خیبرپختونخوا: ضلع کرم کے متحارب فریقوں کے درمیان 8 ماہ کے لیے امن معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں متحارب فریقوں نے 8 ماہ کے لیے امن معاہدہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم میں شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا فیصلہ
جرگہ کے ممبر حاجی کمال کے مطابق فریقین کے درمیان جس وقت امن معاہدہ ہوا اس وقت ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق احمد اور دیگر حکام بھی موقع پر موجود تھے۔
ڈپٹی کمشنر اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان امن معاہدے کے باعث اب عید کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں۔
جرگے کے ایک اور رکن حاجی اصغر کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے بعد اب سڑک کھولنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دو قبائل کچھ عرصہ قبل آمنے سامنے آگئے تھے، اور اس دوران فائرنگ سے سینکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ضلع کرم کو درپیش بحران کے خاتمے کا امکان، متحارب فریقین بھاری ہتھیار جمع کروانے پر رضامند
یہاں یہ بھی واضح کہ اس سے قبل بھی فریقین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، تاہم جب انتظامیہ کی گاڑیاں ریلیف کا سامان لے کر وہاں پہنچی تھیں تو ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امن معاہدہ ہوگیا انتظامیہ خیبرپختونخوا ضلع کرم متحارب فریقین وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امن معاہدہ ہوگیا انتظامیہ خیبرپختونخوا وی نیوز امن معاہدہ کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
کرم میں فریقین کے 900 بنکرز گرائے جاچکے ہیں، بیرسٹر سیف
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ کرم میں فریقین کے 900 بنکرز گرائے جا چکے ہیں۔
پشاور سے جاری بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کرم میں قیامِ امن کےلیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اقدامات رنگ لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں راستوں کو مزید محفوظ بنانے کےلیے فریقین میں معاہدہ طے پایا ہے، معاہدہ کوہاٹ امن جرگے کے بڑے معاہدے کے تحت ایک ذیلی معاہدہ ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ معاہدے کا بنیادی مقصد ٹل پارا چنار شاہراہ کو محفوظ بنانا ہے، صوبائی حکومت تنازع کے مستقل حل کی جانب تیزی سے پیشرفت کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوہاٹ امن معاہدے کے تحت کرم کو بنکرز اور اسلحے سے پاک کیا جا رہا ہے، فریقین کے تقریباً 900 بنکرز اب تک گرائے جا چکے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا کہ بنکرز گرانے کے بعد اسلحہ جمع کروانے کا عمل شروع کیا جائے گا، ضلع کرم میں مستقل قیامِ امن کےلیے بنکرز اور اسلحے کا خاتمہ ناگزیر ہے۔