Express News:
2025-03-31@09:32:17 GMT

میانمار کے زلزلے میں مسجد کا ایک حصہ منہدم ؛ 3 نمازی شہید

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

میانمار میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی جس کے اثرات بنکاک تک دیکھے گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق زلزلے کا مرکز میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈلے کے قریب تھا اور جس کی گہرائی زمین میں 10 کلومیٹر تک تھی۔

زلزلے میں متعدد رہائشی عمارتیں گر گئیں اور سیکڑوں افراد ملبے تلے دب گئے جب کہ شہر کا انفرا اسٹریکچر بری طرح تباہ ہوگیا۔

میانمار کی فوجی حکومت نے چھ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عالمی برادری اور تنظیموں سے مدد کی درخواست کی ہے۔

زلزلے میں ایک مسجد کا کچھ حصہ بھی منہدم ہوگیا جس کے نتیجے میں 3 نمازی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ 

تاحال زلزے کے نقصانات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے لیکن خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے دس ہزار کے درمیان ہوسکتی ہیں۔

بنکاک میں بھی فلک بوس عمارتیں لرز اُٹھیں۔ لگژری ہوٹلز کی چھت پر بنے سوئمنگ پول کا پانی آبشار کی طرح زمین پر گرنے لگا۔

بنکاک میں زلزلے کے باعث مختلف واقعات میں کم از کم 8 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

میانمار میں زلزلے سے مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) خانہ جنگی کے باعث بدحال ملک میانمار میں کئی رہائشی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ دونوں ممالک میں زلزلے کے آفٹر شاکس اب بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق اتوار کو میانمار کے شہر منڈالے میں 5.1 کی شدت کے زلزلےکا ایک بڑا ضمنی جھٹکا محسوس کیا گیا۔

میانمار کے پڑوسی ممالک نے امدادی سامان اور ریسکیو اہلکار وہاں بھیج رکھے ہیں جب ملک کے فوجی حکمرانوں نے بھی اس قدرتی آفت سے پیدا شدہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے مدد کی درخواست کر رکھی ہے۔

بین الاقوامی ریڈ کراس نے میانمار میں زلزلے کو ایک انسانی بحران قرار دیتے ہوئے امدادی کاروائیوں کے لیے ایک سو ملین امریکی ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس نے امدادی کارروائیوں کے لیے فوری طور پر ڈھائی ملین یورو کی امداد جاری کر دی ہے۔

میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 1700 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور 3,400 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اس زلزلے کو گزشتہ ایک صدی میں میانمار میں آنے والے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

میانمار میں یہ قدرتی آفت ایک ایسے موقع پر آئی، جب ملک پہلے ہی خانہ جنگی کا شکار ہے۔ ملکی فوج نے 2021 میں بغاوت کے بعد میانمار کی نوبل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک اس خانہ جنگی کے باعث 30 لاکھ سے زیادہ انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔

فوجی جنتا جمعہ کے روز آنے والے زلزلے کے بعد سے تباہی کی شدت سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر ہنگامی غیر ملکی امداد ملک میں پہنچ بھی جائے، تو بھی وہ ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ پائے گی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق فوجی سربراہ سینئر جنرل من آنگ ہلینگ نے کہا، ''تمام فوجی اور سویلین ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو مؤثر طبی ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط اور مؤثر انداز میں مل کر کام کرنا چاہیے۔

‘‘

خبر رساں ادارے رؤئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق زلزلے سے شدید متاثرہ علاقوں میں مقامی رہائشی باشندے خود ہی امدادی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں حکومتی امداد ضرورت سے بہت کم ہے۔

زلزلے کے مرکز کے قریب واقع قصبے ساگانگ کے ایک رہائشی نے روئٹرز کو بتایا، ''ہمیں کوئی امداد نہیں ملی اور نہ ہی کوئی امدادی کارکن نظر آ رہا ہے۔

آفٹر شاکس کے سبب رسد میں کمی اور ریسکیو کی کوششوں میں تاخیر

میانمار کے دوسرے سب سے بڑے شہر منڈالے میں مقامی آبادی کو اب بھی طاقتور آفٹر شاکس کا سامنا ہے، اور یہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب مقامی لوگ بھاری مشینری کی عدم موجودگی میں اپنے پیاروں کو ملبے کے نیچے سے نکالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طبی آلات کی شدید کمی کی وجہ سےمیانمار کو زلزلےکی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ملکی فوجی حکمرانوں کے اتحادی روس اور چین ہفتے کے روز مدد بھیجنے والے پہلے ممالک میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ بھارت، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور سنگاپور سمیت دیگر ممالک بھی امداد بجھوانے والوں میں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر (اوچا) نے متنبہ کیا ہے کہ وسطی اور شمال مغربی میانمار کے شہروں منڈالے اور ساگانگ سمیت دیگر علاقوں میں ہسپتال زخمیوں کی بہت بڑی تعداد سے نمٹنے کی جدوجہد میں ہیں۔

تھائی لینڈ میں لاپتہ افراد کی تلاش جاری

دریں اثنا تھائی لینڈ میں حکام نے کہا کہ زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد اب 17 ہو چکی ہے۔ یہ تمام اموات دارالحکومت بنکاک میں ہوئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں جمعے کے روز زلزلے میں منہدم ہونے والی ایک بلند و بالا عمارت میں ہوئیں۔ وہاں 80 سے زیادہ لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔

یہ تیس منزلہ عمارت زیر تعمیر تھی۔

اسی وجہ سے زیادہ تر مزدور ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ان کی تلاش کے لیے اتوار کے روز بھی ریسکیو کوششیں جاری رہیں۔ اس مقصد کے لیے امدادی کارکنوں نے بڑے مکینیکل ڈگرز، سونگھنے کی مدد سے تلاش کرنے والے کتوں اور تھرمل امیجنگ ڈرونز کا استعمال کیا۔

اس عمارت کے باہر موجود ایک 45 سالہ تھائی خاتون نارومول تھونگلیک نے روتے ہوئے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ یہاں کام کرنے والے اپنے پانچ دوستوں کے بارے میں خبروں کا انتظار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''میں دعا کر رہی ہوں کہ وہ بچ جائیں، لیکن جب میں نے یہاں پہنچ کر تباہی دیکھی تو سوچا کہ وہ کہاں ہو سکتے ہیں؟‘‘

ش ر⁄ م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • میانمار میں زلزلے سے مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ
  • میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز
  • میانمار میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد سولہ سو سے تجاوز کر گئی
  • میانمار میں شدید زلزلے پر گہرا دکھ ہوا ہے ، چینی صدر
  • میانمار میںشدید زلزلے سے ہلاکتوں کی تعدادایک ہزار سے تجاوزکرگئی
  • میانمار اور تھائی لینڈ میں زلزلے سے ہلاکتیں ایک ہزار سے متجاوز، گمشدہ افراد کی تلاش جاری
  • میانمار اور بینکاک میں 7.7 شدت کا زلزلہ، 144 ہلاک، کئی عمارتیں اور پل منہدم
  • میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک 732 زخمی
  • میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، متعدد عمارتیں زمین بوس، درجنوں ہلاکتیں