عوام کی معاشی کمر ٹوٹ جانے کا نتیجہ، رواں سال عید خریداری کا حجم کم ترین سطح پر آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ2025ء) عوام کی معاشی کمر ٹوٹ جانے کا نتیجہ، رواں سال عید خریداری کا حجم کم ترین سطح پر آ گیا، کپڑوں اور جوتوں سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے غریب کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کو بھی عید خریداری سے محروم کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک جانب حکومت کی جانب سے مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے دعووں کی قلعی کھل گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال عید کے دوران بازاروں میں عید خریداری کا حجم کم ترین رہا۔ امسال عید الفطرکے لئے خریداری کا رجحان گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم رہا ۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ خام مال مہنگا ہونے کے باعث کپڑوں، ریڈی میڈ گارمنٹس اور جوتوں سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔(جاری ہے)
معاشی کم ٹوٹ جانے کے باعث عوام کی قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے بھی کاروبار کا رجحان کم رہا ہے ۔
مہنگائی اور معاشی بحران نے غریب کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کی قوت خرید کو ختم کر کے رکھ دیا۔ مارکیٹوں میں خریداری کے لئے آنے والی خواتین اور مردوں نے بتایا کہ کپڑے اور جوتوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں لیکن دکاندار گزشتہ سال کے مقابلے اس سال کپڑوں، جوتوں اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کئی گنا زیادہ اضافہ طلب کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کے مطابق قوت خرید نہ ہونے کے باعث بچوں کیلئے بھی عید کی خریداری بہت مشکل ہو چکی۔ والدین کے مطابق مہنگائی اور قوت خرید نہ ہونے کے باوجود بچوں کی خوشیوں کی خاطر بازروں کا رخ کرتے ہیں، تاہم کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے کی وجہ سے انہیں مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑتا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خریداری کا اور جوتوں کے مطابق قوت خرید سال عید
پڑھیں:
عیدمیں خریداری کا رجحان گزشتہ برسوں سے کم رہا،سروے
خام مال مہنگا ہونے سے ریڈی میڈ گارمنٹس ،جوتوں ،دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا
بمشکل بچوں کیلئے ایک سوٹ ،ایک جوتا خرید ا ،اپنے لئے خریداری نہیں کی ،خریداروں کی گفتگو
امسال عید الفطرکے لئے خریداری کا رجحان گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم رہا ۔ دکانداروں نے تسلیم کیا ہے کہ خام مال مہنگا ہونے کے باعث ریڈی میڈ گارمنٹس اور جوتوں سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اضافہ ہوا جبکہ عوام کی قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے بھی کاروبار کا رجحان کم رہا ہے ۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ مال روڈ، صدر بازار، نیلم بازار، اچھرہ، کریم بلاک علامہ اقبال ٹائون،انار کلی بازارسمیت دیگر مارکیٹوں میں خریداری کے لئے آنے والی خواتین اور مردوں نے بتایا کہ کپڑے اور جوتوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں لیکن دکاندار گزشتہ سال والے جوتے کے کم از کم ایک ہزار روپے زیادہ مانگ رہے ہیں جبکہ خواتین اور بچوں کے جوتے اس سے بھی مہنگے فروخت کئے جارہے ہیں۔ اسی طرح مختلف ملبوسات کی قیمتوں میںبھی 1000سے 1500تک اضافہ کیا گیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ بجٹ نہ ہونے کی وجہ بمشکل بچوں کے لئے ایک سوٹ اور ایک جوتا خرید رہے ہیں جبکہ اکثر والدین نے بتایا کہ وہ صرف بچوں کی خریداری کے لئے آئے ہیں اور بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے لئے سوٹ اور جوتے نہیں خریدرہے ۔