City 42:
2025-03-31@19:23:12 GMT

کوئٹہ میں موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس تیسرے روز بھی معطل

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

ویب ڈیسک: کوئٹہ میں موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس تیسرے روز بھی معطل ہے۔

 کوئٹہ میں موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس جمعرات کی شام ناگزیر وجوہات کی بنا بند کی گئی تھی۔

ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس سکیورٹی تھریٹ کی وجہ سے بند کی گئی ہے۔

دوسری جانب موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس

پڑھیں:

برازیل: اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی سے خوشگوار تبدیلی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) لاطینی امریکہ کے 200 ملین آبادی والے ملک برازیل میں اس تبدیلی کا آغاز سب سے بڑے شہر ریو ڈی جنیرو سے ہوا، جہاں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے تحت اسکولوں میں طالب علموں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔

یہ تجربہ کافی کامیاب رہا اور بچوں کے اسکولوں میں قیام کے دوران تعلیمی اور کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں پر اتنے مثبت اثرات پڑے کہ اس کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا گیا۔

فرانسیسی مڈل اسکولوں میں طلبا کے پاس موبائل فون ہونا ممنوع

صدر لولا ڈا سلوا کی طرف سے دستخط کے بعد اس سال جنوری سے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ایک نیا قانون ملک بھر میں نافذ ہوا۔ اس کے تحت طالب علموں کا کلاس رومز میں اور وقفے کے دوران موبائل فون اپنے پاس رکھنا ممنوع ہے۔

(جاری ہے)

قابل ذکر ہے کہ برازیل میں زیر استعمال موبائل فونز کی تعداد ملکی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

لیکن اس نئے قانون کے ساتھ برازیل اب ان ممالک میں سے ایک بن چکا ہے، جو کم از کم دوران تعلیم بچوں کے ہاتھوں سے موبائل فون لے لینے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کر چکے ہیں۔ سماجی رابطوں میں بھی اضافہ

کامیلی مارکیز نامی ایک 14 سالہ طالبہ نے بتایا، "یہ تبدیلی ایک مشکل عمل تھا کیونکہ ہم ہر وقت موبائل فون استعمال کرنے کے عادی تھے۔

اس کے باعث انسان دوسروں سے کسی حد تک کٹ جاتا ہے۔ لیکن اب یہ عادت ختم ہونے کے بعد ہم آپس میں زیادہ ملنے جلنے لگے ہیں۔"

کامیلی مارکیز ریو ڈی جنیرو کے ایک سرکاری تعلیمی ادارے، مارٹن لوتھر کنگ اسکول کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "اب تو میں اپنا موبائل فون اپنے ساتھ اسکول بھی نہیں لاتی۔"

ریو ڈی جنیرو میں اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی کا جو تجربہ ایک سال پہلے شروع ہوا تھا، وہ اب تقریباﹰ پورے ملک میں نافذ ہو چکا ہے۔

بنگلہ دیش: مدرسے کی انتظامیہ نے طلبا کے موبائل فون جلا دیے

مارکیز اس اسکول کی ایسی واحد طالبہ نہیں ہیں، جو اپنا سیل فون گھر پر ہی چھوڑ آتی ہیں۔ بہت سے دیگر نوجوان طلبہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ اس لیے اب ایسے طالب علموں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے، جو اپنی اپنی کلاسز کا رخ کرنے سے پہلے اپنے سیل فون ایک ڈبے میں رکھتے ہیں۔

ابتدا میں مارکیز کا خیال تھا کہ یہ پابندی ''بیزار کن‘‘ اور ''بورنگ‘‘ ہے۔

اب لیکن وہ خوش ہیں کہ اس وجہ سے ان کی تعلیمی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے اور سماجی رابطوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ استثنائی حالات میں استعمال کی اجازت

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر تک دنیا بھر کے ایجوکیشن سسٹمز میں سے 40 فیصد ایسے تھے، جن میں بچوں اور نوجوانوں کو اسکولوں میں اپنے موبائل فون ساتھ لانے پر کسی نہ کسی قسم کی پابندی عائد تھی۔

اہم بات یہ ہے کہ اس سے ایک سال قبل 2023ء میں یہ عالمی شرح تیس فیصد تھی۔

ڈچ کلاس رومز میں موبائل فونز اور ٹیبلٹس پر پابندی کا فیصلہ

ریو ڈی جنیرو کی بلدیاتی انتظامیہ کے ایجوکیشن سیکرٹری رینان فیریرینہا کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد جب بچے واپس اسکول آنا شروع ہوئے، تو وہ اوسطاﹰ پہلے سے زیادہ جذباتی، اتاولے اور موبائل فونز کے عادی تھے۔

فیریرینہا برازیل کی وفاقی پارلیمان کے رکن بھی ہیں اور اسکولوں میں سیل فون کے استعمال پر ملک گیر پابندی کے لیے وفاقی قانون سازی میں ان کی کوششیں بھی بہت اہم تھیں۔

گزشتہ برس کیے گئے ایک ملکی سروے کے مطابق برازیل میں ایک عام بچے کو اوسطاﹰ دس سال کی عمر میں اس کا پہلا موبائل فون مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تین سال سے کم عمر کے بچے روزانہ اوسطاﹰ ڈیڑھ گھنٹہ تک اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں۔

تیرہ سے سولہ سال تک کے نوجوانوں میں تو یہ دورانیہ یومیہ اوسطاﹰ تقریباﹰ چار گھنٹے رہتا ہے۔

رینان فیریرینہا نئے قانون کی افادیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں،"اگرچہ موبائل فون کے استعمال کو اعتدال میں رکھنا کسی بالغ کے لیے بھی مشکل ہوتا ہے، تو سوچیں کہ کسی بچے کے لیے یہ کتنا مشکل ہوتا ہو گا۔ اور کسی ٹیچر کے لیے یہ بات کتنی تکلیف دہ ہو گی کہ وہ بچوں کو پڑھا رہا ہو اور بچے سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھ رہے ہوں؟"

نئے قانون کے نفاذ کے بعد ایک حالیہ جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ اسکولوں میں طلبہ کی حاضری، تعلیمی کارکردگی، کھیلوں کی سرگرمیاں اور سماجی رابطے کافی بہتر ہوئے ہیں۔

کئی نوجوان طلبہ ایسے بھی ہیں، جو اس پابندی کے خلاف ہیں اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب اسکول سے گھر لوٹیں اور اپنے سیل فون استعمال کریں۔

اس نئے قانون کا مطلب تاہم سیل فون پر مکمل پابندی نہیں ہے۔ تعلیمی مقاصد، ایمرجنسی اور صحت سے متعلقہ امور میں اسکولوں میں موبائل فونز کے استثنائی استعمال کی اجازت ہے۔

ع ج/ ج ا (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں زیر زمین لگنے والی آگ کو تیسرے دن تک نہ بجھایا گیا، شدت برقرار
  • کورنگی میں زیر زمین لگنے والی آگ کو تیسرے دن تک نہ بجھایا گیا، شدت برقرار
  • 2025چائنا انٹرنیٹ میڈیا فورم کا چین کے شہر ناننگ میں انعقاد
  • چین،2025چائنا انٹرنیٹ میڈیا فورم کا چین کے شہر ناننگ میں انعقاد
  • عید الفطر پر میٹرو بس سروس کا شیڈول جاری
  • برازیل: اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی سے خوشگوار تبدیلی
  • حکومت کابراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ
  • کوئٹہ میں حالات کشیدہ ، موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس تیسرے روز بھی معطل
  • ٹیلی سے موبائل فون تک