پراپرٹی کی خریداری کرنے والوں کیلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پراپرٹی کی خریداری کرنے والوں کیلئے خوشخبری ہے کہ آئی ایم ایف ٹیکس میں ریلیف دینے پر آمادہ ہو گیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پراپرٹی کی پہلی ٹرانزیکشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور فرسٹ ٹرانزیکشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ دی جاسکتی ہے۔اس کا مقصد پراپرٹی سیکٹر میں کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
پہلی کے بعد ہر اگلی پراپرٹی ٹرانزیکشن پر پورا ٹیکس وصول کیا جائےگا۔ پراپرٹی فروخت کرنے والوں پر ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رہےگی۔ آئی ایم ایف نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹرانزیکشنز پر دیگر ٹیکسوں میں کمی کی مخالفت کی ہے۔ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر میں دیگر ودہولڈنگ ٹیکسز برقرار رہیں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کا ایک اور وفد جلد پاکستان کا دورہ کر سکتا ہے جس میں آئی ایم ایف سے نئے سال 26-2025 کے بجٹ پر مشاورت کی جائےگی۔نئے مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے کے دوران پارلیمنٹ میں پیش کیا جائےگا۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کےساتھ ورچوئل بات چیت بھی جاری رہےگی جس میں نئے مالی سال کے بجٹ اہداف کا تعین کیا جائے گا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
امسال عید الفطرکے لئے خریداری کا رجحان گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم رہا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2025ء) امسال عید الفطرکے لئے خریداری کا رجحان گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم رہا ۔دکانداروں نے تسلیم کیا ہے کہ خام مال مہنگا ہونے کے باعث ریڈی میڈ گارمنٹس اور جوتوں سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اضافہ ہوا جبکہ عوام کی قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے بھی کاروبار کا رجحان کم رہا ہے ۔(جاری ہے)
خریداروں کا کہنا ہے کہ مال روڈ، صدر بازار، نیلم بازار، اچھرہ، کریم بلاک علامہ اقبال ٹائون،انار کلی بازارسمیت دیگر مارکیٹوں میں خریداری کے لئے آنے والی خواتین اور مردوں نے بتایا کہ کپڑے اور جوتوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں لیکن دکاندار گزشتہ سال والے جوتے کے کم از کم ایک ہزار روپے زیادہ مانگ رہے ہیں جبکہ خواتین اور بچوں کے جوتے اس سے بھی مہنگے فروخت کئے جارہے ہیں۔ اسی طرح مختلف ملبوسات کی قیمتوں میںبھی 1000سے 1500تک اضافہ کیا گیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ بجٹ نہ ہونے کی وجہ بمشکل بچوں کے لئے ایک سوٹ اور ایک جوتا خرید رہے ہیں جبکہ اکثر والدین نے بتایا کہ وہ صرف بچوں کی خریداری کے لئے آئے ہیں اور بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے لئے سوٹ اور جوتے نہیں خریدرہے ۔