فیروز خان ورسٹائل پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلمی اداکار ہیں جنہوں نے خانی، عشقیہ، خدا اور محبت رومیو ویڈز ہیر اور حبس جیسے ہٹ ڈراموں سے بڑی کامیابی اور شہرت حاصل کی۔

فیروز خان کی شادی سیدہ علیزہ سے ہوئی تھی لیکن شادی کے کچھ عرصے بعد ہی دونوں نے علیحدگی اختیار کرلی، علیزہ سے اداکار کے دو بچے بھی ہیں۔ تاہم اب فیروز خان ڈاکٹر زینب سے شادی کر چکے ہیں اور خوشحال ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔

حال ہی میں فیروز خان نے برطانیہ میں مقامی لوگوں کی طرف سے منعقدہ ایک ایوارڈ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کی۔ میڈیا ٹاک کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی جیون ساتھی ڈاکٹر زینب سے کیسے ملے تھے۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Murtaza Ali Shah (@murtazaviews)

اپنی اہلیہ سے ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اداکار نے بتایا کہ ’میں نے آپ کو بتایا تھا کہ وہ میری ڈاکٹر تھیں، وہ میرے دل کی ڈاکٹر (تھراپسٹ) تھیں، اور اب وہ میرے بلوں کی ڈاکٹر ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’زینب ایک خوبصورت لڑکی ہے، ماشاءاللہ اور میں بہت خوش ہوں کہ اللہ نے مجھے اتنا خوبصورت ساتھی دیا ہے، وہ میرے ساتھ ہر اچھے اور بُرے میں کھڑی رہتی ہے‘۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Dr Zainab Feroze (@drzainabfk)

فیروز خان کے مداح ان کے لیے خوش ہیں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ کئی لوگ انہیں ان کے بیانات پر ٹرول بھی کر رہے ہیں۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیروز خان

پڑھیں:

