بھارت کا جموں و کشمیر میں حریت پسند جماعتوں کو آزادی کی سیاست سے دور کرنے کا منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
بھارت حریت پسند جماعتوں کو زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی سیاست سے دور کرنے کے منصوبے پر کاربند ہے۔ اب تک 3 حریت تنظیموں نے آزادی کی سیاست سے اپنے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان جماعتوں میں جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ(JKPM) ، جموں و کشمیر ڈیمو کریٹک پولیٹیکل موومنٹ(JKDPM) ، جموں سے تعلق رکھنے والی جموں و کشمیر فریڈم موومنٹ شامل ہیں۔
بھارت زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت سے آزاد سیاسی نظام کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے لیے اس نے دوغلی حکمت عملی اپنائی ہے۔اول یہ کہ حریت پسند جماعتوں کو تحلیل کر دیا جائے اور دوسرے مرحلے میں ان کی جگہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی مسلم پارٹیوں کو یا پھر حریت کے اندر سے ایک نیا فارورڈ بلاک تشکیل دیا جائے۔
رواں سال میں اب تک کئی ایسے شواہد موجود ہیں۔ 25 جنوری کو غاصب پولیس نے سید علی گیلانی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ایک حصہ ضبط کر لیا۔ 25 فروری کو پولیس نے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مارے اور انہیں حریت پسند تنظیموں کا لٹریچر رکھنے اور بیچنے سے منع کردیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں ’جموں کشمیر اتحاد المسلمین‘ اور ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ پر پابندی کی مذمت
25 مارچ کو میر واعظ کی عوامی ایکشن کمیٹی (AAC) اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (JKIM) پر علیحدگی پسند نظریات کی حمایت کے الزام میں 5 سال کے لیے پابندی عائد کی گئی اور حریت کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کی نئی لہر شروع کی اور سیاسی تنظیموں کے سربراہان پر حریت سے علیحدگی کا بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
چند دنوں میں اب تک 36 گھروں کی تلاشی لی گئی جبکہ 6 حریت رہنماؤں نے حریت سے علیحدگی کا بیان جاری کیا۔ کئی مہینوں سے بھارتی وزارت داخلہ کی ایک ٹیم، جس کی قیادت انٹیلی جنس بیورو (IB) کر رہا ہے، حریت کے کیمپ کو کمزور اور تحلیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں جذبات کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارتی ٹیم نے جیل میں بند کئی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی، ان میں شبیر شاہ، یٰسین ملک، آسیہ اندرابی، مسرت عالم بٹ اور مشتاق الاسلام شامل ہیں جو تہاڑ جیل اور کوٹ بھلوال جیل، جموں میں قید ہیں۔ ان قیدیوں سے آزادی کے مطالبے کو ترک کرنے اور پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے کی درخواست کی گئی، لیکن انہوں نے واضح طور پر انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں دکانوں سے جماعت اسلامی کی سینکڑوں کتب ضبط کر لی گئیں
ٹیم نے قریباً تمام حریت پارٹیوں کے سربراہوں سے الگ الگ ملاقات کی جو قید میں نہیں تھے، اور انہیں مرکزی دھارے یعنی بھارتی حمایت کی سیاست میں شامل ہونے اور حریت سے علیحدگی کا عوامی طور پر اعلان کرنے کی درخواست کی بصورت دیگر گرفتاری کی دھمکیاں دی گئیں۔
بھارت اس دباؤ کو اس لیے ڈالنے میں کامیاب ہو رہا ہے کیونکہ حریت اور مسلح مزاحمت گروپوں کی موجودہ صورتحال پر خاموشی اور عوام سے دوری کے علاوہ، پاکستان کے موجودہ سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی چیلنجز کا فائدہ بھارت اپنے حق میں اٹھا رہا ہے۔
تاہم کشمیری عوام کے جذبات اور ارداے مضبوط ہیں۔ بھارتی حکومت اور اس کے اداروں کی تمام کوششوں کے باوجود کشمیریوں کا عزم ناقابل شکست رہا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی حکومت کی کشمیر سے متعلق پالیسیاں کشمیری پنڈتوں اور جموں کے ڈوگروں کے مشوروں سے ترتیب دی گئی ہیں، جو ان کے مفادات کو ترجیح دیتی ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے مسلم عوام کو مکمل طور پر نظر انداز کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنا ہے، پاکستان
