واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2025ء)امریکا میں پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کو مبینہ طور پر امریکی ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے فوجی اور اسلحہ کے پروگراموں سے وابستہ اداروں کو حساس امریکی سامان اور ٹیکنالوجی اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 21 مارچ کو عائد کی گئی فرد جرم کے مطابق محمد جاوید عزیز(جاوید عزیز صدیقی)عرف جے صدیقی کو کینیڈا سے امریکا میں داخل ہوتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا، وہ اب بھی حراست میں ہیں اور منیسوٹا کے ضلع میں منتقلی کے منتظر ہیں۔

فرد جرم میں جے صدیقی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 2003 سے 2019 تک کینیڈا میں قائم اپنی کمپنی ڈائیورسڈ ٹیکنالوجی سروسز کے ذریعے غیر قانونی پروکیورمنٹ نیٹ ورک چلایا, اس نیٹ ورک نے مبینہ طور پر ملک کے جوہری، میزائل اور بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز (یو اے وی)پروگراموں سے منسلک محدود پاکستانی اداروں کے لیے امریکی ساختہ سامان حاصل کیا تھا۔

(جاری ہے)

امریکی حکام کا دعوی ہے کہ جے صدیقی اور ان کے ساتھیوں نے فرنٹ کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے اور تیسرے ممالک کے ذریعے شپمنٹ کو ری روٹ کرکے سامان کے اصل صارفین کو چھپایا، انہوں نے مبینہ طور پر جو اشیا خریدی تھیں، ان میں سے کچھ کو امریکی برآمدی ضوابط اور کامرس کنٹرول لسٹ کے تحت محدود قرار دیا گیا تھا۔جاوید عزیز صدیقی پر انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ (آئی ای ای پی ای)اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ کی خلاف ورزی کی سازش کے الزامات ہیں، جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 5 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

مزید برآں، انہیں ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ کے تحت بھی الزامات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں 20 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے، ان کی سزا کا فیصلہ امریکی قانونی ہدایات کے تحت ایک وفاقی جج کرے گا۔گرفتاری کا اعلان کرنے والے امریکی محکمہ انصاف نے ان پاکستانی کمپنیوں کے نام ظاہر نہیں کیے، جن کے ساتھ صدیقی مبینہ طور پر کام کرتے تھے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے تحت

پڑھیں:

امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، کینیڈا

کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر سے رابطہ کیا تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ طویل، باہمی فائدہ مند اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات اب ختم ہو چکے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے محصولات عائد کرنے کی تازہ ترین دھمکی کے خلاف کینیڈا اگلے ہفتے تک انتظار کرے گا اور ممکنہ جوابی اقدامات کے بارے میں کچھ بھی طے نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، جس کا سب سے زیادہ اثر امریکا پر اور کم سے کم اثر کینیڈا پر پڑے گا۔ دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم مارک کارنی نے جمعے کے روز بات چیت کی، جسے دونوں فریقین نے نتیجہ خیز قرار دیا۔ کینیڈین رہنما نے کہا کہ اوٹاوا وعدے کے مطابق اگلے ہفتے جوابی محصولات عائد کرے گا۔

کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد یہ پہلا رابطہ تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا اور کینیڈا کے آئندہ انتخابات کے فوری بعد سیاست، کاروبار اور دیگر تمام عوامل پر کام کرنے کے لیے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ریاست ہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے بہت اچھا ثابت ہوگا۔

مارک کارنی نے کینیڈا کی معیشت کو امریکا پر کم انحصار کرنے کے لیے تبدیل کرنے کا عہد کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کا اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے، اوٹاوا کئی مہینوں سے واضح کر رہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے گا۔ مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ ان کی حکومت 2 اپریل کو اضافی امریکی تجارتی اقدامات کے اعلان کے بعد کینیڈین کارکنوں اور ہماری معیشت کے تحفظ کے لیے جوابی محصولات کا نفاذ کرے گی۔

امریکا اور اس کا شمالی ہمسایہ طویل عرصے سے قریبی اتحادی اور تجارتی شراکت دار رہے ہیں، تاہم تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب جنوری میں اقتدار سنبھالنے والے ری پبلیکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کی دھمکیوں اور ملک کو ضم کرنے کے بارے میں بار بار بیانات دے کر تعلقات کو خراب کر دیا۔ تجارتی جنگ کینیڈا کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگی جو اپنی برآمدات کا 75 فیصد امریکا کو بھیجتا ہے۔

ٹرمپ نے مارک کارنی کو 51ویں امریکی ریاست کا گورنر ہونے کے بجائے کینیڈا کا وزیر اعظم قرار دیا، یہ اصطلاح وہ اکثر سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے لیے استعمال کرتے تھے۔ مارک کارنی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 28 اپریل کو انتخابات کے فوری بعد ایک نئے اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات کے بارے میں جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کارنی نے رائے دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ سے نمٹنے کے لیے لبرل پارٹی کو مضبوط مینڈیٹ دیں، حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جامع فتح حاصل کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: اورنگی ٹاؤن میں عوام کے تشدد سے ایک ڈاکو ہلاک، ایک زخمی
  • جوہری معاملے پر امریکا سے براہ راست نہیں بالواسطہ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کُھلا ہے، ایرانی صدر
  • امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، کینیڈا
  • کینیڈین شہری پاکستان کے جوہری پروگرام کیلئے ٹیکنالوجی اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار
  • پاکستانی نژاد کینیڈین شہری عسکری پروگرام سے منسلک کمپنیوں کو ٹیکنالوجی سمگل کرنے کے الزام میں گرفتار
  • امریکی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت پرگرفتار ترک طالبہ کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے وائس آف امریکا کی بندش کے فیصلے کو معطل کردیا
  • پاکستان کے جوہری پروگرام کیلئے ٹیکنالوجی سمگل کرنے کے الزام میں کینیڈین شہری گرفتار
  • امریکی جج نے وائس آف امریکا کی بندش اور عملے کی برطرفی روک دی