ذکر ایک پیکر اخلاق مسیحا کا

انسان کتنا ہی تن و مند اور توانا ہو ساٹھ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے اس کے قوی مضمحل ہوجاتے ہیں، شخصیت کی ہوش ربائی اور کشش زوال آسا ںہونے لگتی ہے ،وہ جتنا بھی سحر انگیز ہو ،یہ عمر اس کا طلسم زائل کرنا شروع کر دیتی ہے ، وہ اپنے آپ کو ماضی میں تلاش کرنے کے ایک ناسٹالجیا میں تو مبتلا ہوسکتا ہے مگر گزرے ہوئے کسی ایک لمحے کو بھی واپس لانے کی قدرت سے عاری ہوتا ۔اس کا وجود دھیرے دھیرے مختلف نوعیت کی بیماریوں کی آماجگاہ بنتا چلا جاتا ہے ۔ پھر جہاں اسے اپنوں کی دلداری اور وفا شعاری کی ضرورت ہوتی ہے وہیں ایک اچھامعالج بھی اس کے درد کا درماں ہوتا ہے۔میں خود اب اس عمر کو پہنچ گیا ہوں جہاں اور ضرورتوں کے ساتھ ایک مخلص ڈاکٹر بھی میری زندگی کا لازمہ بن گیا ہے۔بارہ برس قبل شوگر نام کے مرض جسے ڈاکٹر حضرات کوئی بیماری نہیں بلکہ ” Life style “گردانتے ہیں ، نے مجھے اپنے نرغے میں لے لیا ۔اتفاق ہسپتال کے شعری ذوق رکھنے والے آصف قادری میرے پہلے معالج ٹھہرے ، وہ بہت اچھے انسان ،ہمدرد مسیحا تھے۔یوں بھی ایک اچھا ڈاکٹر ہر معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتا ہے ،اس کے کندھوں پر ایک انسانی زندگی کی صحت و سلامتی کی ذمہ داری ہوتی ہے اور ایک کامیاب معالج وہ ہوتا ہے جو ایک مثالی انسان ہو ،حسن سلوک اس کی پہلی ترجیح ہو ،بے لوث ہمدردی کا پیکر ہو اور یہ سب اوصاف میرے پہلے معالج ڈاکٹر آصف قادری میں موجود تھے ۔
میں گزشتہ دس سال ان کی طبی مہارتوں سے استفادہ کرتا رہا ۔مگر 64 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے میں لاہور کے سفر سے تھک گیا ۔آخر میں نے بڑی تگ و دو کے بعد اپنے شہر ملتان ہی میں ایک مسیحا پا ہی لیا ۔میڈیکل سائنس سرعت رفتاری سے ترقی کے سفر پر گا مزن ہے ۔وہ ڈاکٹر جو ترقی کی اس رفتارکے ساتھ چل سکتا ہے منزل اسی کی ہے ۔نئی تحقیقات اور دریافتوں سے آگہی اور جدید میڈیکل ریسرچ کا خوگر معالج ہی اب مریضوں کا موثر علاج کرسکتا ہے ۔جو طب کے پیشے کو فقط اپنی معاشی حالت کو خوشحال بنانے کا ذریعہ تصور نہ کرتا ہو بلکہ اپنی ایک عظیم ذمہ داری سمجھتا ہو ۔جو مریض کی علامات کی صحیح تشخیص کرنے کی بھر پور قدرت رکھتا ہو۔جسے کسی بھی مشکل صورت حال میں جذباتی ہونے کی بجائے پیشہ ورانہ سنجیدگی اختیار کرنے کا فن آتا ہو۔جو مریضوں کے تلخ رویئے یا تکلیف دہ حالت میں صبر اور تحمل کرنا جانتا ہو۔
مریض کو ایک الگ فرد اور انسان سمجھ کر اس کے ساتھ شفقت کا سلوک کرنے کے جذبے سے سرشار ہو۔سب سے بڑھ کر یہ کہ نئی طبی ایجادات اور تیکنیکی مہارتوں پر دسترس رکھتا ہو۔میں دس بارہ سال ایک ہی قسم کی ادویات کے ذریعے اپنی شوگر سے لڑتا رہا مگر میں اپنے شہر ملتان کے ایک ڈاکٹر صلاح الدین محمود رند کی دہلیز پر پہنچا تو ان کی اجلی شخصیت نے پہلی نظر میں ان کے اعلیٰ با صلاحیت اور جن اوصاف کا حوالہ دیا ان کے اندر ان سارے اوصاف کا ادراک ایک جھلک میں میرے مشام جاں میں نفوذ کرگیا (بحیثیت ایک استاذ کسی نوجوان کے روشن چہرے سے اس کی صلاحیتوں کا اندازہ لگا لینا کوئی مشکل نہیں ہوتا) سرخ سپید رنگت والے خوشخط چہرے کے حامل ڈاکٹر صلاح الدین محمود رند جنہوں نے ایم سی پی ایس ہی نہیں کیا بلکہ امریکہ سے MD MedicineMSPH,CHPE کیا ہے ۔35 سالہ یہ بلوچ نوجوان اتنی سی عمر میں ’’رائل کالج آف فزیشنز کا ممبر بھی ہے۔میں جو شوگر سے اپنی دس بارہ سالہ نبرد آزمائی کے بعد ان تک رسائی پاسکا تھا اور طویل عر صے میں اپنی بیماری کے بارے میں جدید تیکنیکی حوالوں سے آگہی رکھتا ہوں میری ساری جانکاریاں ان کی جدید ترین معلومات کے سامنے ایک ذرے کی حیثیت رکھتی تھیں۔
سچی بات یہ ہے کہ نوجوان ڈاکٹر صلاح الدین رند نے مجھے اپنی شوگر کے بارے میں جدید ترین معلومات سے متعلق حیرت میں ڈال دیا اور یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں روز نت نئی ایجادات اور دریافتیں ہو رہی ہیں اس لئے ایک طویل عرصہ ایک ہی قسم کی ادویات پر انحصار کار زیاں ہے، ذیابیطس کے مریض کو ہردو ماہ بعد اپنی ادویات تازہ ترین چیک اپ کی روشنی میں تبدیل کر لینی چاہئیں۔اللہ اس نوجوان ڈاکٹر کو عمر خضر عطا فرمائے جو اپنے مریض کی آدھی سے زیادہ بیماری کا ازالہ اپنے حسن اخلاق ہی سے کر دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میرے بستر کے نیچے بھوت ہے، بچے کی شکایت، جب دیکھا گیا تو ایسا انکشاف کہ پیروں تلے زمین نکل گئی
  • رجب بٹ نے ملک چھوڑنے کی اصل وجہ بتادی
  • سلمان خان کا فلموں کی کامیابی کے لیے کبھی دعا نہ کرنے کا انکشاف
  • مشہور بھارتی اداکارہ کا بچپن میں کئی مرتبہ جنسی ہراسانی کا شکار ہونے کا انکشاف
  • ذکر ایک پیکر اخلاق مسیحا کا
  • فیروز خان کی سابق اہلیہ علیزہ سلطان نے ڈیلی وی لاگنگ کیوں چھوڑ دی؟
  • میلبرن کنسرٹ مفت میں کیا، آرگنائزر سب کے پیسے لے کر بھاگ گئے، نیہا ککڑ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • ’زینب میرے دل کی ڈاکٹر تھیں اور اب میرے بلوں کی ڈاکٹر ہیں‘، اداکار فیروز خان کی اہلیہ کے ساتھ ویڈیو وائرل
  • فیروز خان کا اہلیہ ڈاکٹر زینب سے ملاقات کا دلچسپ انکشاف