ذرائع کے مطابق منتظمین اور شرکاء کے خلاف بیرواہ تھانے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے بڈگام کے علاقے بیرواہ میں یوم القدس کے موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالنے پر منتظمین اور شرکاء کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق منتظمین اور شرکاء کے خلاف بیرواہ تھانے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے شرکاء پر الزام عائد کہ انہوں نے قابل اعتراض نعرے لگائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

بھارتی مسلمان اور پاکستان

بھارتی مسلمانوں کی ہمت اور جرأت کو سلام پیش نہ کریں تو کیا کریں۔ انھوں آر ایس ایس اور درجنوں انتہاپسند تنظیموں کا جس طرح مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ بی جے پی کے کارکن اپنے پاس اور اپنے گھروں میں اسلحہ جمع کر سکتے ہیں۔

پولیس بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، اکثر مسلمان تھانوں میں رپورٹ درجکرانے جائیں ، تو پولیس انھیں ہی پکڑ لیتی ہے اور پھر ٹارچر کرنے کے بعد آیندہ شکایت نہ کرنے کی بنیاد پر رہائی نصیب ہوتی ہے۔

بھارت کے طول و عرض میں مسلمانوں کے کتنے ہی گھر بلڈوزوروں سے مسمار کر دیے گئے ہیں یہ مسلمانوں کے بی جے پی کے خلاف بولنے کی سزا کے طور پر کیا جاتا ہے اور وہاں کی ضلعی حکومت گھروں کی مسماری کو جائز قرار دے دیتی ہے کہ وہ اس کے مطابق ناجائز زمین پر بنے تھے۔

چند سال قبل دہلی کے نواح میں واقع ایک مسلم بستی پر بلواؤں نے یلغار کردی تھی، کئی افرادکو قتل کردیا گیا اور مکانوں کو آگ لگا دی مگر افسوس کہ کسی پر مقدمہ نہیں چلا البتہ کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمے چلائے گئے اور پھر جیل بھیج دیا گیا۔

ستم بالائے ستم تو یہ کہ خود پولیس اہلکار مسلمانوں کے قتل اورگھروں میں آگ لگانے میں شامل تھی، مگر اس کا کچھ بھی نہیں بگڑا۔ ویسے تو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فسادات تقسیم ہند سے پہلے ہی شروع ہوگئے تھے مگر بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان فسادات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

گجرات کے شہر احمد آباد میں 2002 میں ہونے والا مسلمانوں کا قتل عام نریندر مودی کی وزارت اعلیٰ کا مسلمانوں سے نفرت کا یادگار خونی شاہکار تھا۔ اس قتل عام میں جو کئی دن تک جاری رہا تھا، سیکڑوں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا مگر مودی جو اس کا اصل محرک تھا اس کے خلاف ایک ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی۔

اس وقت بی جے پی حکومت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی وارداتوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے مگر مسلمانوں کے پاس اس کا کوئی حل ہی نہیں ہے، اس لیے کہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور وہ پاکستان کے قیام کے حق میں تھے حالانکہ پاکستان ان کی کوئی خدمت نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود وہ پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔

اس کے ثبوت اکثر نظر آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی بھارت سے کسی کھیل میں جیت کے موقع پر وہاں کے مسلم نوجوان خوشی سے سرشار ہو کر پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کر دیتے ہیں اور یہی چیز ہندو مسلم فساد کی وجہ بن جاتی ہے ۔

ابھی حال ہی میں بریلی کے ایک مسلمان نوجوان تبریز عالم نے سوشل میڈیا میں لکھا ’’آئی لو یو پاکستان‘‘، اس پوسٹ پر آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں حرکت میں آ گئیں اور پولیس کو اس کی اطلاع کی گئی۔ پولیس نے اس پوسٹ کو بھارت کی قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا اور بھارتی آئین کی دفعہ 152 کے تحت تبریز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

اب خبر یہ ہے کہ بریلی پولیس نے تبریز کے خلاف ایک ہندو لڑکی کو زبردستی مسلمان بنانے کا مقدمہ قائم کر دیا ہے۔ اس خبر نے پورے ہندوستان میں مسلمانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے ، مسلمانوں پر الٹا لَو جہاد کا الزام لگا کر انھیں مصیبت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ بھارت میں مسلمان انتہائی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ انتہاپسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ابھی کسی مسلمان کے ذہن میں پاکستان بنانے کا خیال بھی نہیں آیا تھا کہ بعض صوبوں میں مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوگیا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ وہ غیر ملکی ہیں وہ ہندوستان کو چھوڑ دیں، ورنہ انھیں سوکھی لکڑی کی طرح جلا کر راکھ بنا دیا جائے گا۔

