لکھنؤ میں بڑی تعداد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی احتجاج درج کیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
نمازیوں کا کہنا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کی اپیل کی تھی، لہٰذا اس اپیل پر عمل کرتے ہوئے تمام مسلمانوں نے بازوؤں پر کالی پٹی باندھ کر نماز ادا کی۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف بھارتی مسلمانوں نے آج متحدہ طور پر ملک بھر میں احتجاج کیا اور جمعۃ الوداع کی تقریب پُرامن طور پر ادا کی گئی۔ ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں الوداع کی نماز پُرامن طریقے سے ادا کی گئی، اس موقع پر وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج درج کیا گیا۔ لکھنؤ کی مشہور ٹیلے والی مسجد میں الوداعی جمعہ کی نماز مکمل امن اور نظم و ضبط کے ساتھ ادا کی گئی۔ بڑی تعداد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف علامتی احتجاج درج کرایا۔ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی روی داس ملہوترا نے بھی اس احتجاج میں شرکت کی اور کہا کہ ہم سیکولر لوگ اس ایکٹ کے خلاف ہیں، ہم نے بھی کالی پٹی باندھ کر اپنا احتجاج درج کرایا ہے کیونکہ سماج وادی پارٹی اس بل کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔
ٹیلے والی مسجد کے شاہی امام مولانا فضل المنان رحمانی نے کہا کہ ہم سب سے درخواست کرتے ہیں کہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں، نعرے بازی نہ کریں اور پُرامن طریقے سے اپنے گھروں کو واپس جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے الوداع کی نماز میں کالی پٹی باندھ کر احتجاج کی اپیل کی تھی، جسے مسلم برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر حمایت ملی۔ شاہی امام نے واضح کیا کہ عید کی نماز بھی کالی پٹی باندھ کر ادا کی جائے گی، کیونکہ یہ قانون وقف جائیدادوں کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حکومت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا، تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پیدل بلایا جائے گا تو ہم پیدل جائیں گے، اگر کفن باندھ کر بلایا جائے گا تو کفن باندھ کر جائیں گے، لیکن اگر ہماری قربانیوں کو نظر انداز کر کے کوئی معاہدہ کیا گیا، تو ہم اسے ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پُرامن احتجاج کا بنیادی مقصد حکومت تک یہ پیغام پہنچانا تھا کہ مسلمان اپنی وقف جائیدادوں کے حق سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہ احتجاج آنے والے دنوں میں کیا شکل اختیار کرے گا، یہ دیکھنا باقی ہے۔ ادھر سنبھل جامع مسجد میں بھی جمعۃ الوداع کی نماز میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج دیکھنے کو ملا۔ نماز ادا کرنے آئے سبھی نمازیوں نے اپنے اپنے ہاتھوں پر کالی پٹی باندھ کر نماز ادا کی۔
نمازیوں کا کہنا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کی اپیل کی تھی، لہٰذا اس اپیل پر عمل کرتے ہوئے تمام مسلمانوں نے اپنے اپنے بازوؤں پر کالی پٹی باندھ کر الوداع جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس احتجاج کا مقصد یہ تھا کہ وقف ترمیمی بل جو حکومت کہہ رہی ہے کہ بل مسلمانوں کے مفاد کے لئے ہے لیکن مسلمان اس میں اپنا کوئی فائدہ نہیں سمجھ رہا ہے بلکہ اس قانون کے بننے سے مسلمان کا نقصان ہی ہوگا یہ بل پاس نہیں ہونا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف کے خلاف احتجاج احتجاج کی الوداع کی انہوں نے کی نماز کہا کہ ادا کی تھا کہ
پڑھیں:
سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز پر پابندی، حریت رہنما کا اظہارِ افسوس
حریت رہنما عبدالحمید لون نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں عید الفطر کی نماز پر عائد پابندی کو افسوس ناک اور مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کر رہی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عبدالحمید لون نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو مسلسل دبایا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک جانب بھارتی حکومت امرناتھ یاترا، ٹیولپ فیسٹیول، فیشن شوز اور وائن فیسٹیول جیسے اجتماعات کی اجازت دیتی ہے، مگر دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کی مذہبی رسوم پر قدغن عائد کر کے ان کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔
حریت رہنما نے بھارتی حکومت کی اس پالیسی کو دوہرے معیارات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ انہیں بالخصوص مذہبی رسوم ادا کرنے سے روک رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا بھارتی دعویٰ کھوکھلا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال حکومتی دعوؤں کے برعکس معمول سے کوسوں دور ہے۔