امریکی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت پرگرفتار ترک طالبہ کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
امریکا کی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت کرنے پرگرفتار ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس کے ایک وفاقی جج نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک نژاد پی ایچ ڈی طالبہ رومیسہ اوزترک کو فی الحال ملک بدرنہ کرنے کا حکم دیا۔ 30 سالہ ترک طالبہ کو غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی امیگریشن نے گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا میں فلسطین کی حمایت جرم بن گیا؛ سیکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے کی تصدیق
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میساچوسٹس نے حکمنامے میں کہا کہ عدالت کو اپنے دائرہ اختیار کے فیصلے کے لیے وقت دینے کی غرض سے ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہ کیا جائے۔
امریکی محکمہ داخلہ نے رومیسہ اوزترک پر بغیر کسی ثبوت کے حماس کی حمایت میں سرگرمیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ محکمہ داخلہ نےعدالتی فیصلے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ترک طالبہ کے وکلا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کا ویزا منسوخ کرنے کی تصدیق کی تھی۔ رومیسہ اوزترک فل برائٹ اسکالراورٹفٹس یونیورسٹی کے ’چائلڈ اسٹڈی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ‘ پروگرام میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔ وہ امریکا میں ایف ون سٹوڈنٹ ویزا پرہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبہ رومیسہ اوزترک ترک طالبہ کی حمایت
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیاں، امریکی سائنسدان ملک چھوڑنے پر مجبور
امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کی سائنسی تحقیقاتی بجٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے سروے میں 3 چوتھائی سائنسدانوں نے امریکا چھوڑ کر یورپ یا کینیڈا میں منتقل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سروے کا جواب دینے والے سائنسدانوں میں سے 75.3 فیصد ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ 24.7 فیصد نہیں کر رہے۔ سائنس دان، خاص طور پر وہ لوگ جو کم عمر ہیں اور اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہیں، ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ عمر کے سائنسدانوں کے مقابلے میں امریکا چھوڑنے پر غور کررہے ہیں ۔
مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
پول میں 690 پوسٹ گریجویٹ محققین بھی شامل تھے جس میں 548 ڈاکٹریٹ کے 340 طلباء امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان میں سے 255 نے کہا کہ وہ مزید سائنس دوست ممالک کے لیے ملک چھوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سائنس دانوں سمیت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے اور پھر عدالتی حکم کے ذریعے دوبارہ ملازمت پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے افراتفری پیدا ہو رہی ہے جسکی وجہ سے تحقیقی کام میں خلل پڑ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ،سائنسدان