بہار، بنگال اور یوپی کے کئی علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام اور انھیں شدھی بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس وقت ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی چنانچہ ہندو اکثریت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف ان ظالمانہ اقدامات نے مسلمانوں کو اپنا علیحدہ وطن بنانے کے لیے مجبورکردیا۔

مسلمانوں نے یہ سوچا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستانی حکومت کی باگ ڈور یقینا ہندوؤں کے ہاتھوں میں ہوگی کیونکہ وہ اکثریت میں ہیں چنانچہ مسلمانوں کو ان کا غلام بن کر ہی رہنا ہوگا اور پھر بعد میں وہ اپنا آزاد وطن حاصل نہیں کر سکیں گے، اس کی مثال اب سکھوں اورکشمیریوں کی آزادی کی تحاریک کی پامالی سے دی جا سکتی ہے۔

پاکستان بنانے میں مسلمانوں نے ہندوؤں کی حق تلفی نہیں کی، انھوں نے انھی صوبوں میں پاکستان بنانے کا مطالبہ کیا جہاں ان کی اکثریت تھی۔ یہ فارمولا اگرچہ گاندھی اور نہرو کی سمجھ میں نہیں آیا مگر انگریزوں کی سمجھ میں آ گیا ۔

تو اگر پاکستان نہ بنتا تو کیا ہندو مسلم کش تنظیمیں مسلمانوں کے قتل عام سے رک جاتیں؟ ہرگز نہیں۔ وہ تو ہندوستان میں مسلمانوں کے وجود سے ہی نفرت کرتی ہیں اور اس کا مظاہرہ اس وقت بھی ہو رہا ہے، وہی انتہا پسند ہندو تنظیمیں یہ پروپیگنڈا کر رہی ہیں کہ مسلمانوں نے اپنے دور میں ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا اور ان کے مندروں کو مسمار کیا، البتہ اپنی مساجد کی تعداد کو بے تحاشا بڑھایا۔

ایک بھارتی مسلمان نے اس کا جواب سوشل میڈیا پر دیا ہے وہ لکھتا ہے ’’ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اگر مسلم بادشاہوں نے ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا تو وہ 800 سال تک حکومت کیسے کرتے رہے، اگر انھوں نے جبراً مذہب تبدیل کرایا تو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں صرف 25 کروڑ مسلمان کیوں ہیں؟ اگر انھوں نے سارے مندر توڑ دیے تو بھارت میں اتنے پرانے مندر کہاں سے آئے۔ 

جب مغلوں کی حکومت ختم ہوئی تو مندروں کے مقابلے میں صرف 5 فی صد مساجد تھیں، جس طرح مسلمانوں کی تاریخ کو ظلم و ستم سے بھرپور بتایا جاتا ہے تو اس لحاظ سے مساجد کے مقابلے میں مندر ایک فی صد ہونے چاہیے تھے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی بادشاہ یا حکومت نے اپنے ملک کی آبادی پر ظلم کیا تو وہ بادشاہ یا حکومت چند سال سے زیادہ حکومت نہیں کر پائی تو مسلمانوں نے 8 سو سال تک کیسے حکومت کی؟

متعلقہ مضامین

  • بھارتی مسلمان اور پاکستان
  • کراچی، مرکزی آزادی القدس ریلی میں بچوں کے خصوصی دستے
  • اسلام آباد؛ چینی خاتون کی پراسرار موت
  • اسلام آباد: چینی خاتون کی پراسرار موت
  • ڈریپ کا جعلی، غیر معیاری ، غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز
  • ویڈیو میں 295 کا ذکر، معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے وضاحت پیش کردی
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکا عید پرمقررہ سے زیادہ کرایہ وصول پر کریک ڈاؤن کا حکم
  • اسرائیل کا چپا چپا آج مزاحمتی گروہوں کے نشانے پر ہے، شیعہ علماء کونسل کی کراچی میں القدس ریلی
  • ڈیرہ اسماعیل خان، شیعہ علماء کونسل اور جے ایس او کے زیر اہتمام القدس ریلی