UrduPoint:
2025-03-31@23:26:51 GMT

پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان کی پولیس کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ افغان سرحد سے متصل ایک علاقے میں سات فوجی مارے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ 'مسلح طالبان‘ ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے فوجی قافلے پر اچانک حملہ کر دیا۔ فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں آٹھ جنگجو ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔

کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں فوج کو جنگی ہیلی کاپٹرز کی معاونت بھی حاصل رہی۔

اے ایف پی کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح گروہوں کے حملوں میں 190 سے زائد افراد ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر فوجی شامل تھے۔

(جاری ہے)

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مارچ کے وسط میں سکیورٹی فورسز کے خلاف 'اسپرنگ کمپین‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال پاکستان میں تقریباً ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال ثابت ہوا۔ اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مرتب کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس دوران سولہ سو سے زائد افراد مارے گئے۔ ان میں سے تقریباً نصف سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ یہ تشدد زیادہ تر پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں تک ہی محدود ہے۔

بلوچ نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ کے دوران 'خود کش حملہ‘

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لک پاس کے علاقے میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور غالبا وہاں جاری نیشنل بلوچ پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی طرف جانے کی کوشش میں تھا تاہم اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

بی این پی کے رہنما اختر مینگل اور دیگر رہنما وڈھ سے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کر رہے ہیں۔

ان کا مطالبہ ہے کہ بلوچ خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا ترک کیا جائے جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

بی این پی نے الزام عائد کیا ہے کہ لانگ مارچ میں رکاوٹین ڈالی جا رہی ہیں جبکہ ڈھائی سو کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ تاہم اختر مینگل کا اصرار ہے کہ وہ کوئٹہ تک پہنچ کر ہی رہیں گے۔

متوقع طور پر لانگ مارچ کے تحت وہ اور ان کے حامی ہفتے کے دن کوئٹہ پہنچ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال مخدوش ہوئی ہے جبکہ علیحدگی پسند عناصر اکثر پولیس اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

خاص طور پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پاکستانی سکیورٹی فورسز کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش تیز کر چکی ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لانگ مارچ

پڑھیں:

بی این پی کے لانگ مارچ پر پولیس کی مبینہ شیلنگ، متعدد کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یک جہتی کمیٹی کے کارکنان کی گرفتاری کے خلاف اور درج مقدمات کے خاتمے کے لیے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ جمعہ کے روز بی این پی مینگل کی جانب سے لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا جو خضدار، قلات، منگوچر، کھڈ کوچہ اور مستونگ سے ہوتے ہوئے لکپاس کے مقام تک پہنچ چکا ہے۔

بی این پی مینگل ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ راستے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن قافلہ رواں دواں رہا تاہم لکپاس کے مقام پر انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر راستوں کو بند کر رکھا تھا۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے پر امن لانگ مارچ  پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 5 کارکنان زخمی ہوئے جبکہ 4 کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی لیکن ہم اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

یہ بھی پڑھیےماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان، اے این پی کی حمایت

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک جاری بیان میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ‏ہم اس وقت لکپاس پر موجود ہیں جہاں تمام داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ سے لانگ مارچ میں شریک افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور شدید شیلنگ کی جا رہی ہے۔ سینئر قیادت پر بھی براہ راست شیلنگ اور فائرنگ ہو رہی ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے عوام سے اپیل کرتے ہیں، وہ لکپاس کے دوسری جانب پہنچیں، اور مستونگ کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی طرف سے لکپاس پر جمع ہوں۔ یہ بات واضح ہے کہ ہم اپنے مقصد کی طرف بڑھیں گے، چاہے ہمیں لکپاس کے نیچے ایک نئی سرنگ ہی کیوں نہ کھودنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیےبی این پی کا لانگ مارچ قلات پہنچ گیا

سردار اختر مینگل کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم مضبوط ہیں، اپنے مقصد میں پُرعزم ہیں، اور سب سے بڑھ کر، ہم پُرامن ہیں۔ کوئی طاقت، کوئی جبر، ہمارے حوصلے کو متزلزل نہیں کر سکتا، نہ ہمیں ہمارے راستے سے ہٹا سکتا ہے۔

بی این پی کی جانب سے لانگ مارچ کو لکپاس پر روک دیا گیا گیا۔ آج دو پہر 12 بجے سردار اختر مینگل کی جانب سے پریس کانفرنس کی جائے گی۔ بعدازاں قافلے کو کوئٹہ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ پر شیلنگ اور گرفتاری سے متعلق کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سردار اختر مینگل لانگ مارچ

متعلقہ مضامین

  • روس کی جانب سے یوکرین کے خصوصی فوجی دستوں پر حملے کا دعویٰ
  • بی این پی کے لانگ مارچ پر کریک ڈائون اورخودکش دھماکا،اختر مینگل و دیگر رہنمامحفوظ
  • وزیراعلیٰ بلوچستان اختر مینگل کے لانگ مارچ پر حملہ کرنے والے منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لائیں، بلاول
  • خودکش حملہ آورنے اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے ہمارے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے اور 2 مسلح افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا ہے ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ
  • بلوچستان میں بی این پی کے لانگ مارچ کے قریب خودکش دھماکا، اختر مینگل و دیگر محفوظ
  • سردار اختر مینگل کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکا
  • ماہ رنگ و سمی دین بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیخلاف بلوچستان میں لانگ مارچ جاری
  • بی این پی کے لانگ مارچ پر پولیس کی مبینہ شیلنگ، متعدد کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ
  • میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک 732 زخمی