پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز کے ایجنٹ کی ای سی بی نے رجسٹریشن معطل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز کے ایجنٹ کی انگلش کرکٹ بورڈ نے رجسٹریشن معطل کر دی۔انہیں اینٹی کرپشن کوڈ کی 4 خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا ہے۔سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ 80فیصد سے زائد کرکٹرز اور کئی سابق اسٹارز کی یہی کمپنی نمائندگی کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کھلاڑیوں کی ایجنسی آئی سی اے (انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن ) کے سربراہ مغیز احمد شیخ انگلش کرکٹ بورڈ میں بطور پلیئر ایجنٹ بھی رجسٹرڈ ہیں۔کرکٹ ریگولیٹر کی تحقیقات اور آزاد اینٹی کرپشن ٹریبونل میں سماعت کے بعد انھیں ای سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی چار خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا۔اینٹی کرپشن ٹریبونل مناسب وقت پر پابندی کے حوالے سے فیصلہ سنائے گا۔
اسی دوران انگلش بورڈ نے مغیز کی بطور ایجنٹ رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔ماضی میں پاکستان کرکٹ پر سایا کارپوریشن کا راج تھا۔ اب آئی سی اے بیشتر کرکٹرز اور آفیشلز کی نمائندگی کرتی ہے۔25 میں سے 20 سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کا تعلق اس سے ہی ہے۔ ان میں عامر جمال، محمد وسیم جونیئر،عبد الله شفیق، عرفات منہاس، حسیب الله، جہانداد خان، کامران غلام، خرم شہزاد، محمد علی، محمد حسنین، محمد ہریرہ،عرفان نیازی، نسیم شاہ، نعمان علی، صاحبزادہ فرحان، صائم ایوب،ساجد خان، شاداب خان ،صفیان مقیم اور طیب طاہر شامل ہیں، امام الحق، محمد حارث، سرفراز احمد، اسامہ میر اورعبدالصمد بھی اسی ایجنٹ سے منسلک ہیں۔
موجودہ ہیڈ کوچ و سلیکٹر عاقب جاوید، محمد حفیظ، وہاب ریاض، عبدالرزاق، کامران اکمل، سہیل تنویر، عمر گل، سعید اجمل اور مصباح الحق کی بھی یہی کمپنی نمائندہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کرکٹ میں سایا کارپوریشن کا بھرپور اثر کم کرنے کیلیے پی سی بی نے اقدامات کیے تھے لیکن پھر دوسری کمپنی آئی سی اے حاوی ہو گئی۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کرنے کیلیے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے مغیز احمد شیخ سے رابطہ کیا تو انھوں نے کوئی جواب نہ دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن کرکٹرز اور
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے وائس آف امریکا کی بندش کے فیصلے کو معطل کردیا
نیو یارک کی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وائس آف امریکا کی بندش کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔
امریکی اخبار کے مطابق نیو یارک کی عدالت کے فیصلے کے تحت وائس آف امریکا کے 1200 سے زائد صحافیوں اور ملازمین کی نوکریاں بحال ہو گئی ہیں۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ جج نے حکومت کو وائس آف امریکا کو تحلیل کرنے یا اس کے عملے کو برطرف کرنے سے روک دیا ہے تاہم جج نے وائس آف امریکا کی بحالی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے 7 وفاقی ادارے ختم کرنے کا حکم دیا تھا جس میں وائس آف امریکا بھی شامل تھا۔
عدالتی فیصلے نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے روک دیا ہے۔
Post Views: 1