مارچ 2025 میں بھارتی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو عوامی ایکشن کمیٹی (AAC) کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار دیا اور اسے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔ اس اقدام سے ریاستوں کو UAPA کے دفعات 7 اور 8 کے تحت اختیار حاصل ہوا، جس سے وہ ممنوعہ تنظیموں سے جڑی جائیدادوں کو ضبط کرسکتی اور ان کی سرگرمیوں پر پابندیاں لگا سکتی ہے۔
بھارت اندرونی سیاسی اختلافات کو حریت کے خلاف علیحدگی پسندی کی فتح کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس لیے بھارتی سیاسی سازشوں کو اجاگر کرنا ضروری ہے تاکہ بھارتی جمہوریت کے اصل چہرے کو بے نقاب کیا جا سکے۔ امیت شاہ نے اسے بھارت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر پیش کیا اور دیگر گروپوں کو علیحدگی پسند خواہشات ترک کرنے کی ترغیب دی۔
بھارتی حکومت کے ریاستی طور پر کیے گئے جبر کے باوجود، اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ مودی کی پالیسیوں کے نتیجے میں کشمیری قیادت کی آزادی کے حق میں تبدیلی آئی ہے، تو پھر بھارت ابھی تک مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی ریفرنڈم سے کیوں گریز کر رہا ہے؟
مزید پڑھیں: یوم یکجہتی کشمیر: ’آزادی کا دن دور نہیں‘، آزاد کشمیر کے عوام کا مقبوضہ کشمیر کے نام پیغام
بھارت مسلسل دباؤ دھونس اور جبر کے اقدامات کر رہا ہے۔ یعنی جائیدادوں کی ضبطی، کاروباروں یا نوکریوں کی بندش، بچوں کو دھمکیاں اور حریت رہنماؤں اور ان کے ساتھیوں کے اہلخانہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنا تاکہ انہیں حریت سے علیحدہ کیا جا سکے۔
بھارت تمام حربوں کے باوجود جانتا ہے کہ پاکستان کے عوام کی حریت پسند رہنماؤں اور کشمیری عوام کے ساتھ محبت اور یکجہتی بھارتی مظالم اور جبر کے باوجود 1947 سے آج تک ثابت قدم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
JKIM UAPA بھارت جموں و کشمیر جموں و کشمیر اتحاد المسلمین حریت پسند شبیر شاہ، یٰسین ملک،.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین حریت پسند شبیر شاہ ی سین ملک مزید پڑھیں سے علیحدگی کے باوجود حریت پسند کر رہا ہے کی سیاست کرنے کی حریت کے حریت سے کے لیے اور ان
پڑھیں:
بھارت کے امیرترین مسلمان، جو بڑے تائیکون کی کمائی کے برابر رقم عطیہ کرتے ہیں
MUMBAI:بھارت کے امیر ترین افراد کی بات ہوتی ہے تو اڈانی، امبانی، ٹاٹا اور برلا کا نام آتا ہے جبکہ بلومبرگ کی ارب پتی افراد کی فہرست میں ایک بھارتی مسلمان بھی شامل ہیں جن کی دولت کا حجم اربوں ڈالر ہے۔
انڈیا ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ممبئی میں 1947 میں پیدا ہونے والے عظیم پریم جی کی دولت کا حجم 27.8 ارب ڈالر ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ روزانہ اتنے عطیات دیتے ہیں جس کے برابر بھارت کے کئی امیرترین افراد کمانے کا خواب دیکھ سکتے ہیں۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق عظیم پریم جی کا خاندان روزانہ ایک اندازے کے مطابق 27 کروڑ بھارتی روپے عطیات دیتا ہے۔
انگریزوں سے آزادی سے قبل عظیم پریم جی کے والد محمد پریم جی کا میانمار میں چاول کا کاروبار تھا تاہم آزادی کے بعد وہ اپنا کاروبار بھارت لے آئے اور بھارت کو اپنا مسکن بنالیا۔
عظیم پریم جی مشہور آئی ٹی کمپنی وائپرو کے بانی ہیں اور بھارت کے ممتاز کاروباری خاندانوں میں ان کے خاندان کا شمار ہوتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے بتایا کہ ہورون انڈیا فلنتھروپی لسٹ 2021 کے مطابق عظیم پریم جی نے مالی سال 21-2020 کے دوران 9 ہزار 713 کروڑ بھارتی روپے یا روزانہ 27 کروڑ روپے عطیات دیے ہیں۔
فوربز کے مطابق عظیم پریم جی 22 فروری 2025 کو بھارت کے امیر ترین مسلمان شخصیت بن گئے اور ان کی دولت کا حجم 12.2 ارب ڈالر ہے اور بھارت کے امیر ترین افراد میں 19 واں نمبر ہے۔
عظیم پریم جی کا دنیا بھر میں امیر ترین افراد کی فہرست میں 195 واں نمبر ہے۔