معذرت کے باوجود کیس دوبارہ لگنے پر جسٹس بابر کے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوالات
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
معذرت کے باوجود کیس دوبارہ لگنے پر جسٹس بابر کے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوالات WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس ٹرانسفر پر نیا تنازع پیدا ہوگیا، جسٹس بابر ستار نے کیس سننے سے معذرت کی تو قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس دوبارہ اسی بینچ کو بھجوا دیا جس پر جسٹس بابرستار نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوال اٹھا دیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سروس کیس نئے بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے فائل دوبارہ ڈپٹی رجسٹرار کو بھجوانے کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 14 مارچ کو اِس عدالت نے کیس کسی دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے واپس بھیجا، چیف جسٹس کے انتظامی سائیڈ پر ریمارکس کے ساتھ فائل واپس آ گئی کہ یہی بنچ اس کیس کو سنے گا۔
جسٹس بابر ستار نے آرڈر میں لکھا کہ کیس اِس عدالت کو واپس بھجوانا لازمی طور پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار کے اسٹاف کی غیردانستہ غلطی ہوگی، بصد احترام چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت نے لازمی کیس سننا ہے، رولز کے مطابق متعلقہ جج کو اس کے بنچ سامنے مقرر کیے گئے کیس کو سننے سے معذرت کرنے کا اختیار ہوتاہے جس کے بعد چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس اسے انتظامی معاملہ کہہ کر مداخلت نہیں ک سکتا۔
جسٹس بابر نے لکھا کہ ہائیکورٹ رولز کے مطابق ہنگامی اورعمومی مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے، چیف جسٹس کی ذمہ داری ڈپٹی رجسٹرار کے تیار کردہ بنچز کے روسٹر کی منظوری دینا ہے، روسٹر منظوری کے بعد چیف جسٹس کا ہائیکورٹ میں دائر ہونے والا ہر کیس مقرر کرنے میں کوئی کردار نہیں۔
انہوں ںے لکھا کہ کیس کی سماعت سے معذرت پر کیس چیف جسٹس کو بھیجنے کی پریکٹس رولز کے مطابق نہیں، اس صورت میں کیس دوسرے بنچ کو بھیجنے کیلئے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ البتہ اگر کوئی بنچ سماعت سے معذرت پر لارجر بنچ بنانے کا کہتا ہے تو وہ معاملہ چیف جسٹس کے پاس جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس چیف جسٹس کے
پڑھیں:
وادی کشمیر میں پابندیوں کے باوجود "یوم القدس" کی عظیم الشان ریلیاں (ویڈیو رپورٹ)
اسلام ٹائمز: قدس ریلیوں کو محدود کرنے کی غرض سے مقبوضہ کشمیر بھر میں قابض فورسز کا سخت پہرہ لگایا گیا تھا، اسکے باوجود قدس ریلیوں میں مرد و زن کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور فلسطین کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
مقبوضہ کشمیر کے اطراف و اکناف میں عالمی یوم القدس کے حوالے سے عظیم الشان ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ سب سے بڑی ریلیوں کا اہتمام چھٹہ بل سرینگر، حسن آباد، بمنہ، بڈگام، ماگام اور کرگل لداخ میں ہوا۔ قصبہ ماگام، بڈگام اور سرینگر میں نماز جمعہ سے پہلے اور بعد میں قدس ریلیوں میں علماء کرام، دانشوروں کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر علماء کرام و دانشوروں نے یوم القدس کی اہمیت و افادیت اور فسلطین پر اسرائیلی تسلط کے بارے میں تفصیلی خطابات کئے۔ ریلیوں میں امریکہ و اسرائیل کے خلاف بھرپور نفرت اور مظلوم فلسطینیوں اور قبلہ اول کے ساتھ وابستگی کا اظہار کیا گیا۔ ریلی میں شریک نوجوانوں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر غاصب اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس پر قبضہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس دوران فلسطین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مستضعفین کے ساتھ حمایت و ہمدردی کا اعلان کیا گیا۔ ادھر قدس ریلیوں کو محدود کرنے کی غرض سے مقبوضہ کشمیر بھر میں قابض فورسز کا سخت پہرہ لگایا گیا تھا اس کے باوجود قدس ریلیوں میں مرد و زن کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور فلسطین کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ ریلیوں میں شریک لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے۔
قدس ریلی کے پیش نظر مودی حکومت نے میرواعظ عمر فاروق کے آج صبح سے ہی نظربند رکھا تھا جبکہ سرینگر کی تاریخی و قدیم جامع مسجد کو نمازیوں کے لئے بند رکھا گیا۔ اپنے ایک بیان میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر بھی جامع مسجد سرینگر لوگوں کے لئے بند ہے اور میں جمعۃ الوداع کے دن بھی گھر میں نظربند ہوں۔ میرواعظ کشمیر نے حکام سے سوال کیا کہ جب حالات معمول پر آنے کے بلند و بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں تو پھر کشمیر کی مذہبی شناخت اور وابستگی کے اس اہم ترین مرکز کو بار بار کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے اور لوگوں کے مذہبی رسومات پر عمل کرنے کے بنیادی حق کو کیوں روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے نام پر حکمرانی کرنے والے وادی کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی اس سنگین ناانصافی اور جامع مسجد کو بار بار بند کیے جانے کے خلاف آواز اٹھانے سے خود کو بری نہیں کرسکتے۔ سرینگر کے مرکز میں واقع کشمیر کی مرکزی مسجد کی بندش کو وادی میں بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial