بھارتی سنسر بورڈ نے فلم ’سنتوش‘ پر پابندی کیوں لگائی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ایوارڈ یافتہ فلم ’سنتوش‘ جو بدسلوکی، ذات پات کے امتیاز اور اسلاموفوبیا کی جرات مندانہ عکاسی کے لیے بین الاقوامی شہرت حاصل کرچکی ہے، کو بھارت کی سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (CBFC) نے ریلیز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ بھارت میں سنسرشپ اور فنونِ لطیفہ کی آزادی پر سوالات اٹھاتا ہے۔ برطانوی ںژاد پاکستانی اداکار رض احمد نے شائقین سے اس فلم کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔ ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ کو اپنے انسٹا گرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ وہ فلم دیکھنے جائیں جسے وہ نہیں چاہتے کہ آپ سب دیکھیں۔
مزید پڑھیں: سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ آج یوٹیوب پر ریلیز کی جائے گی
برطانوی نژاد بھارتی فلمساز سندھیہ سوری کی ہدایت کاری میں بننے والی ’سنتوش‘ ایک نوجوان بیوہ کی کہانی ہے جو ایک خیالی شمالی بھارتی شہر میں پولیس فورس جوائن کرتی ہے اور وہ ایک دلت لڑکی کے قتل کی تحقیقات کرتی ہے۔ یہ فلم پولیس کی زیادتیوں، دلتوں کے خلاف امتیازی نظام اور خواتین کے ساتھ خاص طور پر پسماندہ کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کو گہرائی سے اجاگر کرتی ہے۔
Santosh represents everything that the ruling party fears; that’s why they banned this film.
— Nakshatra (@ghalibkakhayal) March 27, 2025
فلم بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو بھی سامنے لاتی ہے۔ ’سنتوش‘ کو اس کی واضح اور بے باک حقیقت پسندی کے لیے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔ فلم کانز فلم فیسٹیول میں پریمیئر ہوئی اور تنقیدی تعریفیں حاصل کیں، اور اسے آسکرز کی بہترین بین الاقوامی فیچر کیٹیگری کے لیے برطانیہ کی آفیشل سبمیشن کے طور پر منتخب کیا گیا۔
مزید پڑھیں: غالب، گلزار اور نصیرالدین شاہ
’سنتوش‘ کو بی اے ایف ٹی اے میں بہترین ڈیبیو فیچر کے لیے نامزد کیا گیا اور مرکزی اداکارہ شہانہ گوسوامی کو ایشین فلم ایوارڈز میں بہترین اداکارہ کا اعزاز حاصل ہوا۔ تاہم، بھارتی سامعین کے لیے یہ فلم سینما گھروں میں دیکھنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ CBFC نے اس کی ریلیز کی منظوری دینے سے انکار کیا ہے۔
فلم اسکرپٹ کی بھارت میں فلمبندی کے لیے پہلے ہی منظوری دی جا چکی تھی، لیکن سنسر بورڈ نے بعد میں ایسی کٹوتیوں کا مطالبہ کیا جنہیں سوری نے ’ناممکن‘ قرار دیا کیونکہ ان سے فلم کا پیغام متاثر ہوتا۔ سوری نے ’دی گارڈین‘ کو بتایا کہ یہ سب کے لیے حیرت انگیز تھا کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ مسائل بھارتی سنیما کے لیے نئے تھے یا پہلے کسی فلم نے ان پر بات نہیں کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کی فلم پولیس کے رویے پر تنقید کرتی ہے، لیکن یہ ان مین اسٹریم بھارتی پولیس فلموں کی طرح تشدد کو شہرت نہیں دیتی جو اکثر دکھائی دیتی ہیں۔ بھارت میں جہاں مسلمانوں یا پاکستان مخالف جذبات والی فلمیں مقبول ہو رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسکرز ایوارڈ یافتہ فلم ’سنتوش‘ بھارت کانز فلم فیسٹیول مسلمانوںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کانز فلم فیسٹیول بھارت میں کرتی ہے کے لیے
پڑھیں:
سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز پر پابندی، حریت رہنما کا اظہارِ افسوس
حریت رہنما عبدالحمید لون نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں عید الفطر کی نماز پر عائد پابندی کو افسوس ناک اور مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کر رہی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عبدالحمید لون نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو مسلسل دبایا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک جانب بھارتی حکومت امرناتھ یاترا، ٹیولپ فیسٹیول، فیشن شوز اور وائن فیسٹیول جیسے اجتماعات کی اجازت دیتی ہے، مگر دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کی مذہبی رسوم پر قدغن عائد کر کے ان کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔
حریت رہنما نے بھارتی حکومت کی اس پالیسی کو دوہرے معیارات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ انہیں بالخصوص مذہبی رسوم ادا کرنے سے روک رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا بھارتی دعویٰ کھوکھلا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال حکومتی دعوؤں کے برعکس معمول سے کوسوں دور ہے۔