بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں،پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
پا کستان میں ریاستی ادارے بطورپالیسی اقلیتوں کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرتے ہیں
بھارت میں اقلیتوں کیخلاف نفرت وتشدد کو منظم ہوا دینے کے واقعات دستاویزی ہیں، ترجمان
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں، کیونکہ وہ خود ان حقوق کی تسلسل سے خلاف ورزی کرتا آرہا ہے، پاکستان میں ریاستی ادارے پالیسی کے طور پر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ترجمان نے اپنے بیان میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جیشنکر کے لوک سبھا میں دیے گئے بیان اور پاکستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر ہونے والی بحث سے متعلق ذرائع ابلاغ کے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں، کیونکہ وہ خود ان حقوق کی تسلسل سے خلاف ورزی کرتا آرہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں ریاستی ادارے پالیسی کے طور پر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اکثر واقعات حکمران جماعت کے بعض عناصر کی ایما پر یا حتیٰ کہ شمولیت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔انہوںنے کہاکہ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک، 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک، 1992 میں بابری مسجد کے انہدام سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک، گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے بھارت کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ دوسروں کے ہاں اقلیتوں کے حقوق کا ڈھونگ رچانے کے بجائے، بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو دور کرے۔ اسے چاہیے کہ وہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی سلامتی، تحفظ اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، نیز ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی ورثے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسلحہ کلچر متعارف کروانے والے امن کے علمبردار بن رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
سیدہ تحسین عابدی، تصویر بشکریہ سوشل میڈیاسندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے کہا ہے کہ کراچی میں اسلحہ کلچر متعارف کروانے والے آج امن کے علمبردار بن رہے ہیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں سیدہ تحسین عابدی نے استفسار کیا کہ مافیا کی سرپرستی کرنے والے آج مافیا کے خلاف کس منہ سے بول رہے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ ڈومیسائل پر الزام لگانے والے بتائیں کہ نوکریاں بیچنا کس نے شروع کیں؟ نوجوانوں کو مسلح گروہوں میں جھونکنے والے آج نوجوانوں کے ہمدرد بن رہے ہیں۔
سندھ حکومت کی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں اسلحہ کلچر متعارف کروانے والے آج امن کے علم بردار بن رہے ہیں، ایم کیو ایم دور میں کراچی کے ہر دفتر، ہر گلی میں خوف اور دہشت کی فضا تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ لیاری گینگ وار کی بات کرنے والے پہلے اپنے دہشت گرد ونگز کی تاریخ دیکھیں۔
سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ کراچی کے عوام ان کی حقیقت جان چکے اور نفرت، تعصب کی سیاست کو مسترد کر چکے، حکومت سندھ عوام کی خدمت میں مصروف ہے اور ترقیاتی کام نظر آرہے ہیں۔