Islam Times:
2025-03-31@10:23:54 GMT

زیلنسکی حکومت کی جگہ عبوری انتظامیہ قائم کی جائے، روس

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

زیلنسکی حکومت کی جگہ عبوری انتظامیہ قائم کی جائے، روس

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھو چکی ہے اور متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے کہ روسی فوج یوکرینی فوجیوں کا خاتمہ کر دے گی۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کی جانب سے یہ سخت تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہیں۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت کو گرانے کے اس نئے مطالبے سے ولادیمیر پوتن کی کیف میں ماسکو نواز حکومت قائم کرنے کی دیرینہ خواہش ایک بار پھر ظاہر ہوئی ہے۔

 آرکٹک فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امریکا، یورپ اور ماسکو کے اتحادیوں کے ساتھ یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کر سکتا ہے۔ پوتن نےاپنے مطالبے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالبے پر عمل درآمد سے ایک جمہوری صدارتی انتخاب کا انعقاد ہوگا جس کے نتیجے میں ایک قابل حکومت اقتدار میں آئے گی جس کو عوام کا اعتماد حاصل ہوگا، اور پھر ان حکام کے ساتھ امن معاہدے پر مذاکرات شروع کیے جائیں گے اور جائز دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔ خیال رہے کہ 2022 میں یوکرین پر حملے کا آغاز کرتے وقت، ماسکو کا مقصد چند دنوں میں کیف پر قبضہ کرنا تھا لیکن یوکرین کی چھوٹی فوج نے اسے پسپا کر دیا۔

پوتن نے یوکرین کے جرنیلوں سے زیلنسکی کی حکومت گرانے کے لیے ایک عوامی مطالبہ بھی جاری کیا، جن کی پوتن نے بار بار، بغیر کسی ثبوت کے، نیو نازی اور منشیات کا عادی کہہ کر تضحیک کی ہے۔ ماسکو نے زیلنسکی کے یوکرین کے حکمران کے طور پر برقرار رہنے پر بھی سوال اٹھایا ہے کیونکہ ان کی ابتدائی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہو گئی تھی۔ یوکرینی قانون کے تحت، بڑے فوجی تنازعات کے دوران انتخابات معطل کردیے جاتے ہیں، اور زیلنسکی کے ملکی مخالفین نے بھی کہا ہے کہ تنازعہ ختم ہونے تک انتخابات نہیں ہونے چاہیئں۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی صدر کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مطالبے کا سبب ماسکو کا یہ سمجھنا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھو چکی ہے اور متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔ یوکرین نے روس پر متعدد مواقع پر توانائی کے اہداف کو نشانہ نہ بنانے کے اپنے خود ساختہ حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی فضائیہ نے جمعہ کے روز اطلاع دی کہ روس نے رات کو فضائی حملے میں 163 ڈرون فائر کیے، جس سے ملک کے جنوب میں انفرااسٹرکچر اور زرعی مقامات پر آگ لگ گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پوتن نے فوج پر

پڑھیں:

شام میں نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) مشرق وسطیٰ کی ریاست شام میں عشروں تک اقتدار میں رہنے والے اسد خاندان کو اس وقت اپنے سیاسی زوال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب شامی اپوزیشن کی مسلح تحریکوں کے اتحاد نے تقریباﹰ چار ماہ قبل دمشق پر قبضہ کر لیا تھا اور اس سے چند ہی گھنٹے قبل صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

وہ تب سے روس میں پناہ گزین ہیں۔

اس وقت شام کے عبوری صدر ہیئت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع ہیں، جنہوں نے کل ہفتہ 29 مارچ کی شام 23 وزراء پر مشتمل نئی عبوری حکومت کا اعلان کیا اور پھر نئی کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف بھی اٹھا لیا۔

شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ

دمشق میں نئے حکمران سالہا سال کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک میں دوبارہ استحکام لانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کی تعمیر نو کی کاوشیں بھی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس پس منظر میں دمشق میں اب جو نئی عبوری حکومت قائم کی گئی ہے، وہ مذہبی اور نسلی دونوں بنیادوں پر ایک ایسی حکومت ہے، جس کے ذریعے سیاسی حوالے سے ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومت

بشار الاسد دور کے خاتمے کے بعد دمشق میں نئے حکمرانوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پانچ سالہ دورانیے کے ایک عبوری عرصے کے دوران ملک میں بہتری اور استحکام لانے کی کوشش کریں گے۔

