین دی ہے، سندھ حکومت نے 54 ایکڑ اراضی دی ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ عمرکوٹ میں کچھ سرمایہ کاری ہوئی ہے جو وہاں موجود پانی سے کہ گئی یے، ہم گرین انیشیٹو کے سندھ کی عوام کے مفاد میں بہت منصوبوں کے حق میں ہیں۔