حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کا وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
مزاحمتی دھڑے کی وفاداری کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کے پاس جنوبی لبنان پر قبضے کے خاتمے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ یا تو مذاکرات کے ذریعے، یا فوجی آپریشن کے ذریعے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان میں حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ نے زور دیا ہے کہ صہیونی حکومت کے پاس جنوبی لبنان سے قبضہ ختم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں؛ چاہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہو یا فوجی کارروائی کے ذریعے۔ فارس نیوز کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے وفاداری برائے مزاحمت بلاک کے سربراہ محمد رعد نے جمعرات کے روز اس بات پر تاکید کی کہ کسی بھی طریقے سے، صہیونی حکومت کے قبضے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے حزب اللہ کی خواتین عہدیداروں کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ حزب اللہ لبنان میں موجود تھا، موجود ہے اور رہے گا۔ یہ قبضے، ظلم اور جارحیت کے خلاف مزاحمت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ 1982 میں اپنی تشکیل کے بعد سے لبنانی عوام کے لیے ایک کامیاب نمونہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے بڑے کارنامے انجام دیے ہیں کیونکہ اس نے 1993، 1996 اور 2000 میں دشمن کو شکست دی۔ اسی طرح 2006 میں عالمی جنگ کا سامنا کرتے ہوئے اسرائیل کو شکست دی۔ اس وقت اسرائیل لبنان میں پانچ پہاڑی علاقوں پر قابض ہے۔
صہیونیوں کا کہنا ہے کہ جب تک حزب اللہ اپنے ہتھیار نہیں ڈال دیتا اور لبنانی فوج سرحدی علاقوں کا کنٹرول نہیں سنبھال لیتی، وہ ان علاقوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ لبنانی فوج نے ابھی تک صہیونیوں کے خلاف کوئی عملی کارروائی نہیں کی، اور لبنانی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ سفارتی ذرائع اور مذاکرات کے ذریعے اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، حزب اللہ کا مؤقف ہے کہ صہیونی حکومت صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے، اس لیے فوجی کارروائی کے ذریعے صہیونی افواج کو ان اسٹریٹجک علاقوں سے نکال باہر کرنا ہوگا۔
محمد رعد نے صہیونی حکومت کی جارحانہ اور نسل پرستانہ فطرت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت پورے مشرق وسطیٰ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن (اکتوبر 2023) کو دشمن کے لیے ایک تکلیف دہ ضرب قرار دیا اور کہا کہ یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ دشمن اپنی ہوش کھو بیٹھا۔ اس کے فوراً بعد امریکہ نے فضائی حملے شروع کیے، سیٹلائٹس اور اسمارٹ میزائل اسرائیل کی مدد کے لیے بھیجے گئے۔
نیٹو کے تمام رکن ممالک نے بھی اپنی خفیہ معلومات صہیونیوں کے ساتھ شیئر کیں تاکہ لبنان کے خلاف اسرائیلی حملوں میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی مزاحمت نے اسرائیل پر حملہ کرنے کا فیصلہ لبنان کے دفاع اور غزہ کے عوام کی حمایت میں کیا۔ اسرائیل نے لبنان پر بڑے پیمانے پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ حزب اللہ کو ختم کیا جا سکے، لیکن وہ کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اس لیے اس نے جنگ کو ملتوی کیا اور اسے پیجر بم دھماکوں جیسے حملوں کے ذریعے قتل و غارت کے جواز کے طور پر استعمال کیا۔
27ستمبر کو لبنان میں ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائسز (پیجرز) کے دھماکے ہوئے، جن کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد شہید اور 4000 سے زائد زخمی ہوئے۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ لبنان میں دھماکوں کا سبب بننے والے پیجرز اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے تیار کردہ تھے اور انہیں اسرائیل میں اسمبل کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ پیجرز اسرائیل میں بارودی مواد سے لیس کیے گئے تھے تاکہ استعمال کرنے والے افراد کے دونوں ہاتھ ضائع ہو جائیں اور وہ اسرائیل کے خلاف لڑنے کے قابل نہ رہیں۔
