ناکامیوں کی ایک طویل داستان
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے ایک مرتبہ پھر عید کے بعد سڑکوں کو گرم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے پہلے وہ اڈیالہ کے باہر بھر پور احتجاج کی خواہش کا اظہا ربھی کر چکے ہیں۔
جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر پوری نہیں ہو سکی ہے۔ اس سے بھی پہلے وہ ایک نا مکمل سول نا فرمانی کی تحریک میں اوور سیز پاکستانیوں سے پاکستان کو ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کر چکے ہیں، جو پوری نہ ہو سکی بلکہ اس کا الٹا اثر ہو گیا اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو گیا۔
اس سے بھی پہلے وہ جیل بھرو تحریک کا اعلان کر چکے ہیں۔ لیکن ان کی شدید خواہش کے باوجود ان کی جماعت اور ان کے حامی جیلیں نہیں بھر سکے۔ کوئی گرفتاری دینے کے لیے تیار نہیں ہوا۔ اس کے ساتھ وہ متعدد بار اپنی کے پی حکومت کو اسلام آباد پر چڑھائی کا حکم دے چکے ہیں۔ نہ تو دھرنا ہو سکا اور نہ ہی حکومت گھر جا سکی۔ اس لیے اسلام آباد پر چڑھائی ناکام ہو گئی۔
بانی تحریک انصاف نے اپوزیشن کا گرینڈالائنس بنانے کے لیے بھی بہت کوشش کی ہے۔ اپنی جماعت کو بار بار مولانا کے گھر بھیجا ہے۔ لیکن وہ اپوزیشن کا گرینڈا لائنس بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کی یہ خواہش بھی ابھی تک پوری نہیں ہو سکی ہے۔ انھوں نے امریکی دباؤ سے جیل سے رہائی کی ایک نہیں کئی کوششیں کی ہیں۔
لیکن امریکی دباؤ پر جیل سے رہائی کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ ٹرمپ کے کندھوں پر بیٹھ کر جیل سے باہر آنے کی کوشش کی گئی ہے جو ناکام ہو گئی ہے۔ اسٹبلشمنٹ کے خلاف ایک مذموم مہم چلا کر انھیں دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی ہے وہ بھی ابھی تک ناکام ہی نظر آرہی ہے۔ بلکہ اس مہم کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ نظر آرہا ہے۔
بانی تحریک انصاف نے خطوط کے ذریعے اسٹبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ خطوط کا حربہ بھی ناکام ہو گیا۔ آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے۔ پاکستان کا قرض روکنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ عالمی اداروں سے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ پارلیمان کو مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ عدلیہ کے سر پر پاکستان کا سیاسی منظر نامہ بدلنے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ 26ویں آئینی ترمیم کو روکنے کی کوشش کی گئی وہ بھی ناکام ہو گئی۔ سپریم کورٹ میں ججز کے درمیان سیاست سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام ہوگئی۔
26نومبر کو گولی کیوں چلائی کے عنوان سے پوری مہم چلائی۔ عالمی سطح پر بھر پور پراپیگنڈہ کیا گیا لیکن وہ بھی ناکام ہو گیا۔ دنیا میں کسی نے ان کے جھوٹے پراپیگنڈے پر توجہ نہیںدی۔ بلکہ سب نے قانون کے دائرے میں احتجاج کرنے کا درس دیا۔ مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک چلانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف تحریک چلانے کی کوشش کی وہ بھی ناکام ہو گئی۔ آکسفورڈ کا چانسلر بننے کی کوشش وہ بھی ناکام ہو گئی۔
ناکامیوں کی یہ داستان عدم اعتماد سے شروع ہوئی۔ عدم اعتماد کے وقت ووٹنگ روکنے کے لیے اسمبلی توڑ دی۔ سپریم کورٹ نے اسمبلی بحال کر دی اور ووٹنگ کروا دی۔ ساری حکمت عملی ناکام ہو گئی۔ وزارت عظمیٰ کے بعد ساری تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیے۔ یہ بھی غلط فیصلہ ثابت ہوا۔ پی ڈی ایم کو خالی میدان مل گیا۔ بعد میں واپسی کے لیے منتیں کرتے رہے۔ لیکن غلط فیصلوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ آج سب کہتے ہیں استعفیٰ دینا غلط فیصلہ تھا۔
