Daily Ausaf:
2025-03-31@05:17:49 GMT

معراج النبیﷺ اور سائنسی کمالات

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کوراتوں رات لے گئی مسجدحرام سے مسجد اقصی تک جس کے ماحول کواس نے برکت دی ہے تاکہ اسے اپنی نشانیوں کا مشاہدہ کرائے۔وہی ہے سب کچھ سننے اوردیکھنے والا ۔(بنی اسرائیل، آیت1)
جہاں تک معراج کی فضائی سفرکی تمام ترمشکلات کی بات ہے آج انسان علم کی قوت سے ان پرقابوحاصل کرچکاہے اور سوائے زمانے کی مشکل کے باقی تمام مشکلات حل ہوچکی ہیں اور زمانے والی مشکل بھی بہت دورکے سفرسے مربوط ہے۔ مسئلہ معراج جوکہ خوداسلام کے مطابق ایک معجزہ ہے جوکہ اللہ کی لامتناہی قدرت وطاقت کے ذریعے ممکن ہوتاہے اورانبیا کے تمام معجزات اسی قسم کے تھے۔جب انسان یہ طاقت رکھتاہے کہ سائنسی ترقی کی بنیادپرایسی چیزیں بنالے کہ جوزمینی مرکزثقل سے باہرنکل سکتی ہیں،ایسی چیزیں تیارکر لے کہ فضائے زمین سے باہرکی ہولناک شعاعیں ان پراثرنہ کرسکیں اور مشق کے ذریعے بے وزنی کی کیفیت میں رہنے کی عادت پیدا کرلے۔ جب انسان اپنی محدودقوت کے ذریعے یہ کام کرسکتا ہے توپھرکیااللہ اپنی لامحدود طاقت کے ذریعے یہ کام نہیں کرسکتا؟چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے۔
اورہماراحکم ایساہے جیسے ایک پلک جھپک جانا۔ِ( القمر: 50)
سائنسدان جانتے ہیں کہ ایٹم کے بھی 100چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں،ان میں سے ایک نیوٹرینوہے جوتما م کائنات کے مادے میں سے بغیر ٹکرائے گزر جاتا ہے،مادہ اس کیلئے مزاحمت پیدا نہیں کرتااورنہ ہی وہ کسی مادی شے سے رگڑ کھاتا ہے، وہ بہت چھوٹا ذرہ ہے اورنہ ہی وہ رگڑسے جلتاہے کیونکہ رگڑ تو مادے کی اس صورت میں پیداہوگی جبکہ وہ کم ازکم ایٹم کی کمیت کاہوگا۔ (سرن لیبارٹری میں تحقیق کرنے والے سائنس دانوں نے بھی23 ستمبر2011ء کو اپنے تجربات کے بعدیہ اعتراف کیاتھاکہ نیوٹرینوکی رفتارروشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے)۔
روایت کے مطابق جبرائیل علیہ السلام نے آپﷺکوبراق پرسوارکیا۔براق،برق سے نکلاہے،جس کے معنی بجلی ہیں،جس کی رفتار 186000 میل فی سیکنڈہے۔اگرکوئی آدمی وقت کے گھوڑے پرسوارہوجائے تووقت اس کیلئے ٹھہر جاتا ہے یعنی اگرآپ186000میل فی سیکنڈکی رفتار سے چلیں تووقت رک جاتاہے کیونکہ وقت کی رفتاربھی یہی ہے۔وقت گرجائے گاکیونکہ وقت اورفاصلہ مادے کی چوتھی جہت ہے اس لیے جوشخص اس چوتھی جہت پر قابو پا لیتاہے کائنات اس کیلئے ایک نقطہ بن جاتی ہے۔وقت رک جاتاہے کیونکہ جس رفتارسے وقت چل رہاہے وہ آدمی بھی اسی رفتارسے چل رہاہے حالانکہ وہ آدمی اپنے آپ کوچلتاہوامحسوس کرے گالیکن کائنات اس کیلئے وہیں تھم جاتی ہے جب اس نے وقت اورفاصلے کواپنے قابومیں کرلیاہواس کیلئے چاہے سینکڑوں برس اس حالت میں گزرجائیں لیکن وقت رکا رہے گااورجوں ہی وہ وقت کے گھوڑے سے اترے گاوقت کی گھڑی پھرسے ٹک ٹک شروع کردے گی،وہ آدمی چاہے پوری کائنات کی سیر کرکے آجائے،بسترگرم ہوگا ،کنڈی ہل رہی ہوگی اورپانی چل رہاہوگا۔ اللہ جل جلالہ کی قدرتیں لاانتہا ہیں،وہ ہربات پرقادرہے کہ رات کو جب تک چاہے روکے رکھے،اگروہ روکے توکوئی اس کی ذات پاک کے سوانہیں جو دن نکال سکے: آئیے دیکھیں اللہ سورہ القصص کی ٓآیات 71-72 میں فرماتے ہیں:آپ کہیے کہ بھلایہ تو بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ اگرقیامت تک تم پررات کومسلط کردے تواس کے سواکون روشنی لاسکتاہے؟آپ کہیے کہ بھلایہ تو بتلاؤکہ اگراللہ چاہے توقیامت تک تم پردن ہی دن رہنے دے تواس کے سواکون رات لاسکتاہے،جس میں تم آرام پاؤتوکیاتم دیکھتے نہیں ؟گویا حق تعالیٰ کو پوری قدرت ہے وہ اگر چاہے تو وقت کوروک سکتا ہے۔
