افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشتگردی کا شکار بنا دیا، طارق فاطمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، ان محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشتگردی کا شکار بنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، 16 دہشتگرد ہلاک
معروف امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان منفرد مقام و حیثیت کا حامل ملک ہے، جسے کسی بھی غیرملکی یا علاقائی عدسے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ امریکا پاکستان کو کسی بھی غیرملکی یا علاقائی نظر سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، امریکی سرمایہ مواقع سے استفادہ حاصل کریں۔
طارق فاطمی نے کہاکہ چیلنجز کے باوجود پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور منافع بخش منزل ہے۔
انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی میں معاونت کرے تاکہ دوطرفہ تعاون کو باہمی مفاد کی طویل المدتی شراکت داری میں تبدیل کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں پاک امریکا تعلقات میں نیا موڑ آیا ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ڈاکٹر ماریہ سلطان
اس سے قبل طارق فاطمی نے واشنگٹن نے امریکی کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں سے ملاقات کیں، اور پاک امریکا تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان پاک امریکا تعلقات دہشتگرد طارق فاطمی محفوظ پناہ گاہیں معاون خصوصی خارجہ امور واشنگٹن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان پاک امریکا تعلقات دہشتگرد طارق فاطمی معاون خصوصی خارجہ امور واشنگٹن وی نیوز طارق فاطمی
پڑھیں:
امریکہ پاکستان کو کسی ملک سے منسلک کیے بغیر دیکھے، طارق فاطمی
نجی ٹی وی کے مطابق امریکا کے معروف تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں خطاب کرتے ہوئے طارق فاطمی نے پرامن جنوبی ایشیا کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو کسی بھی غیر مُلکی یا علاقائی نظر سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکا کے معروف تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں خطاب کرتے ہوئے طارق فاطمی نے امریکا کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تاریخی تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اقتصادی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے 24 کروڑ آبادی پر مشتمل پاکستان کی تذویراتی اہمیت کو اجاگر کیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو کسی بھی غیر مُلکی یا علاقائی عدسے سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی تجارت، سرمایہ کاری اور قوم کی استعدادکار میں اضافہ کرنے کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اہم اقتصادی کامیابیوں کو اجاگر کیا جن میں شرح مہنگائی میں نمایاں کمی، آئی ایم ایف اسٹاف لیول کامیاب مذاکرات اور ملک کے لیے 20 ارب ڈالر کا ورلڈ بینک پیکج شامل ہیں۔ علاقائی سلامتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنا دیا ہے۔ علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے معاونِ خصوصی نے پڑوسی ممالک کے ساتھ درپیش چیلنجز کو بھی اجاگر کیا۔
طارق فاطمی نے اپنے خطاب میں پاک-چین دوطرفہ معاشی تعاون خصوصاً پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ملک اور خطے کے لیے ثمرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری، انفرااسٹرکچر اور انسانی سرمائے کی ترقی میں امریکی سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انٹرایکٹو سیشن کے دوران معاونِ خصوصی نے پاک-امریکا تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے موجود مواقع کو اجاگر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ملک کی معدنی دولت اور کاروباری برادری کی سہولت کاری کے لیے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کا دورہ کریں اور میسر مواقع سے استفادہ کریں۔ طارق فاطمی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات، سرحدی کنٹرول اور سرمایہ کاروں کے لیے مستحکم ماحول کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی بات کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور منافع بخش منزل ہے۔ اپنے خطاب کے اختتام پر سید طارق فاطمی نے پرامن جنوبی ایشیا کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی میں معاونت کرے تاکہ دوطرفہ تعاون کو باہمی مفاد کی طویل المدتی شراکت داری میں تبدیل کیا جاسکے۔