چین میں ایک بار پھر سونے کے وسیع ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
چینی ماہرینِ ارضیات نے ملک کے شمال مشرقی حصے میں 1000 ٹن وزنی سونے کے ذخائر کی دریافت کا دعویٰ کر دیا۔ واضح رہے گزشتہ برس بھی چین نے 83 ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ چین کی جدید منرل پراسپیکٹنگ ٹیکنالوجی اتنے وسیع ذخائر (جو کہ دنیا کے بڑے ذخائر میں سے ہیں) کی دریافتوں میں مدد کر رہی ہے۔
سونا عالمی سطح پر معاشی اتار چڑھاؤ کے دوران ملکوں کی معیشت کو سنبھالتا ہے۔ ساتھ ہی اس دھات کو بیٹریوں اور برقی آلات بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
چین سونا کی پیداوار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن سونے کے مصدقہ ذخائر کے باوجود یہ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا سے پیچھے ہے۔
لیاؤننگ صوبے میں ہونے والی حالیہ دریافتیں چین کو سونے کی پیداوار کی دوڑ میں برقرار رکھ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ذخائر مشرق سے مغرب تک 3 کلو میٹر اور شمال سے جنوب تک 2.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کے
پڑھیں:
کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی ریکارڈ
وقاص احمد: معاشی تحقیقاتی ادارے اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
تھنک ٹینک نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی پیداوار 30 فیصد سے زائد کم ہوئی ہے جو معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
ای پی بی ڈی کے مطابق کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملک کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ادارے نے تجویز دی کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے اگیتی کاشت کی جائے، کیونکہ اپریل کے وسط تک کی کاشت بہتر پیداوار دے سکتی ہے۔
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے جلدی کاشت کرنا ضروری ہے۔ کپاس کی دیر سے بوائی گلابی سنڈی کے حملوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے اور موسمی اثرات بھی پیداوار کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ای پی بی ڈی نے مزید کہا کہ اگر کپاس کی بوائی 15 اپریل تک کی جائے تو پیداوار میں 14 سے 35 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے جس سے کسان فی ایکڑ 1 لاکھ 50 ہزار روپے تک کا منافع حاصل کر سکتے ہیں۔
صائم ایوب پی ایس ایل 10 کا حصہ ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع
پنجاب حکومت کی جانب سے کپاس کی بروقت بوائی کے لیے 25 ہزار روپے کی امدادی اسکیم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ای پی بی ڈی نے کہا کہ کپاس کی بہتر پیداوار نہ صرف معیشت کی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور غربت میں کمی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