ہماراروزمرہ کامشاہدہ ہے کہ ایک گھر میں بیک وقت بلب جل رہے ہیں،پنکھے(سیلنگ فین) سے ہواصاف ہورہی ہے، ریڈیو سنااورٹیلی وژن دیکھاجارہا ہے، ٹیلی فون پرگفتگو ہو رہی ہے،فریج میں کھانے کی چیزیں محفوظ کی جارہی ہیں، ائیرکنڈیشنڈسے کمرہ ٹھنڈاہورہاہے،ٹیپ ریکارڈر پرمختلف پروگرامزٹیپ ہورہے ہیں، گرائنڈر میں مصالے پس رہے ہیں ، استری سے کپڑوں کی شکنیں دور ہورہی ہیں،سی ڈی پلیئرز پرفلمیں دیکھی جارہی ہیں،وغیرہ وغیرہ۔کسی نے بڑھ کر مین سوئچ آف کردیا،پھرکیاتھا،لمحوں میں ہرچیز نے کام کرنا بند کردیا۔معلوم ہوایہ تمام کرنٹ کی کارفرمائی تھی۔یہی حال کارخانوں کا ہے۔ کپڑابنااور دیگراشیا تیارہورہی ہیں،جیسے ہی بجلی غائب ہوئی،سب کچھ رک گیا،جونہی کرنٹ آیاہرچیز پھر سے کام کرنے لگی۔آج کاانسان ان روزمرہ کے مشاہدات کے پیشِ نظر واقعہ معراج کی روایات کی صداقت کاادراک کر سکتا ہے۔ روایتیں ملتی ہیں کہ سرورِکائناتﷺجب سفر ِمعراج سے واپس تشریف لائے توبسترکی گرمی اسی طرح باقی تھی،وضوکاپانی ہنوزبہہ رہاتھا،کنڈی ابھی ہل رہی تھی۔چودہ سوسال پہلے اس پریقین لانا ناممکنات میں سے تھا لیکن آج یہ بات آسانی سے سمجھ میں آسکتی ہے۔کرنٹ کی مثال سے یہ سمجھا جاسکتا ہے، اس پرقابوپالینے سے کیسے ہرکام معطل ہوسکتا ہے۔اسی طرح وقت پرقابوپالیاجائے توہرچیز ٹھہر جاتی ہے۔ ممکن ہے معراج کی شب نظامِ زمان ومکان معطل کردیاگیاہو،وقت رک گیاہو۔کیا یہ خالقِ کائنات،نظامِ زمان ومکان کے مالک کیلئے کچھ مشکل تھا؟پھرجب انسانی صنعت سے خلائی جہاز چاند، زہرہ اورمریخ تک پہنچ سکتے ہیں توربانی طاقت اورلاانتہا قدرت رکھنے والے کے حکم سے کیااس کے رسولﷺشب معراج میں آسمانوں کوطے کرکے سدر المنتہیٰ تک نہیں پہنچ سکتے؟ہے کوئی سوچنے والا؟
یہ جدید ذہن کے عقلی اشکالات کے جواب میں معراج کی ممکنہ عقلی توجیہات تھیں کہ آج کے دورمیں ایسے معاملات کوسمجھنا مشکل نہیں اورایسے اعمال کا ہونامحال یاناممکن نہیں کہا جاسکتا ورنہ مذہبی عقائدمشاہدات کانہیں ایمان باالغیب کا تقاضہ کرتے ہیں ۔یہ مسئلہ خالص یقین واعتقاد کا ہے، جب توحیدو رسالت مستند ذرائع سے ثابت ہو جائے توپھران پر ایمان لانااوراس کی حقیقت و کیفیت کوعلمِ الہٰی کے سپر دکردیناہی عین عبادت ہے،یہ لازمی نہیں ہوتا کہ ایک مافوق الفطرت کی ہربات فطرت کے مطابق بھی ہو،اس لیے ایمان کا حکم پہلے ہے۔نبوت،وحی اورمعجزوں کے تمام معاملات احاطہ عقل وقیاس سے باہرکی چیزیں ہیں جوشخص ان چیزوں کوقیاس کے تابع اوراپنی عقل وفہم پرموقوف رکھے اورکہے کہ یہ چیزجب تک عقل میں نہ آئے،میں اس کونہیں مانوں گا،توسمجھنا چاہیے کہ وہ شخص ایمان کے اپنے حصہ سے محروم رہا۔اللہ رب العزت ہمارے دلوں پردین پرجمائے رکھے۔
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی ﷺہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفل دروازوں کو کھولنے کی اِبتدا کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلا میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سراِنجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ رب العزت حضور رحمتِ عالم ﷺکو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجدِ اقصی تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات (Cosmos) کی بے انت وسعتوں کے اس پارقاب قوسینِ اورودنکے مقاماتِ بلند تک لے گیااورآپ مدتوں وہاں قیام کے بعداسی قلیل مدتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ افروز بھی ہوگئے۔
آج سے چودہ سو سال قبل علومِ اِنسانی میں اِتنی وسعت تھی اور نہ اِتنی گیرائی اور گہرائی کہ معجزاتِ رسول ﷺکا کوئی ادنی جزو ہی ان کے فہم و اِدراک میں آ جاتا حتی کہ اس وقت بہت سے علومِ جدیدہ کی مبادیات تک کا بھی دوردورتک کہیں نام و نشان نہ تھا۔ آج عقلِ اِنسانی اپنے اِرتقا، اپنی تحقیق اورجستجو کے بل بوتے پر جن کائناتی صداقتوں اورسچائیوں کوتسلیم کر رہی ہے، ہزاروں سال قبل اِن کی تصدیق و توثیق وحئی اِلٰہی کے بغیر ممکن نہ تھی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اس کیلئے کے ذریعے معراج کی