محمد رعد نے مزید کہا کہ حزب اللہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، حالانکہ اسے معلوم ہے کہ دشمن اس معاہدے پر عمل نہیں کرے گا۔ حزب اللہ لبنان کے دفاع کے لیے پرعزم ہے اور وہ ہر ممکن قدم اٹھائے گا تاکہ اسرائیل کو جنوبی لبنان سے نکالا جا سکے۔انہوں نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ موجودہ مرحلے میں حزب اللہ کی ترجیحات سفارت کاری، مزاحمت یا دونوں طریقوں سے قبضے کو مکمل طور پر ختم کرنا، لبنان کی تعمیر نو، لبنان کی خودمختاری کا تحفظ، ڈھانچے کی اصلاح اور قومی شراکت پر تاکید کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ حزب اللہ صہیونی حکومت انہوں نے لبنان کے کے ذریعے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑ کر چلے جانے کی پیشکش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) یروشلم سے اتوار 30 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل غزہ پٹی کے جنگ سے تباہ شدہ خطے میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو مزید دباؤ میں لانے کے لیے وہاں شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔
آج اتوار کے روز اسی بمباری کے پس منظر میں بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو یہ اجازت دے سکتا ہے کہ وہ غزہ پٹی چھوڑ کر وہاں سے چلے جائیں۔
تاہم نیتن یاہو کے الفاظ میں ایسی کسی ممکنہ روانگی سے قبل حماس کو خود کو غیر مسلح کرنا ہو گا۔غزہ میں پہلی بار حماس کے خلاف نعرے بازی
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج جب رمضان کے اسلامی مہینے کے اختتام پر کئی مسلمان ممالک میں عید الفطر کا اسلامی تہوار منایا جا رہا ہے، غزہ پٹی میں بھی آج ہی عید منائی گئی۔
(جاری ہے)
فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کے لیے نیا اسرائیلی ڈھانچا
آج دن کے آغاز پر غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں اسرائیلی فضائیہ نے بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کے ایک خیمے اور ایک گھر کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔
بتایا گیا ہے کہ ان آٹھ ہلاک شدگان میں سے کم از کم پانچ بچے تھے۔
غزہ پر وسیع تر اسرائیلی بمباری کی بحالیمارچ کے اوائل میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے پہلے مرحلے کی ڈیڑھ ماہ کی مدت ہوری پو جانے کے دو ہفتے سے بھی زائد عرصے بعد، اسرائیل نے 18 مارچ سے غزہ پر دوبارہ وسیع تر زمینی اور فضائی بمباری شروع کر دی تھی، جس میں غزہ کی وزارت صحٹ اور طبی امدادی کارکنوں کے مطابق اب تک مزید تقریبا ﹰ850 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس بمباری کے ساتھ ہی اسرائیلی دستے غزہ پٹی میں ایک بار پھر حماس کے خلاف نیا زمینی آپریشن بھی شروع کر چکے ہیں، جس کے بعد عملی طور پر تقریباﹰ دو ماہ سے جاری سیزفائر ختم ہو گئی تھی۔
سفارتی دباؤ کے ساتھ ساتھ فوجی دباؤ بھیاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے خلاف ان الزامات کے ساتھ کی جانے والی تنقید کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ ایسے مذاکرات میں اپنی حکومت کے نمائندوں کے ذریعے عملاﹰ شامل نہیں ہو رہے، جن کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اب تک یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلی شہریوں کو رہا کرایا جا سکے۔
غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں مزید 25 افراد ہلاک
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی طرف سے حماس پر تازہ مسلح کارروائیوں کے ذریعے ڈالا جانے والا نیا فوجی دباؤ مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے شدید مظالم کی نشاندہی ہو رہی ہے، اقوام متحدہ
بینجمن نیتن یاہو نے کہا، ''ہم فائر کرتے ہوئے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔
‘‘ نیتن یاہو نے ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کو بتایا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ حماس کی پوزیشنوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔‘‘انہوں نے اپنی کابینہ کے ارکان کو بتایا، ''آخری مرحلے میں حماس ہتھیار پھینک دی گی۔ اس کے رہنماؤں کو وہاں سے چلے جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔‘‘
غزہ پٹی: حماس کا ایک اور اعلیٰ عہدیدار ہلاک
نیتن یاہو کے الفاظ میں، ''فوجی دباؤ اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ فوجی دباؤ کے ساتھ ساتھ سفارتی دباؤ بھی، یہی یہ واحد طریقہ اور مؤثر راستہ ہے، جس کے ذریعے اب تک اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ پٹی سے واہپس لایا جا سکا ہے۔‘‘
م م / ش ر، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)