عید کے موقع پر وفاقی حکومت نے 3 چھٹیوں کا اعلان کیا ہے جبکہ اسکولوں نے موسم بہار کی چھٹیاں بھی دیدی ہیں جس کی وجہ سے بچے بھی 7 اپریل تک فارغ ہوں گے، اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر آپ سیر وتفریح کے خواہشمند ہیں تو خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقوں کا رخ کرسکتے ہیں، جہاں عید کی تعطیلات میں بھی سیاحوں کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔

ماہ رمضان کے دوران سیاحتی علاقوں میں رش معمول سے کم ہوتا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل اور ریسٹورنٹ مالکان ضروری مرمت اور تزئین وآرائش کا اہتمام کرتے ہیں، بیشتر اپنے اسٹاف کو رمضان میں چھٹیاں بھی دیدیتے ہیں تاکہ عید کے موقع پر کاروبار کے دوبارہ آغاز پر سیاحوں کو بہتر خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقوں میں گرمی اور سردی دونوں سیزن میں سیاحوں کا رش رہتا ہے، مقامی ہوٹل مالکان کے مطابق عید اور دیگر تعطیلات کے دوران اس میں کئی گنا اضافہ دیکھا جاتا ہے، پشاور سے تعلق رکھنے والے اسلام خان کا سوات میں ہوٹل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عید پر سیاحتی علاقوں میں کیا تیاریاں ہیں؟

’عید اور دیگر تقربیات کی چھیٹوں کے دوران ایک بڑی تعداد میں ملک کے دیگر شہروں سے خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقوں کا رخ کرتے ہیں، جس کے لیے پہلے سے تیاری کرتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ  عید دوسرے روز سے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ جو آخری چھٹی کے دن تک جاری رہتا ہے۔ کہا کہ اس بار زیادہ سیاح آنے کی امید ہے کیونکہ بچوں کی موسمِ بہار کی بھی چھٹیاں ساتھ ہی مل گئی ہیں۔

’اسٹاف عید کا دن گھر وں میں گزرتے ہیں جبکہ دوسرے دن ڈیوٹی پر پہنچ جاتے ہیں۔ بتایا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے عید پر آنے والے سیاحوں کو ہر ممکن بہتر سہولیات میسر ہو۔‘

عید پر کن سیاحتی علاقوں میں جا سکتے ہیں؟

خیبر پختونخوا میں مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سیاحت کے لیے مشہور ہیں، جہاں ہر سال ایک بڑی تعداد میں مقامی اور غیر ملکی سیاح رخ کرتے ہیں، خیبر پختونخوا کلچر و ٹورازم اتھارٹی کے ڈپٹی مینیجر سعید بن اویس کے مطابق صوبے کے چند ایک مقامات کے علاقوں باقی تمام سیاحتی مقامات سیاحوں کے لیے کھلے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال برف باری تو خیر سے ہوئی جس کی وجہ سے کاغان اور بابو سر ٹاپ کے راستے بند ہیں، لیکن گلیات، ایوبیہ اور شوگرام تک راستے کھلے ہیں، جہاں سیاح جاسکتے ہیں۔ ’دیر میں وادی کمراٹ بڑی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے جبکہ چترال اور کالاش ویلی کے تمام راستے بھی کھلے ہیں۔‘

سعید بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال اور شندور ٹاپ روڈ کو بھی برف ہٹا کر کھول دیا گیا ہے، حکومت نے ان مقامات پر سیاحوں کے لیے تمام انتظامات کیے ہیں، جہاں ٹورازم پولیس سمیت ریسکیو اہلکار بھی تعنیات ہوں گے۔

مزید پڑھیں: عیدِالاضحیٰ پر کتنے لاکھ سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا ؟

