وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا صدر مملکت کو خط، این ایف سی اجلاس بلانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا صدر مملکت کو خط، این ایف سی اجلاس بلانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے 10ویں این ایف سی کمیشن کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا اور اس سلسلے میں خط بھی لکھ دیا۔
وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کو خط میں کمیشن کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں سابقہ فاٹا کی 57لاکھ آبادی اب خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے باوجود اس کے حصے کے مالی وسائل مرکز کے پاس ہیں، ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2010 میں جاری کیا گیا جس میں 25ویں ترمیم کے بعد کوئی ردوبدل نہیں کی گئی۔
خط میں انہوں نے کہا ہے کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں توسیع غیر آئینی، غیر قانونی اور غیرمناسب ہے، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں توسیع آئین کے آرٹیکل160 اور 25ویں آئینی ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کو اس کا جائز حق نہ ملنے کی وجہ سے ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں توسیع خیبرپختونخوا کے لیے قابل قبول نہیں لہذا مالیاتی کمیشن کا اجلاس فوری بلایا جائے۔
صدرمملکت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کو اس کا جائز آئینی حق نہ ملنے کی وجہ سے وہاں ترقی اور امن وامان کے قیام اور استحکام جیسے معاملات میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔خط میں کہا گیا ہے ضم اضلاع کی آبادی کو خیبرپختونخوا کا حصہ گردانتے ہوئے فوری طور پر اس کی بنیاد پر صوبے کو مالی وسائل کی فراہمی کی جائے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اجلاس بلانے کا مطالبہ ایف سی ایوارڈ علی امین گنڈاپور نے کہا
پڑھیں:
کاٹلنگ میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کے دوران شہریوں کی شہادت پر انکوائری کی جائیگی: علی امین گنڈاپور
پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلی خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ضلع مردان کے پہاڑی علاقے کاٹلنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران عام شہریوں کی شہادتوں کے افسوسناک واقعے کی تمام پہلوؤں سے انکوائری کی جائے گی تاکہ حقائق سامنے آئیں۔کاٹلنگ واقعے سے متعلق بیان دیتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد صوبائی حکومت واقعے سے متعلق اپنا واضح موقف دے گی۔ انہوں نے عام شہریوں کی شہادتوں کے واقعے کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی علاقے میں پہلے بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں محسن باقر اور عباس جیسے بڑے دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق ہفتے کی صبح اسی علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ صوبائی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام صوبے سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ کاٹلنگ شموزو میں جاں بحق 9 افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ہفتہ کی رات مبینہ ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