کراچی:

میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کورنگی کریک میں آتتشزدگی کے واقعہ میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے، زیر زمین کون سی گیس کاذخیرہ متعلقہ ادارے اس کی چھان بین کررہے ہیں۔

کمشنر آفس میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور دیگر کے ہمراہ پریس کرتے ہوئے مئیر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ کورنگی کریک میں گذشتہ شب لگنے والی آگ کی اطلاع ملتے ہی فائر برگیڈ کی گاڑیاں جائے وقوعہ پہنچ گئیں تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ 1122 سمیت کنٹونمنٹ کریک کا عملہ بھی موجود تھا، تاثر یہ دیا جارہا تھا کہ انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیر زمین ممکنہ گیس  کا زخیرہ بڑا ہے یا چھوٹا ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش جاری ہے، گیس کی قسم کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے نمونے لے لئے گئے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ آگ بجھانے میں انتظامیہ ناکام ہوئی ہے تاہم آگ کو اپنی جگہ محدود کرنے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کا عملہ ابھی بھی کورنگی کریک میں موجود ہے، لوگوں میں پریشانی کی کیفیت بن رہی تھی، عوام سے گزارش ہے کہ اُس مقام پر نہ جائیں۔

کمشنر کراچی حسن نقوی نے کہا کہ کورنگی کریک میں آتشزدگی کے حوالے سے عوام کے سامنے حقائق رکھنا ضروری تھے۔

ڈی سی کورنگی، ایس ایس جی سی اور پی پی ایل کے نمائندوں کے ساتھ یہاں ہم موجود ہیں، یہ آگ گذشتہ شب سوا 2 بجے کے قریب آگ لگی تھی اور ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے زیر زمین گیس کا ذخیرہ موجود ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بورنگ کے دوران اچانک آگ لگ گئی ۔ابھی آگ سو میٹر کے حد تک موجود ہے.

یہ ایک  نجی پلاٹ ہے جس میں آگ لگی ہے اطراف میں آبادی موجود نہیں ہے۔

پاکستان آئل ریفائنری کے نمائندہ زاہد میر نے بتایا کہ اس علاقے میں پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔بورنگ کے دوران گیس کا اخراج ہو جاتا ہے.عموماً ایک سے 2 ہفتوں میں یہ آگ خود بجھ جاتی ہے.اس آگ کو اگلے کچھ دنوں تک مانیٹر کیا جائیگا، اسکے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

دوسری جانب ترجمان کنٹومنٹ بورڈ کلفٹن نے کہا ہے کہ کورنگی صنعتی علاقے میں اچانک آتشزدگی شروع ہو گئی جب پانی کے بورنگ کے کام کے دوران آگ لگی، جس پر مختلف فائر بریگیڈز نے فوراً کارروائی کی۔ خوش قسمتی سے، اس واقعے میں کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

ترجمان سی بی سی کے مطابق آگ پانی کے بورنگ کے کام کے دوران شروع ہوئی، اس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ اس پر کنٹونمنٹ (ایم ایل اینڈ سی) کراچی ریجن کی 11 فائر بریگیڈز نے فوری طور پر کارروائی کی۔

آپریشن کی قیادت ڈائریکٹر کراچی ریجن، تنویر اشرف نے کی، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی ایمرجنسی میں فوری ہم آہنگی کی اہمیت ہے۔ 

تنویر اشرف نے کہا کہ "ہمارا بنیادی مقصد کارکنوں اور ارد گرد کے رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا تھا۔ ہماری ٹیموں نے آگ پر قابو پانے کے لیے انتہائی محنت کی، اور میں ان کی فوری کارروائی پر فخر محسوس کرتا ہوں۔"

کورنگی، کلفٹن، ملیر اور فیصل  سے اضافی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے میں مدد کی۔ ان کی فوری کارروائی نے مزید نقصانات سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔

