Express News:
2025-03-31@12:50:35 GMT

جواب کون دے گا

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری تھا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے اے ڈی سی نے آپ سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ’’ سر! وزراء کو چائے پیش کی جائے یا کافی؟‘‘ قائد اعظم نے قدرے حیرت اور سخت لہجے میں اپنے اے ڈی سی سے پوچھا کہ ’’ کیا یہ لوگ اپنے گھروں سے چائے یا کافی پی کر نہیں آئے؟‘‘ آپ نے اپنی بات کے تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے اے ٹی سی سے کہا کہ ’’جس وزیر نے کافی یا چائے پینی ہے وہ اپنے گھر سے پی کر آئے یا پھر گھر واپس جا کر پیے، قوم کا پیسہ حکومت کے وزیروں کے لیے نہیں ہے۔‘‘

بانی پاکستان کے اس حکم نامے کے بعد جب وہ گورنر جنرل رہے، کابینہ کے تمام اجلاسوں میں وزرا کو صرف پانی ہی دیا جاتا رہا۔ ایک مرتبہ گورنر جنرل ہاؤس کے لیے ساڑھے اڑتیس روپے کا کچھ سامان خریدا گیا۔ قائد نے سامان کا حساب اور تفصیلات مانگ لیں، جب انھیں معلوم ہوا کہ خریدے گئے سامان میں کچھ چیزیں، ان کی بہن فاطمہ جناح نے منگوائی تھیں، آپ نے حکم دیا کہ ان چیزوں کے پیسے فاطمہ کے اکاؤنٹ سے منہا کیے جائیں، سامان میں دو تین چیزیں ایسی تھیں جو قائد اعظم کے ذاتی استعمال کے لیے تھیں، آپ نے کہا کہ ان کے پیسے میرے ذاتی اکاؤنٹ سے کاٹ لیے جائیں۔

باقی اشیا جو گورنر ہاؤس کے لیے تھیں تو ان کے بارے میں قائد نے کہا کہ ’’ یہ ٹھیک ہیں۔ ان کی رقم سرکاری خزانے سے ادا کر دی جائے۔‘‘ زیارت ریزیڈنسی میں اپنے قیام کے دوران وہاں سخت سردی پڑ رہی تھی تو کرنل الٰہی بخش نے آپ کو نئے موزے پیش کیے تو قائد نے ان کی قیمت پوچھی، کرنل صاحب نے بتایا کہ سر! قیمت دو روپے ہے، آپ نے کہا یہ تو بہت مہنگے ہیں! کرنل صاحب نے جواب دیا کہ سر! یہ تو آپ کے ذاتی اکاؤنٹ کے پیسوں سے خریدے گئے ہیں۔ قائد اعظم نے تاریخی جملہ کہا کہ ’’میرا اکاؤنٹ بھی قوم کی امانت ہے، ایک غریب ملک کے سربراہ کو اس قدر عیاش نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ آپ نے کرنل الٰہی بخش کو موزے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

قائد اعظم کے حوالے سے ایسے کئی واقعات تاریخ کا حصہ ہیں، جس سے اس حقیقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قائد نے گورنر جنرل کا منصب سنبھالنے کے بعد قومی خزانے کو قوم کی امانت سمجھا، ایک ایک پائی کا حساب رکھا اور قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں کو اپنے ذاتی اور خاندانی افراد پر اور حکومتی نمایندوں پر خرچ کرنے سے واضح طور پر منع فرمایا اور سخت احکامات صادر فرمائے۔

قائد اعظم آئین و قانون کی عمل داری کے سخت پابند تھے، وہ سرکاری اہلکاروں کی لغزش و کوتاہی ہرگز برداشت نہ کرتے۔ ان کی اعلیٰ ظرفی کا یہ عالم تھا کہ اگر کہیں کبھی کوئی بھول چوک ہو جائے تو معذرت کرنے میں تامل نہ کرتے۔ ایک مرتبہ آپ نے اپنے طیارے میں دوران سفر سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے ٹیبل لگوانے کا حکم دیا، جب یہ فائل وزارت خزانہ میں پہنچی تو وزیر خزانہ نے طیارے میں ٹیبل لگوانے کی اجازت تو دے دی لیکن ساتھ ہی ایک مختصر نوٹ بھی تحریر کیا کہ گورنر جنرل اس قسم کے احکامات صادر کرنے سے پہلے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ وزارت خزانہ سے تحریری اجازت حاصل کریں۔ قائد اعظم نے جب یہ نوٹ پڑھا تو آپ نے وزارت خزانہ سے تحریری معذرت کی اور اپنا حکم نامہ بھی واپس لے لیا۔ قائد اعظم جب گورنر جنرل ہاؤس سے نکلتے تھے تو ان کے پروٹوکول قافلے میں پولیس کی صرف ایک گاڑی ہوتی تھی جس میں صرف ایک انسپکٹر ہوتا تھا، جب کہ آج کا حکمران لاؤ لشکر کے ساتھ نکلتا ہے۔

