Juraat:
2025-03-31@18:17:47 GMT

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر

 

وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بڑے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے
بجٹ کی حتمی شکل کے لیے آئی ایم ایف کا وفد 4؍اپریل کو پاکستان کا دورہ کریگا،ذرائع

نئے مالی سال2025-26کیلئے بجٹ سازی کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس میں بجٹ اہداف کا تعین جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بڑے اضافے کا تخمینہ لگاتے ہوئے نئے مالی سال میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15 ہزار 270 ارب روپے مقرر کیا ہے ۔رواں مالی سال کے مقابلے میں نئے مالی سال کیلیے 2 ہزار 300 ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کی ٹیکس محصولات 9 ہزار 311 ارب روپے رہیں تاہم آئندہ مالی سال کیلئے براہ راست ٹیکس وصولی کا تخمینہ 6 ہزار 570 ارب روپے ہے ۔رواں مالی سال کیلئے براہ راست ٹیکس وصولی کا ہدف 5 ہزار 512 ارب روپے مقرر ہے ۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اب اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کی نگرانی کرے گا اور بجٹ کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم وفد 4 اپریل کو پاکستان کا دورہ کرے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ اگلے مالی سال کے بجٹ کے خدوخال اور تجاویز کو فائنل کیا جائے گا جس میں آمدنی کے ذرائع اور اخراجات پر کنٹرول کے اقدامات شامل ہوں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

ٹیکس خسارہ 730 ارب روپے تک پہنچ گیا، آئی ایم ایف معاہدہ خطرے میں پڑ گیا

اسلام آباد:

ریفنڈز سست ہونے کے باجود رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران ٹیکس شارٹ فال 730 ارب روپے رہا، صرف مارچ کے مہینے میں ٹیکس خسارے میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے پاکستان کی آئی ایم ایف سے کمٹمنٹ خطرے میں پڑ گئی ہے، جس میں پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اصل ہدف کے مقابلے میں ٹیکس خسارہ 640 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا۔

ٹیکس حکام کے مطابق ایف بی آر نے مارچ کے آخری ورکنگ ڈے تک 8.44 ہزار ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، یہ وصولی اگرچہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے لیکن ہدف کو حاصل کرنے کیلیے کافی نہیں ہے، جولائی تا مارچ کا ہدف 9.17 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ جمع کیے گئے محصولات ہدف سے 730 ارب روپے کم ہیں۔

 اسی طرح مارچ کے مہینے میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1.219 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن سست ریفنڈز کے باجود 1.1 ہزار ارب روپے ہی جمع کیے جاسکے ہیں۔

 ایف بی آر نے ریفنڈز کی مد میں 34 ارب روپے جاری کیے ہیں جو کہ گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلے میں52 فیصد کم ہے، نو ماہ کے دوران 384 ارب روپے کے رینفڈز دیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں محض 6 ارب روپے زائد ہیں۔

جولائی تا مارچ کے دوران ایف بی آر سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن انکم ٹیکس ہدف سے زائد جمع کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کردی  
  • آئی ایم ایف کا ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کا اعلان
  • آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کردی
  • آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب کی کمی کردی
  • پاکستان میں‌تنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
  • 9 ماہ میں ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال 725 ارب روپے تک پہنچ گیا
  • رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایف بی آر ریونیو شارٹ فال725 ارب روپے تک پہنچ گیا
  • رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایف بی آر ریونیو شارٹ فال725 ارب روپے تک پہنچ گیا
  • ٹیکس خسارہ 730 ارب روپے تک پہنچ گیا، آئی ایم ایف معاہدہ خطرے میں پڑ گیا