کورنگی کنٹونمنٹ کے سی ای او فیصل وتو نے رات بھر موقع پر رہ کر جاری آپریشن کی ذاتی نگرانی کی اور یہ یقینی بنایا کہ تمام کوششیں مؤثر طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوئی گیس اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی ٹیمیں بھی علاقے کا معائنہ کرنے کے لیے بھیجی گئیں، جنہوں نے تصدیق کی کہ ان کے کسی بھی ادارے کی پائپ لائنز کو آگ سے نقصان نہیں پہنچا۔

مقامی فائر بریگیڈز کے علاوہ، کنٹونمنٹ کراچی ریجن کے سینئر ٹیکنیکل اسٹاف نے صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ سی ای او فیصل کنٹونمنٹ حیدر سیال اور چیف انجینئر عابد شاہ بھی موقع پر موجود تھے، تاکہ تمام حفاظتی پروٹوکولز کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔

تنویر اشرف نے مزید کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ تمام ٹیمیں، بشمول فائر ڈیپارٹمنٹ، مقامی انتظامیہ اور اہم ٹیکنیکل اسٹاف، ہم آہنگی سے کام کریں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کورنگی کریک میں نے بتایا کہ نے کہا کہ بورنگ کے کے دوران

پڑھیں:

کراچی: کورنگی میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کی وجوہات سامنے آگئیں

کراچی کے علاقے کورنگی کریک پر گڑھے میں ہونے والی آتشزدگی کی وجوہات سامنے آگئیں۔

تیل اور گیس کے ماہرین نے بتایا ہے کہ کورنگی کریک میں لگنے والی آگ کی وجہ یہاں نیچے گیس کا ذخیرہ ہو سکتا ہے، جس کی گہرائی کم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں کراچی میں 1200 فٹ کھدائی کے دوران آگ بھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او کے مطابق انہوں نے صرف 1200 فٹ تک کھدائی کی تھی، اور اس سے قبل مٹی کی ٹیسٹنگ بھی کروائی گئی جس میں بتایا گیا کہ یہاں کی گیس کی موجودگی نہیں۔

دوسری جانب چیف فائر افسر محمد ہمایوں نے میڈیا کو بتایا کہ آگ لگنے کے فوراً بعد عملے کو موقع پر بھیج دیا تھا، تاہم اب پانی کے چھڑکاؤ سمیت مٹی اور ریت کا استعمال روک دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس جگہ پر آگ لگی ہے وہاں کے پانی اور ریت سمیت مختلف نمونے لیے جارہے ہیں، ٹیسٹ کے نتائج کے بعد معلوم ہوگا کہ یہاں پر کون سی گیس موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ فی الحال حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا، مختلف اداروں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں کراچی میں منکی پاکس: بیوی کے بعد شوہر بھی لپیٹ میں آگیا

واضح رہے کہ گزشتہ رات کراچی کے علاقے کورنگی کریک کے قریب گڑھے میں آگ بھڑک اٹھی، تھی جس پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آتشزدگی تیل و گیس کے ذخائر فائر فائٹر کراچی نمونے وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کراچی: زیر زمین گیس کے اخراج سے لگی آگ چوتھے دن بھی جلتی رہی
  • کراچی میں زیر زمین لگنے والی آگ کو تیسرے دن تک نہ بجھایا گیا، شدت برقرار
  • کراچی: کورنگی، 1200 فٹ گہرے گڑھے میں لگی آگ 2 روز بعد بھی بجھائی نہ جاسکی
  • کراچی: کورنگی انڈسٹریل ایریا میں فیکٹری میں لگی آگ پر 2 دن بعد قابو پالیا گیا، حکام
  • کراچی کورنگی کراسنگ میں لگی آگ 36 گھنٹے بعد بھی بے قابو 
  • کراچی: کورنگی کراسنگ کے قریب لگی آگ 36گھنٹے بعد بھی بےقابو
  • گورنر سندھ کا کورنگی کراسنگ کے قریب آگ لگنے کے واقعے پر اظہارِ تشویش
  • کراچی: کورنگی میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کی وجوہات سامنے آگئیں
  • کراچی میں 1200 فٹ کھدائی کے دوران آگ بھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