 یہ قائد اعظم کا پاکستان تھا، بحیثیت حاکم وقت آپ نے پوری ایمانداری، وفاداری اور باوقار انداز میں ملک و قوم کی قیادت کی۔ کیا آج کے حکمران قائد اعظم کے کردار کی کوئی ایک بھی نظیر پیش کرنے کا دعویٰ کر سکتے ہیں؟ افسوس کہ اس سوال کا جواب ایک واضح نفی میں ہے۔ یہ مارچ کا مہینہ ہے، آج سے آٹھ دہائیاں قبل 23 مارچ 1940 کو لاہور کے منٹو پارک میں قائد اعظم کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے 3 روزہ سالانہ اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور کی گئی۔ بعدازاں قائد کی قیادت میں آزادی کی تحریک چلی اور دین اسلام کے نام پر 14 اگست 1947 کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔

مارچ کا مہینہ عوام اور حکمرانوں دونوں کے لیے تجدید عہد وفا کا مہینہ ہے، لیکن انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکمرانوں کی اپیل پر عوام تو مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں؟ غربت، بے روزگاری، مہنگائی، جہالت، افلاس، ناخواندگی اور بیماریوں کے عذاب سہہ رہے ہیں۔ خود قدم قدم پر تکلیفیں، پریشانیاں اور مسائل کو جھیلتے ہوئے ٹیکسوں کی صورت میں قومی خزانے میں رقم جمع کروا رہے ہیں اس امید پر کہ ان کے ٹیکسوں کا پیسہ ان کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا لیکن 23 مارچ 2025 کے تاریخی دن یہ خبر اخبارات کی زینت بنی کہ ہماری وفاقی کابینہ نے قائد اعظم کے تمام اصولوں، نظریات، فلسفے اور قومی خزانے کی حفاظت و امانت کو پامال کرتے ہوئے وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیران کی تنخواہوں میں 88 فی صد تک اضافہ کر دیا۔

یوم پاکستان پر خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے کروڑوں پاکستانیوں کو قومی خزانے سے مراعات و سہولیات فراہم کرنے کے بجائے خود اپنی ہی تنخواہوں، سہولیات اور مراعات میں 200 فی صد سے زائد اضافہ کرکے قومی خزانے کی امانت، دیانت اور حفاظت کا تاریخی ریکارڈ قائم کر دیا۔ پہلے ایک وفاقی وزیر کی تنخواہ دو لاکھ اور وزیر مملکت کی تنخواہ ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ تازہ اضافے کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ پانچ لاکھ 19 ہزار ہو جائے گی۔

پاکستان ایک غریب ملک ہے لیکن اس کے حکمران امیر ترین ہیں۔ طبقہ اشرافیہ کا دو تین فی صد حصہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ 90 فی صد سے زائد غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2014 میں خط غربت سے نیچے جانے والی آبادی میں 7 فی صد یعنی 13 ملین تک اضافہ ہوا ہے اور یوں ملک کا ہر چوتھا آدمی اس فہرست میں شامل ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قائد اعظم کے گورنر جنرل رہے ہیں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، عیدالفطر کی مبارکباد

سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امیر، عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفون پر گفتگو کی اور انہیں عیدالفطر کے پُرمسرت موقع پر دلی مبارکباد پیش کی۔

وزیراعظم نے پاکستان اور قطر کے درمیان قریبی اور دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، دونوں نے گفتگو کے دوران سیاسی، اقتصادی، اور ثقافتی سمیت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، اس کے علاوہ اہم عالمی و علاقائی امور پر بھی گفتگو ہوئی. وزیرِ اعظم نے غزہ میں امن کے قیام کیلئے امیر قطر کے سرگرم و مؤثر کردار اور خصوصی کوششوں کی تعریف کی. 

سٹی @ 10 ، 29 مارچ ،2025

عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی نے وزیراعظم کی جانب سے عید کی مبارکباد کو قبول کرتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ امیر قطر نے وزیرِ اعظم کے دورہ قطر کے دوران منظر آرٹ گیلیری کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت پر اظہار تشکر کیا، جبکہ وزیرِ اعظم نے اس نمائش کے انعقاد اور خصوصی دعوت پر امیر قطر اور عالی مرتبت شیخہ المیاسہ کا شکریہ ادا کیا. قطر کے امیر نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ پاکستان میں قطری سرمایہ کاری اور نجی شعبے کے تعاون کے فروغ کیلئے اعلی سطح قطری وفد عید کے فوری بعد پاکستان کا دورہ کرے گا. 

پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ -ہفتہ 29 مارچ, 2025

وزیرِ اعظم نے پاکستان قطر ثقافتی تعاون اور دونوں ممالک کے مابین دیرینہ تعلقات کی تاریخ پر لاہور میں ایک نمائش کے انعقاد کی تجویز دی جس کا قطری امیر نے خیر مقدم کیا. وزیرِ اعظم نے قطر کے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی.

متعلقہ مضامین

  • قائد ن لیگ نواز شریف اور مریم نواز کی بزرگان کی قبور پر حاضری
  • وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر کوٹیلی فون، عید الفطر کی مبارکباد
  • وزیر اعظم پاکستان اور ازبکستان کے صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، عید کی مبارکباد
  • وزیراعظم شہباز شریف کی مصر کے صدر کو عید کی مبارک
  • وزیراعظم شہباز شریف کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، عیدالفطر کی مبارکباد
  • بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر پاکستان کا منہ توڑ جواب
  • وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، عیدالفطر کی مبارکباد
  • اقلیتی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ریمارکس پر پاکستان کا بھارت کو کرارا جواب
  • وفاقی، عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک ، دہشت گردی اور ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