اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی مزید شدت اختیار کرنے لگی۔ جسٹس بابر ستار نے سروس سے متعلقہ کیس کی سماعت سے معذرت کر کے نئے بنچ کی تشکیل کیلئے واپس بھیجا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر کیس دوبارہ جسٹس بابر ستار کے سامنے مقرر کرنے پر اہم آرڈر جاری کردیاگیا۔ جسٹس بابر ستار نے کیس ڈپٹی رجسٹرار کو نئے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے بھیجنے کا تحریری آرڈر جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 14 مارچ کو اس عدالت نے کیس دوسرے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے واپس بھیجا، ناقابل فہم طور پر کیس کی فائل دوبارہ اِس عدالت کو بھیج دی گئی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی سائیڈ پر ریمارکس کے ساتھ فائل بھیجی گئی کہ یہی بنچ اس کیس کو سنے گا، کیس واپس اِس عدالت کو بھیجنا لازمی طور پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار کے سٹاف کی غیردانستہ غلطی ہونی چاہیے، بصد احترام چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت نے لازمی طور پر کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بنچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے، جج کے کیس سننے سے معذرت پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس کے انتظامی معاملہ سمجھ کر مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں، ہائیکورٹ رولز کے مطابق ہنگامی اور عمومی مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے، چیف جسٹس کی ذمہ داری ڈپٹی رجسٹرار کے تیار کردہ بنچز کے روسٹر کی منظوری دینا ہے، روسٹر منظوری کے بعد چیف جسٹس کا ہائیکورٹ میں دائر ہونے والا ہر کیس مقرر کرنے میں کوئی کردار نہیں، اگر کوئی بنچ سماعت سے معذرت یا لارجر بنچ بنانے کا کہتا ہے تو وہ معاملہ چیف جسٹس کے پاس جائے گا، ہائیکورٹ کی سماعت سے معذرت پر کیس چیف جسٹس کو بھیجنے کی پریکٹس رولز کے مطابق نہیں، جج کے کیس کی سماعت سے معذرت پر کیس دوسرے بنچ کو بھیجنے کیلئے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس بھیجا جانا چاہیے، کیس فائل ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کسی دوسرے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے بھیجی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

امریکی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت پرگرفتار ترک طالبہ کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی

امریکا کی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت کرنے پرگرفتار ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس کے ایک وفاقی جج نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک نژاد پی ایچ ڈی طالبہ رومیسہ اوزترک کو فی الحال ملک بدرنہ کرنے کا حکم دیا۔ 30 سالہ ترک طالبہ کو غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی امیگریشن نے گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں فلسطین کی حمایت جرم بن گیا؛ سیکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے کی تصدیق

امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میساچوسٹس نے حکمنامے میں کہا کہ عدالت کو اپنے دائرہ اختیار کے فیصلے کے لیے وقت دینے کی غرض سے ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہ کیا جائے۔ 

امریکی محکمہ داخلہ  نے رومیسہ اوزترک پر بغیر کسی ثبوت کے حماس کی حمایت میں سرگرمیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ محکمہ داخلہ نےعدالتی فیصلے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ترک طالبہ کے وکلا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کا ویزا منسوخ کرنے کی تصدیق کی تھی۔ رومیسہ اوزترک فل برائٹ اسکالراورٹفٹس یونیورسٹی کے ’چائلڈ اسٹڈی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ‘ پروگرام میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔ وہ امریکا میں ایف ون سٹوڈنٹ ویزا پرہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صحافی فرحان ملک کو جوڈیشل ریمانڈ پر لانڈھی جیل منتقل کرنے کا حکم
  • ضلع کرم میں فریقین کے درمیان 8 ماہ کیلئے امن معاہدہ ہوگیا
  • پنجاب میں اقلیتی برادریوں کے مسائل کے حل کیلئے مینارٹی ایڈوائزری کونسل قائم، رمیش سنگھ اروڑہ چیئرمین مقرر
  • ایک ارب ڈالرز کی گندم بیرونِ ملک سے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
  • فیصل آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس: ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے جوڈیشل کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت کا وائس آف امریکہ کے حق میں فیصلہ
  • امریکی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت پرگرفتار ترک طالبہ کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی
  • پی ٹی آئی کی کی مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت کیلئے ڈپٹی کمشنر کو نئی درخواست