کل رات اقتدار میں آنے والی نئی شامی حکومت اس پانچ سالہ عرصے کے دوران قائم ہونے والی پہلی عبوری حکومت ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر کے اوائل میں اسد دور کے خاتمے کے فوری بعد جو ملکی انتظامیہ اقتدار میں آئی تھی، وہ ہنگامی نوعیت کا ایک حکومتی ڈھانچہ تھا جبکہ اب نئی قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ہنگامی طور پر قائم شدہ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ لے لی ہے۔

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

شام میں رواں ماہ کے اوائل میں عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے لیے منظور کردہ ایک عبوری آئین کی دستاویز پر بھی دستخط کر دیے تھے۔ یہ اسی عبوری آئین کے تحت ہوا ہے کہ اب ملک میں ایک نئی عبوری انتظامیہ تو اقتدار میں آگئی ہے مگر اس میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ شامل نہیں ہے۔

وزیر اعظم کی جگہ سیکرٹری جنرل

دمشق میں نئی شامی حکومت میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہ ہونے کی وجہ سے اس میں ایک عہدہ سیکرٹری جنرل کا رکھا گیا ہے۔

نئی حکومت میں کئی وزراء وہی ہیں، جو گزشتہ حکومت میں بھی وزیر تھے۔ تاہم نئی کابینہ میں متعدد نئے چہرے بھی شامل ہیں۔ جن وزراء کو نئی حکومت میں دوبارہ ان کی پرانی وزارتیں دی گئی ہیں، ان میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع دونوں شامل ہیں۔

عراق: داعش کا شامی اور عراقی علاقوں کا سربراہ ہلاک

گزشتہ عبوری حکومت میں انٹیلیجنس کے محکمے کی سربراہی کرنے والے انس خطاب کو نئی عبوری حکومت میں ملکی وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے۔

دمشق میں نئی حکومت کی تشکیل کے موقع پر عبوری صدر احمد الشرع نے اپنے خطاب میں کہا، ''آج ایک نئی حکومت کا قیام دراصل اس امر کا اعلان ہے کہ ہم سب مل کر شام کی ایک نئی ریاست کے طور پر تعمیر کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔‘‘

شام کی نئی پیشہ وارانہ فوج

نئی عبوری حکومت کی حلف برداری کے بعد وزیر دفاع مرہف ابو قصرہ نے کہا کہ نئی حکومت میں دفاعی امور کے نگران وزیر کے طور پر ان کا بنیادی ہدف یہ ہو گا کہ شام میں ایک نئی پیشہ وارانہ فوج تشکیل دی جائے۔

انہوں نے کہا، ''یہ (نئی پیشہ وارانہ فوج) عوام ہی سے اور عوام ہی کے لیے ہو گی۔‘‘

نئی عبوری حکومت میں امریکی حمایت یافتہ اور کردوں کی قیادت میں سرگرم رہنے والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز یا ایس ڈی ایف سے کوئی رکن شامل نہیں کیا گیا۔

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

اسی طرح نئی حکومت میں شمال مشرقی شام میں قائم خود مختار سول انتظامیہ سے تعلق رکھنے والا کوئی وزیر بھی شامل نہیں ہے۔

تیئیس رکنی نئی شامی کابینہ میں جو وزراء پہلی مرتبہ شامل کیے گئے ہیں، ان میں ہند قبوات نامی ایک خاتون سیاست دان بھی شامل ہیں۔ ہند قبوات ایک سرگرم مسیحی رہنما ہیں، جو اس وقت سے اسد حکومت کے خلاف سرگرم رہی تھیں، جب مارچ 2011ء میں عوامی مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے ساتھ شامی خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا۔

م م / ش ر (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا پیوٹن پر شدید غصہ، روسی تیل پر 50 فیصد تک اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر پر برہم، روسی تیل پر بھاری ٹیرف لگانے کی دھمکی دیدی
  • شام میں نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی
  • روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سرکاری بیڑے میں شامل لگژری لیموزین پھٹ گئی
  • بحیرہ اسود روس اور یوکرین کے لیے اہم کیوں؟
  • یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر مستعفی
  • کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر نے متازعہ اقدامات پر ردعمل پر استعفیٰ دے دیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ، کولیمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر نے استعفیٰ دے دیا
  • جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین میں عبوری حکومت قائم کی جائے، پوٹن