اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" (الذاریات: 56)
"میں نے جن و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"
لیکن عبادت کا مطلب صرف نماز، روزہ اور حج نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہ عبادت میں شامل ہے، چاہے وہ ایمانداری ہو، سچائی ہو، والدین کی خدمت ہو یا کسی ضرورت مند کی مدد ہو۔
ہمارے ہاں دین کو زیادہ تر ظاہری عبادات تک محدود کر دیا گیا ہے، اور رمضان میں یہ رجحان خاص طور پر نمایاں ہوتا ہے۔ جیسے ہی رمضان آتا ہے، لوگ نماز پڑھنے لگتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں لے لیتے ہیں، قرآن کی تلاوت بڑھ جاتی ہے، مگر عید آتے ہی سب کچھ ختم ہو جاتا ہے، اور زندگی پھر سے پرانی ڈگر پر چلنے لگتی ہے۔
یہ رویہ ایک بڑی غلط فہمی کی نشاندہی کرتا ہے—گویا نیکیوں کا سیزن صرف رمضان ہے اور گناہوں کا سیزن باقی گیارہ مہینے۔ جو چیزیں رمضان میں حرام سمجھ کر چھوڑ دی جاتی ہیں، وہ بعد میں "جائز" بن جاتی ہیں۔ جو نیکیاں ہمیشہ کے لیے فرض ہیں، ہم انہیں صرف ایک مہینے کے لیے مخصوص کر لیتے ہیں۔
یہی سوچ ہمیں بچپن سے سکھائی جاتی ہے۔ رمضان آتے ہی والدین بچوں کو سختی سے کہتے ہیں کہ نماز پڑھو، روزے رکھو، قرآن کی تلاوت کرو، تراویح پڑھو، مگر جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہے، سب باتیں پس پشت چلی جاتی ہیں۔ کسی کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے، قرآن ہمیشہ کے لیے ہے، اور نیکی محض ایک مہینے کی چیز نہیں بلکہ زندگی بھر کا اصول ہے۔
روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس پر قابو پانے، برائی سے بچنے، تقویٰ اپنانے اور دوسروں کے درد کو محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔ مگر ہم نے اسے محض عبادات، سحری، افطاری اور ظاہری رسموں تک محدود کر دیا ہے۔
ہم رمضان میں زیادہ عبادات کرتے ہیں، لیکن دین صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں، بلکہ حقوق العباد بھی اس کا لازمی حصہ ہیں۔ ہم روزہ رکھ کر اللہ کو خوش کرنے کے کئی اور طریقے بھی اپنا سکتے ہیں—کسی ضرورت مند کی مدد کر کے، کسی کا حق دے کر، کسی مظلوم کا ساتھ دے کر، جھوٹ اور فریب سے بچ کر، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر کے۔ مگر ہم نے نیکی کو صرف ظاہری عبادات میں قید کر لیا ہے۔
اصل دین وہ ہے جس میں عبادات اور اخلاقیات دونوں شامل ہوں۔
رمضان کو وقتی پابندی کا موسم نہ بنائیں، بلکہ اسے مستقل تبدیلی کا آغاز بنائیں۔ اگر ہم رمضان میں جھوٹ، غیبت، اور گالم گلوچ سے بچ سکتے ہیں، تو ہم پورے سال بھی یہی رویہ اپنا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ جو نیکیاں رمضان میں اپنائی ہیں، انہیں ہمیشہ کے لیے جاری رکھیں گے۔
رمضان ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی بری عادتیں چھوڑیں اور اچھے اخلاق اپنائیں۔ لیکن اگر رمضان کے بعد ہم پھر وہی برے کام شروع کر دیتے ہیں، تو یہ ہمارے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی غلط فہمیوں کو دور کریں اور دین کو صرف رمضان تک محدود کرنے کے بجائے اسے اپنی پوری زندگی میں اپنائیں۔ جو نیکیاں رمضان میں کرتے ہیں، وہ پورے سال کریں، اور جو گناہ رمضان میں چھوڑتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہمیشہ کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت گرانےکی طاقت ہے، وفاق کو کینالز منصوبے پر ہماری بات ماننی پڑیگی: وزیراعلیٰ سندھ
کراچی(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےکہا ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کہ کینالز منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، دریائےسندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑےگی، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانےکی طاقت ہے۔
کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کینالز صرف سندھ کا معاملہ نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کامعاملہ ہے، وزیراعظم اس معاملےکو ختم کرنے کے لیے اعلان کریں کہ وفاق منصوبےکی حمایت نہیں کرےگا، اگر وزیراعظم اعلان نہیں بھی کرتے تو ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کوہماری بات ماننی پڑے گی، اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہوجائے، مگر ہم اپنےانداز میں بات کر رہے ہیں، ہم کینالزکسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانےکی طاقت ہے مگر ہم اپوزیشن کےکہنے پر نہیں کریں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنےملک کا بھی سوچنا ہے، ہم 1992 کے پانی معاہدےکے خلاف ہیں مگر اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا، میں چاہتا ہوں سی سی آئی اجلاس بلایا جائے، صدر آصف زرداری نے چولستان کینال کی منظوری نہیں دی، صدر سے میٹنگ کا بہانہ بنا کر منصوبے کی منظوری کا کہا گیا، صدر مملکت سے میٹنگ میں اضافی زمین آباد کرنےکا کہاگیا تھا جس پر صدر زرداری نےکہا تھا کہ صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر کے پاس کسی منصوبے کی منظوری کا کوئی آئینی اختیار بھی نہیں ہے، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائےگئے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے بعد آپ کینال بناسکتے ہیں، ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے، ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنے حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائےگا،کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینیئرز سے پوچھا گیا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے، ابھی بھی کینالز کا معاملہ سی سی آئی میں آنا ہے، پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے، ایکنک میں 6 کینالز کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا، ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے۔
مزیدپڑھیں:آزاد کشمیر میں افسران کی بڑے پیمانے پر ترقیابیاں، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا