گوگل اینڈرائیڈ کے سیکیورٹی فریم ورک میں اہم تبدیلیاں کر رہا ہے، جس کا مقصد اینڈرائیڈ اور آئی فون پرائیویسی کے معیارات کے درمیان فرق کو کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے ’گوگل والٹ‘ کا اجرا

تاہم، بہتر تحفظ کے لیے کی جانے والی تبدیلیاں قدرے پرانے موبائل فونز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔

ایسے میں متاثرہ صارفین کو گوگل والٹ اور اور دیگر بینکنگ ایپس اپ گریڈ کرنی ہوں گی۔

اینڈرائیڈ سیکیورٹی پالیسی میں اہم تبدیلی

گوگل پلے انٹیگریٹی API کو مزید محفوظ، تیز اور پرائیویسی پر مرکوز بنانے کے لیے اس کی اوور ہالنگ کر رہا ہے، لیکن یہ تبدیلی صرف اینڈرائیڈ 13 یا اس سے اوپر والے آلات کے لیے دستیاب ہوگی۔

یہ تبدیلی پرانے موبائل فونز استعمال کرنے والے لاکھوں صارفین کے لیے ایپ کے تجربے کو متاثر کر سکتی ہے۔ زیادہ تر ان صارفین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو بینکنگ ایپس اور گوگل والٹ API کا استعمال کرتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا امکان ہے کہ  گوگل اپ ڈیٹ کے بعد یہ ایپس کام کرنا بند کر دیں۔

اس وقت لگ بھگ 500 ملین اینڈرائیڈ فونز ہیں جو اب اپ ڈیٹس وصول نہیں کرتے، یہ ڈیوائسز پہلے ہی کمزور ہیں۔ مزید 500 ملین اب بھی محدود طور پر فعال ہیں لیکن API تبدیلیوں کی وجہ سے ان ڈیوائسز پر ایپ کی فعالیت متاثر ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ترکیہ میں میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ

ترکیہ میں میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز


استنبول: ترکیہ میں جمہوریت کے دفاع کے لیے استنبول میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا، جس نے ملک میں ایک دہائی کے بدترین عوامی احتجاج کو جنم دیا۔

استنبول کے مال تپے علاقے میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، جہاں عوام نے ترک پرچم لہراتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اپوزیشن جماعت سی ایچ پی (CHP) کے سربراہ اوزگور اوزل کے مطابق، اس ریلی میں بیس لاکھ افراد شریک تھے، تاہم آزاد ذرائع سے اس تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ایک 82 سالہ خاتون نے کہا، “مجھے کوئی خوف نہیں، میں اپنا سب کچھ اس ملک کے لیے قربان کرنے کو تیار ہوں۔ امام اوغلو ایک ایماندار شخص ہیں، وہی ترکی کو بچائیں گے۔”

امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا، تاہم عوامی سطح پر یہ مقدمہ جھوٹا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی 19 مارچ کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گئے۔

امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کے مدمقابل دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے پچھلے سال تیسری بار استنبول کے میئر کا الیکشن جیتا تھا۔

استنبول میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں دیکھی جا رہی ہیں، جہاں پولیس نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور مرچوں کا اسپرے استعمال کیا۔

17 سالہ مظاہرین میلیس باشک ارگن نے عزم ظاہر کیا، “ہم اپنے ملک کے لیے یہاں ہیں، حکمرانوں کا انتخاب عوام کرتی ہے۔ ہم تشدد اور آنسو گیس سے ڈرنے والے نہیں!”

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں عید کے پہلے روز ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، 5 زخمی
  • راولپنڈی سے اغواء ہونے والے شہری کو صوابی سے بازیاب کروالیا گیا
  • لانڈھی شیرپاؤ کالونی میں دکان پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق 2 زخمی
  • 30 مارچ کو دنیا میں رونما ہونے والے چند اہم واقعات
  • عید الفطر کے دوران پنجاب میں عارضی نصب ہونے والے مکینیکل جھولوں پر پابندی عائد
  •  درزی کی دکان میں آگ لگ گئی، لاکھوں روپے کے سوٹ جل کر خاکستر
  • ارمغان کےگھر سے برآمد ہونے والا اسنائپر سمیت جدید اسلحہ کہاں سے آیا؟
  • ترکیہ میں میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ
  • کٹھوعہ میں حملہ آور ہلاک ہونے والے بھارتی پولیس اہلکاروں کے ہتھیار لے کر فرار