9ماہ میں ایف بی آر ریونیو شارٹ فال725ارب تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
صرف مارچ میں ایف بی آرکو ایک سو ارب سے زائد کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں636ارب کی کمی ،پھر بھی شارٹ فال قابو میں نہیں
رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے نو ماہ(جولائی تا مارچ)میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کا ریونیو شارٹ فال725 ارب روپے تک پہنچ گیا۔پچھلے کچھ عرصے سے ایف بی آر کے ریونیو شارٹ فال میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے۔ آئی ایم ایف کی مشاورت سے ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں636 ارب روپے کی کمی کے باوجود بھی ریونیو شارٹ فال قابو میں نہیں آپا رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق صرف مارچ2025 میں ایف بی آڑ کو ایک سو ارب روپے سے زائد کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف مارچ کے مہینے میں ریونیو خسارہ 100 ارب روپے سے زیادہ مارچ میں1220 ارب ہدف کے مقابلے تقریبا 1100 ارب روپے عبوری ٹیکس جمع ہو سکا ہے مارچ میں 34ارب جبکہ 9 ماہ میں 384 ارب کے ریفنڈز ادا کئے گئے ۔اس کے علاوہ رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے نو ماہ(جولائی تا مارچ)میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے مجموعی طور پر آٹھ ہزار چار سو 44 ارب روپے کی عبوری ٹیکس وصولیاں کی ہیں جبکہ ٹیکس ہدف 9 ہزار 167 ارب روپے مقرر تھا۔اس لحاظ سے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران حاصل ہونے والی ٹیکس وصولیاں مقررہ ہدف سے 725 ارب روپے کم ہیں علاوہ ازیں روا ں مالی سال کا نظرثانی شدہ سالانہ ہدف 12 ہزار 334 ارب روپے مقرر ہے ، جبکہ اصل ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا دباو اور ٹیکس نیٹ بڑھانیکی کوششیں کارآمد ثابت نہیں ہو سکی ہیں اب ایف بی آر کو نظرثانی شدہ سالانہ ہدف پورا کرنے کیلئے اگلے تین ماہ میں کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان میںتنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
لاہور(نیوزڈیسک)رواں مالی سال آٹھ ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے تاجروں اور دکانداروں سےکہیں زیادہ تین سو تینتیس ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا،مالی سال کے اختتام تک ملازمین کے انکم ٹیکس کا حجم پانچ سو ستر ارب روپےتک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔
تنخواہ دارطبقہ انکم ٹیکس ادائیگی میں ری ٹیلرز،ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے بھی آگے،مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں تنخواہ دارملازمین نے 331 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جوگزشتہ سال کی اسی مدت سے 120 ارب روپےزیادہ ہے،جون تک ملازم طبقےسےٹیکس وصولی ریکارڈ 570ارب روپےتک ہونےکا امکان گزشتہ مالی سال میں اس طبقے نے 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔
ایف بی آر کےمطابق جولائی 2024 سے فروری 2025 تک،غیرکارپوریٹ سیکٹر کےملازمین 141 ارب روپے جبکہ کارپوریٹ سیکٹر کےملازمین 101 ارب روپےانکم ٹیکس دےچکے،غیرکارپوریٹ سیکٹر کا انکم ٹیکس گزشتہ سال کےمقابلے میں 42 ارب جبکہ کارپوریٹ سیکٹرکا ٹیکس 37 ارب روپے زیادہ ہے۔
وفاقی سرکاری ملازمین کی بات کریں تو وہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 34 ارب روپے انکم ٹیکس اداکرچکے،جو گزشتہ سال کے مقابلے 14 ارب روپے زیادہ ہے،ایف بی آر کےمطابق ری ٹیلرز طبقے نے اسی مدت میں 23 ارب جبکہ ہول سیلرز اورڈسٹری بیوٹرز نے 16 ارب روپےودہولڈنگ انکم ٹیکس ادا کیا۔
صوبائی سرکاری ملازمین نے آٹھ ماہ میں 57 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جو گزشتہ سال سے 28 ارب روپے زیادہ رہا۔ ایف بی آرکو تاجر دوست اسکیم کے تحت 50 ارب جمع کرنےکا ہدف پورا کرنےمیں ناکامی،اسکیم کا دائرہ 43 شہروں تک پھیلایا جا سکا نہ ہی ایک کروڑ تاجروں کی رجسٹریشن ہوئی ۔
بھارت:اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر زیادہ چارجز کاٹے جائیں گے، صارفین کیلئے بری خبرآگئی