پڑھیں:

کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے، مراد علی شاہ

کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 مارچ 2025)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے،وفاقی حکومت پیپلزپارٹی کے بغیر نہیں چل سکتی،ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ،کراچی میں سینئرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ طاقت ہے کہ سندھ کے مفاد کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں بن سکتا۔

وقت آنے پر اس طاقت کا اظہار بھی کریں گے۔سی سی آئی میں معاملہ آئے بغیر اس پر یہ کچھ نہیں کر سکتے۔ہم نے لڑنے اور بندوق اٹھانے کا نہیں کہا بلکہ ہم نے آئینی راستہ اپنایا ہے۔کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے۔ اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے اہم پانی کا معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

آئین کے مطابق صدر نئی کینالز کی منظوری نہیں دے سکتے۔

صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مںظوری نہیں دی۔صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی منظوری دی گئی۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری کی زیرصدارت میٹنگ ہوئی۔ صدر کو کہا گیا کہ آپ کو ایری گیشن پر بریفنگ دیںگے۔ صدر زرداری نے کہا اچھی بات ہے صوبوں سے بات کریں۔اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے آپ کینال بنا سکتے ہیں۔

صدرآصف زرداری نے بھی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں واضح کہا کہ دریائے سندھ پر نئی کینالز پر اعتراض ہے۔ ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے۔ ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں۔ پنجاب حکومت کے مطابق اپنا حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائے گا۔ کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئر سے پوچھا گیا ہے۔پنجاب حکومت کے پروپوزل میں چولستان کو آباد کرنے کا ذکر تھا۔

17جنوری 2024 کو معاملہ ارسا میں گیا جس کے بعد ارسا نے اس منصوبے کی منظوری دی۔ ایکنک میں چولستان کے نام کے بغیر6 کینال معاملہ آیا۔ کینال کا معاملہ آیا تو سندھ کے نمائندے نے اعتراض کیا۔ ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے۔گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ انڈس ریور سسٹم میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے۔

نگران حکومت میں واپڈا اسٹڈی کرتی ہے اور وہ عجیب قسم کی سٹڈی ہے کہ دیامر باشا ڈیم بننے کا بعد 60 لاکھ ایکڑ پانی ملے گا۔ نگران حکومت نے بھی اس بات پر اعتراض کیا اس کے کچھ دن بعد پنجاب حکومت ایک کینال نکالنے کی تجویز دیتی ہے۔ دریائے چناب سے پانی لیں گے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے۔ دریائے سندھ میں بھی پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہے۔

محکمہ ایریگیشن سندھ متحرک ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ دریا پر کوئی کچھ بنالے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان کے مطابق 27 ایم ایف پانی ڈیلٹا میں جارہا ہے تو ہمارا ڈیلٹا سرسبز ہونا چاہئے۔ایکنک میں 6 کینال کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا۔ ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے۔وزیر اعلی سندھ یہ بھی کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی۔یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم نہیں بنانے دینگے۔ ہمارے پاس پاکستان پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور اہم اس کا استعمال بھی کریں گے۔ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے۔ہم نے لڑنے اور بندوق اٹھانے کا نہیں کہا بلکہ ہم نے آئینی راستہ اپنایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں کچھ عناصر ذاتی و سیاسی فائدے کیلئے پراپیگنڈا کر رہے ہیں، رانا ثنا اللہ
  • نہروں کا مسئلہ فیڈریشن سے بڑا نہیں، پیپلز پارٹی کو ردعمل دینا چاہیے، رانا ثنا اللہ
  • خلوت میں تقویٰ اور ایمان کی معراج
  • انسانی سماج اور آسمانی تعلیمات
  • معاشی استحکام کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے، افنان اللہ خان
  • دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کریں گے، رانا ثنا اللہ
  • ہم صرف اللہ کے سامنے جھکتے ہیں وقت کے یزیدیوں اور فرعون کے سامنے نہیں، اسدالدین اویسی
  • کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے، مراد علی شاہ
  • دین: عبادات یا کردار؟
  • کراچی میں عظیم الشان آزادی القدس ریلی