’گزشتہ سال بھی چھوٹی عید پر ایک لاکھ سے زائد سیاحوں نے صوبے کے سیاحتی علاقوں کا رخ کیا تھا۔ اور سب سے زیادہ سیاح ہزارہ ڈویژن جبکہ سوات، چترال اور دیر بھی بڑی تعداد میں سیاح آئے تھے۔‘

حکومتی انتظامات

عید کے موقع پر صوبائی حکومت کی جانب سے بھی سیاحتی مقامات پر خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں، ریسکیو اہلکاروں اور ٹوارزم پولیس کی چھیٹاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور سیاحتی علاقوں میں ہر وقت مستعد رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سیاحوں کے لیے قائم مراکز کو 24 گھنٹے فعال رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سیاحوں کو موسم کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا سفر مرتب کرنے کی تاکیدکی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول بابو سر ٹاپ ٹوارزم پولیس چترال چلاس خیبر پختونخوا دیر ریسکیو سوات سیاحتی مقامات عید کاغان کمراٹ کیلاش ویلی موسم بہار ہزارہ ڈویژن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکول بابو سر ٹاپ ٹوارزم پولیس چترال چلاس خیبر پختونخوا ریسکیو سوات سیاحتی مقامات کاغان کمراٹ موسم بہار ہزارہ ڈویژن سیاحتی علاقوں میں کے سیاحتی علاقوں خیبر پختونخوا سیاحتی مقامات سیاحوں کے لیے پختونخوا کے کرتے ہیں بتایا کہ

پڑھیں:

امید ہے صدر زرداری وزیراعلیٰ پختونخوا کے خط کا مثبت جواب دیں گے، بیرسٹر سیف

پشاور:

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ امید ہے صدر مملکت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط کا مثبت جواب دیں گے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت امن و امان کے مسئلے میں واقعی سنجیدہ ہے تو این ایف سی اجلاس جلد از جلد بلایا جائے کیونکہ امن و امان کا قیام صرف سنجیدہ اقدامات سے ممکن ہے۔ تنظیم سازی کے ماہر کسی وزیر کی غلاظت بھری پریس کانفرنسز سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔  

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی پورے ملک میں امن و امان کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، لیکن بدقسمتی سے وفاق ایک طرف خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے جبکہ دوسری طرف فنڈز روک کر رکھے ہوئے ہے۔ 

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ غیر آئینی طور پر وفاق کا فنڈ روکنے سے ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے جبکہ یہ اضلاع اب خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں، لہٰذا فنڈز بھی صوبے کو ہی ملنے چاہئیں۔  

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ صوبہ وفاق کے مقابلے میں زیادہ مؤثر انداز میں ضم شدہ اضلاع کے فنڈز استعمال کر سکتا ہے اور اگر وہاں ترقیاتی عمل تیز کیا جائے تو دہشت گردی میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔ 

انہون نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت محدود وسائل کے باوجود دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے لیکن اگر ضم شدہ اضلاع کو ان کا جائز حصہ ملے تو وہاں کی محرومیاں دور کی جا سکتی ہیں۔  

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسے خیبر پختونخوا کے خلاف بیان بازی کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • محض 12 سال کی عمر میں موٹیویشنل اسپیکر، ٹرینر اور لکھاری بچہ کون ہے؟
  • عید الفطر کی چھٹیوں میں سستا اور پرکشش سیاحتی سفر کیسے ممکن ہے؟
  • کرم میں فریقین کے 900 بنکرز گرائے جاچکے ہیں، بیرسٹر سیف
  • خیبر پختونخوا میں بسنے والے افغان مہاجر آج عید منا رہے ہیں
  • خیبر پختونخوا میں بسنے والے افغان مہاجر آج عید منا رہے ہیں
  • اختر مبارک! خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں اتوار کو عید ہے
  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 11 خوارج ہلاک
  • امید ہے صدر زرداری وزیراعلیٰ پختونخوا کے خط کا مثبت جواب دیں گے، بیرسٹر سیف
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صدر آصف زرداری کو خط لکھ دیا