Express News:
2025-04-01@07:11:26 GMT

زرعی سیکٹر کی گروتھ میں 1.1 فیصد تک نمایاں کمی

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

کراچی:

ملک میں رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی کے دوران زرعی سیکٹر کی گروتھ میں 1.1 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 6.1 فیصد تھی. 

اس کمی کی بڑی وجہ کپاس کی پیداوار میں 31 اور مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کی بڑی کمی ہے. 

سندھ ایگریکلچر چیمبر کے صدر میران محمد شاہ نے کہا کہ یہ کمی میرے لیے حیران کن نہیں ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نمی کی سطح میں کمی آئی ہے، جس سے کپاس کی پیداوار دو ضلعوں سانگھڑ اور نوابشاہ تک محدود ہوگئی ہے.

 

مزید پڑھیں: زراعت، ٹیکنالوجی اورانرجی سیکٹرکو ترجیح دی جائے، ماہرین

امکان ہے کہ گندم کی فصل کا بھی یہی حال ہوگا، حکومت کی جانب سے امدادی قیمت مقرر نہ کرنا اور مہنگے بیج اور کھاد نے کسان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، اوپر سے خشک سالی بھی اپنا رنگ دکھا رہی ہے. 

اگر مناسب بارشیں نہ ہوئیں تو پاکستان کو تمام بڑی شرعی اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے ملک میں غذائی تحفظ کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے. 

پنجاب کے ایک کسان حامد ملک نے بتایا کہ چاول کی پیداوار کم ہو کر 9.5 مین ٹن رہ گئی ہے، جو گزشتہ سال 9.8 ملین ٹن تھی، اس کے برعکس مکئی اور گنے کی پیداوار میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے، باغبانی اور لائیو اسٹاک سیکٹر میں بھی اضافہ دیکھا گیا. 

مزید پڑھیں: پاکستان اٹلی کے مابین مشاورت کا چھٹا دور، تجارت، زراعت، دفاع اور تعلیم میں تعاون بڑھانے پر بات

لیکن کپاس اور مکئی جیسی بڑی اجناس کی پیداوار میں بڑی کمی کی وجہ سے مجموعی طور پر زرعی معیشت گراوٹ کا شکار ہوگئی ہے. 

سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ نے کہا کہ جون اور جولائی میں یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ کپاس کی پیداوار کم رہے گی، اور اب اس کی تصدیق ہورہی ہے، چاول کی پیداوار بھی کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ چینی کی پیداوار بھی کم رہے گی، گندم کی ابتدائی پیداوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم بتائی جارہی ہے. 

کنکیو ایگری سروسز کے صدر محمد علی اقبال نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ان پٹ لاگت کے باجود فصلوں میں کمی ایک بڑا مسئلہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی اور لیکویڈیٹی کے مسائل بھی کسان کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی پیداوار میں

پڑھیں:

پاکستان میں‌تنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ

لاہور(نیوزڈیسک)رواں مالی سال آٹھ ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے تاجروں اور دکانداروں سےکہیں زیادہ تین سو تینتیس ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا،مالی سال کے اختتام تک ملازمین کے انکم ٹیکس کا حجم پانچ سو ستر ارب روپےتک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

تنخواہ دارطبقہ انکم ٹیکس ادائیگی میں ری ٹیلرز،ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے بھی آگے،مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں تنخواہ دارملازمین نے 331 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جوگزشتہ سال کی اسی مدت سے 120 ارب روپےزیادہ ہے،جون تک ملازم طبقےسےٹیکس وصولی ریکارڈ 570ارب روپےتک ہونےکا امکان گزشتہ مالی سال میں اس طبقے نے 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔

ایف بی آر کےمطابق جولائی 2024 سے فروری 2025 تک،غیرکارپوریٹ سیکٹر کےملازمین 141 ارب روپے جبکہ کارپوریٹ سیکٹر کےملازمین 101 ارب روپےانکم ٹیکس دےچکے،غیرکارپوریٹ سیکٹر کا انکم ٹیکس گزشتہ سال کےمقابلے میں 42 ارب جبکہ کارپوریٹ سیکٹرکا ٹیکس 37 ارب روپے زیادہ ہے۔

وفاقی سرکاری ملازمین کی بات کریں تو وہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 34 ارب روپے انکم ٹیکس اداکرچکے،جو گزشتہ سال کے مقابلے 14 ارب روپے زیادہ ہے،ایف بی آر کےمطابق ری ٹیلرز طبقے نے اسی مدت میں 23 ارب جبکہ ہول سیلرز اورڈسٹری بیوٹرز نے 16 ارب روپےودہولڈنگ انکم ٹیکس ادا کیا۔

صوبائی سرکاری ملازمین نے آٹھ ماہ میں 57 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جو گزشتہ سال سے 28 ارب روپے زیادہ رہا۔ ایف بی آرکو تاجر دوست اسکیم کے تحت 50 ارب جمع کرنےکا ہدف پورا کرنےمیں ناکامی،اسکیم کا دائرہ 43 شہروں تک پھیلایا جا سکا نہ ہی ایک کروڑ تاجروں کی رجسٹریشن ہوئی ۔
بھارت:اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر زیادہ چارجز کاٹے جائیں گے، صارفین کیلئے بری خبرآگئی

متعلقہ مضامین

  • زرعی اجناس بنانے اور بیچنے والی 392 کمپنیز پر پابندی کا فیصلہ
  • پاکستان میں‌تنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
  • ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے فارما سیکٹر میں اہم پالیسی کا نفاذ
  • اپریل کے وسط تک کپاس کی کاشت میں بہتری کی توقعات، رپورٹ
  • اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8میں چینی خاتون کی پراسرار موت
  • ملکی معیشت کو بڑا خطرہ لاحق، اہم رپورٹ سامنے آگئی
  • تربیلا ڈیم میں پانی کی تشویش ناک صورتحال، بجلی کی پیداوار بند
  • کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی ریکارڈ
  • ای کامرس ادائیگیوں میں رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران بالخاظ تعداد 30 فیصد اوربالخاظ مالیت 32 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا، ایس بی پی