اسلام آباد:

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بات چیت تو آپ کے سامنے ہوئی ہے اور کوشش کی ہے انھوں نے کہ بات چیت کریں لیکن بات یہ ہے کہ بات چیت کیلیے کوئی سازگار ماحول چاہیے ہوتا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انھوں نے سانحہ اے اپی ایس کے بعد پوری قومی قیادت کو نیشنل ایکشن پلان پر اکٹھا کر دیا تھا، بلوچستان واقعہ کے بعد اور سیکڑوں شہادتوں کے بعد پاکستان میں فی الحال اس طرح کا انوائرمنٹ موجود نہیں ہے اور ہم ایک دوسرے سے ہی لڑتے جا رہے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنم افنان اللہ خان نے کہا کہ آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور اس کے ثمرات بھی آہستہ آہستہ عوام تک آنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں تک سیاسی استحکام کی بات ہے میرا خیال ہے کہ مشکل وقت گزر گیا ہے اور مستقبل قریب میں میں سیاسی لحاظ سے حالات بہتر ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس جو آپشنز موجود تھیں آج سے ایک سال پہلے وہ انھوں نے زیادہ تر ایکسرسائز کر لی ہیں، عمران خان کے اندر کپیسٹی نہیں ہے کہ وہ الائنسز بلڈ کر سکیں، جے یو آئی کے بغیر میں نہیں سجمھتا کہ پی ٹی آئی حکومت کے لیے کوئی میجر پرابلم کری ایٹ کر سکتی ہے۔

اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا یہ آئی واش تھا، ہماری چیمپیئنز ٹرافی صرف چار دن میں ختم ہو گئی، ٹیم کی کارکردگی پر لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا تھا، گذشتہ سال 9جون کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہم نیویارک میں بھارت سے ہارے تولوگوں کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلیے انھوں نے ایک نئی کہانی کی کہ ٹی 20 کا کپتان سلمان علی آغا ہوگا، آپ خود سوچیں اتنے بڑے افلاطون بیٹھے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں کیا ان کو پتہ نہیں ہے کہ نیوزی لینڈ کی پچز کیسی ہوتی ہیں؟، مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں پاکستان کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ نہ کھیلنا پڑ جائیں کیونکہ اب ایشیا کپ ہے ستمبر میں اس کے بعد اگلے برس ٹی 20 ورلڈ کپ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انھوں نے ہے اور کے بعد

پڑھیں:

معدنی وسائل میں بے پناہ معاشی صلاحیت

4 پاکستان قدرتی وسائل کے ذخائر سے خود کفیل ہے یہ اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لیے بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملک میں کوئلہ، تانبہ، سونا، لوہا، کرومائیٹ، اور قیمتی پتھروں سمیت معدنی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو کان کنی کے شعبے کی ترقی اور قومی معیشت میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔

اس بے پناہ صلاحیت کے باوجود، معدنی شعبہ فی الحال ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صرف 3.2 فیصد حصہ ڈالتا ہے، جب کہ برآمدات عالمی سطح پر صرف 0.1 فیصد ہیں۔ تاہم ان معدنیات کی بڑھتی ہوئی تلاش، غیر ملکی سرمایہ کاری، اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے ساتھ، پاکستان کی کان کنی کی صنعت نمایاں ترقی کے لیے تیار ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے معدنی وسائل تقریباً 600,000 مربع کلومیٹر پر محیط ہیں اورملک میں 92 معدنیات کی نشاندہی ہو چکی ہے، جن میں سے 52 تجارتی پیمانے پر نکالی جا سکتی ہیں، اور سالانہ اندازاً 68.52 ملین میٹرک ٹن معدنیات حاصل کی جارہی ہیں۔ یہ شعبہ 5,000 سے زائد فعال کانوں، 50,000 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو سہولت اور 300,000 افراد کو روزگاربھی مہیا کرتا ہے۔

اس وقت پاکستان کے قابل ذکر معدنی ذخائر میںدنیا کے دوسرے بڑے نمک کے ذخائر، پانچویں بڑے تانبا اور سونے کے ذخائر، اور نمایاں کوئلے کے ذخائر شامل ہیں۔ مزید برآں، باکسائٹ، جپسم اور قیمتی پتھروں جیسے یاقوت، پکھراج، اور زمرد کے وافر ذخائر موجود ہیں، جو برآمدات کے لحاظ سے نمایاں صلاحیت رکھتے ہیں۔

عالمی سطح پر معدنی وسائل اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چین، اٹلی، ترکی، اسپین اور برازیل سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک نے اپنے معدنی وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرکے صنعتی ترقی، روزگار میں اضافے اور فی کس آمدنی میں بہتری حاصل کی ہے۔ پاکستان کا معدنی شعبہ بھی اسی طرح ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بہتر حکمت عملی کے تحت منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کے ذریعے ملک تجارت کو بہتر بنا سکتا ہے، روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دے سکتا ہے، جو بالآخر اقتصادی ترقی کو تیز کرے گا اوربڑھتی ہوئی معدنی تلاش اور ویلیو ایڈیشن (قدر میں اضافہ) سے آمدنی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بہت سے ممالک خام معدنیات درآمد کرکے انھیں بہتر بنا کر اعلیٰ قیمتی مصنوعات کے طور پر برآمد کرتے ہیں۔

پاکستان بھی اس ماڈل کو اپناتے ہوئے معدنی پراسیسنگ اور ریفائننگ انڈسٹریز قائم کر سکتا ہے، جس سے زیادہ مالیت کی برآمدات ممکن ہوں گی اور خام مال کی درآمد پر انحصار کم ہو جائے گا۔اس وقت پاکستان کا معدنی شعبہ بڑھتی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے اور عالمی کمپنیاں ملک کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر میں دلچسپی لے رہی ہیں۔

بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک کاپر اور گولڈ پر وجیکٹ دنیا کا سب سے بڑا غیر دریافت شدہ تانبے کا ذخیرہ ہے اور پاکستان کی کان کنی کے شعبہ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اس منصوبے کو کینیڈا کی کمپنی بیرک نے دوبارہ فعال کیا ہے جوکہ اس منصوبے میں 50 فیصد کا مالک ہے۔ ریکوڈک  پروجیکٹ کی کامیابی سے 2028 تک تانبے اور سونے کی پیداوار شروع ہو جائے گی، جس میں ابتدائی طور پر 5.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

بیرک کے سی ای او مارک برسٹو کے مطابق یہ ذخیرہ اگلے 37 سالوں میں تقریباً 74 بلین ڈالر کا مفت کیش فلو پیدا کرے گا۔یہ کان سالانہ 2.8 بلین ڈالر کی برآمدات پیدا کرے گی، ہزاروں ملازمتوں کے مواقع فراہم کرے گی، اور مقامی معیشت کو تبدیل کرے گی۔ یہ منصوبہ تانبے کی پیداوار کو 400,000 ٹن اور سونے کی پیداوار کو 500,000 اونس سالانہ تک بڑھا دے گا، جس میں اضافی 3.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہوگی۔

بین الحکومتی معاہدے کے تحت، وفاقی کابینہ نے ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کو 15 فیصد حصص فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ معاہدہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کا معدنی شعبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم مرکز بن رہا ہے۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی، منارہ منرلز، اس منصوبے میں 15 فیصد حصص حاصل کرے گی، جس کے لیے ممکنہ طور پر 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی معدنی صنعت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ چین،پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) معدنی وسائل کی نقل و حمل اور برآمدی لاجسٹکس کو تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

گوادر پورٹ اور پورٹ قاسم معدنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں، جب کہ بہتر سڑک اور ریل نیٹ ورک کان کنی کے علاقوں اور صنعتی مراکز کے درمیان بہتر رابطے کو یقینی بنائے گا۔ریکوڈک کان کے لیے لاجسٹکس کا انتظام پاکستان ریلوے کے تعاون سے قائم کیے جانے والے ریلوے ٹریک کے ذریعے کیا جائے گا۔

اس ریلوے ٹریک کے ذریعے کراچی سے کان کے لیے ضروری سامان پہنچایا جائے گا اور تانبے اور سونے کے مرکب کو کراچی سے برآمد کیا جائے گا۔ ریکوڈک کے علاوہ، بلوچستان میں 40 سے زائد معدنی وسائل موجود ہیں، جن میں تیل، گیس، یورینیم، اور کوئلہ شامل ہیں، جو پاکستان کی توانائی اور صنعتی ضروریات کو کئی دہائیوں تک پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید برآں، ریفائنریوں کے قیام پر بھی کام جاری ہے، جو پاکستان کی خام مال کی برآمد پر انحصار کم کرے گا۔حکومت وقت معدنی شعبے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک 2025‘‘ کو حتمی شکل دے رہی ہے، جو ایک جامع پالیسی ہے جس کا مقصد سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور قومی و صوبائی سطح پر ضوابط کو منظم کرنا ہے۔

یہ فریم ورک مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کان کنی کے ضوابط کو آسا ن بنائے گا اور عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ د ے گا۔اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت’’پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم (PMIF25) 2025‘‘ ہے، جو 8اور9 اپریل کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اس ایونٹ میں عالمی وزراء، بڑی کارپوریشنز، سرمایہ کار، پالیسی ساز، اور صنعت کے ماہرین شرکت کریں گے تاکہ معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقعے، تکنیکی ترقی، اور پالیسی فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

پی ایم آئی ایف 25 میں حکومت پاکستان ’’نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک 2025‘‘ کا باضابطہ اعلان کرے گی، جو سرمایہ کاری کو مزید آسان اور منافع بخش بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے، جہاں تانبہ، سونا، لیتھیم اور نایاب معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

یہ معدنیات توانائی، ٹیکنالوجی، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں، جس سے پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں اہم مقام حاصل ہو سکتا ہے۔ یہ فورم پاکستان کے معدنی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے، جدید ٹیکنالوجی کے فروغ، اور پائیدار کان کنی کے طریقوں کو اپنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی معدنیات کی طلب کے پیش نظر، ’پی ایم آئی ایف 25‘پاکستان کو عالمی منرل مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کی سالمیت اور استحکام کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا، ایاز صادق
  • بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران کا شکار ہوگیا ہے، اکھلیش یادو
  • جماعت اسلامی کا عید کے بعد بجلی بلوں، آٹا و چینی مافیا کیخلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • عید الفطر کا دن اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے انعام کا دن ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ملک کی سالمیت اور استحکام کیلئے ہمیں متحد ہونا ہو گا، شہباز شریف
  • معاشی اشاریے بہتر، لیکن کیا عوام کو بھی کوئی فائدہ ہوگا؟
  • معدنی وسائل میں بے پناہ معاشی صلاحیت
  • عوام کی معاشی کمر ٹوٹ جانے کا نتیجہ، رواں سال عید خریداری کا حجم کم ترین سطح پر آ گیا
  • فلپائن بحیرہ جنوبی چین میں تنازعات کو ہوا دینے سے باز رہے ، چینی فوج