اس کا تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا۔ دو صوبوں پنجاب اور کے پی میں تحریک انصاف کی حکومتیں تھیں۔ اپنی حکومتیں خود ہی توڑ دیں۔ یہ فیصلہ بھی غلط فیصلہ ثابت ہوا۔ بعد میں خود ہی کہتے رہے کہ غلط فیصلہ ہو گیا۔ تحریک انصاف اور بالخصوص بانی تحریک انصاف سیاسی منظر نامہ کے محرکات سمجھ ہی نہیں سکے۔ وہ غلطی پر غلطی کرتے گئے۔
نو مئی کو پر تشدد احتجاج ۔ فوجی تنصیبات پر احتجاج تحریک انصاف کی سیاست کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی۔ آج تک اس غلطی کے نقصانات سے تحریک انصاف باہر نہیں آئی۔ یہ درست ہے کہ نو مئی کے بعد اگلے دن عدلیہ نے بانی تحریک انصاف کو غیر معمولی رہائی دی۔ گڈ ٹو سی یو کہا۔ لیکن آج جائزہ لیں تو نو مئی تحریک انصاف کی سیاسی خود کشی ثابت ہوا۔ اور اس خود کشی کے اثرات نے اب تک تحریک انصاف کو قید کیا ہوا ہے۔ آج خود تحریک انصاف اس کو ان کی سب سے بڑی غلطی کہتی ہے۔
بانی تحریک انصاف پہلی بار گرفتاری کے بعد رہا ہو گئے تھے۔ اس کو انھوں نے اپنی بہت بڑی کامیابی سمجھ لیا۔ وہ خود کو ناقابل شکست سمجھنے لگے۔ لیکن ریاست نے دوبارہ گرفتار کیا تو آج تک دوبارہ رہا نہیں ہو سکے ہیں۔ رہائی کی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔ رہائی کے لیے ہر کھیل کھیلا گیا ہے۔ لیکن سب ناکام ہو ئے ہیں۔ آج بھی جیل سے رہائی کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن ہر کوشش ناکام ہو رہی ہے۔ ہر چال ناکام ہو رہی ہے۔
یہ ساری داستان لکھنے کا مقصد ایک منظر نامہ پیش کرنا جس میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیسے ہر کوشش ناکام ہوئی ہے۔ لیکن اس سب کا ایک اور پہلو بھی ہے۔ ہر کوشش کے نتیجے میں تحریک انصاف کمزور ہوئی ہے۔ نو مئی کے بعد سے کمزور ہونے کا عمل جاری ہے اور آج تک جاری ہے۔ لوگ چھوڑ رہے ہیں۔ سیاسی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی محاذوں پر شکست پر شکست ہو رہی ہے۔ جیل لمبی ہوتی جا رہی ہے۔ تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں۔
ایک سوال جب دو سال میں بانی تحریک انصاف نے اتنے غلط فیصلے کیے ہیں۔ اتنی بری سیاست کی ہے تو پہلے جب ان کے فیصلے درست نظر آتے تھے وہ کیسے تھا۔ یقیناً آج ہم بانی تحریک انصاف کے سیاسی فیصلوں کو دیکھ کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان میں درست فیصلہ کرنے کی سیاسی سوجھ بوجھ نہیں ہے۔
اقتدار سے نکلنے کے بعد وہ ایک بھی صحیح فیصلہ نہیں کر سکے۔ ہر حکمت عملی ناکام ہوئی ہے۔ تو یقینا وہ صحیح فیصلے وہ خود نہیں کر رہے تھے۔ وہ اچھی سیاسی حکمت عملی ان کی اپنی نہیں تھی۔ وہ جو لوگ بنا رہے تھے۔ ان کے لیے بانی تحریک انصاف ایک مہرہ سے زیادہ نہیں تھے۔ وہ ایک ربڑ سٹمپ تھے۔ جب وہ قوتیں پیچھے سے نکل گئیں تو ناکامیوں کی ایک طویل داستان شروع ہو گئی جو آج تک جاری ہے۔
دیکھا جائے تو فارم 45اور فارم 47بیانہ بنایاگیا۔ لیکن اس کے بھی کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔ عالمی سطح پر انتخابی نتائج کو قبول کیا گیا ہے۔ دنیا نے انتخابات کو قبول کیا ہے اور اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو بھی قبول کیا ہے۔ یہ بھی ا یک بڑی ناکامی ہے۔ ساری لابنگ ناکام ہو گئی، سارا بیانیہ ناکام ہو گیا۔
بات عید کے بعد سڑکیں گرم کرنے کی خواہش سے شروع ہوئی۔ مجھے یہ ممکن نظر نہیں آتا۔ تحریک انصاف احتجاجی اور مزاحمتی سیاست میں بہت کمزور ہو گئی ہے۔ ہر ناکامی نے بدرجہ کمزور کیا ہے۔ پنجاب مزاحتمی سیاست میں ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ کراچی ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ کے پی میں کمزوری کی نشانیاں شروع ہو گئی ہیں۔ اس لیے سڑکیں گرم کرنے کی خواہش بھی پوری ہوتی نظر نہیں آرہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف نے کی کوشش کی گئی تحریک انصاف نے غلط فیصلہ رہائی کی کی خواہش شروع ہو چکے ہیں کرنے کی نہیں ہو رہے ہیں کیا ہے کے بعد کے لیے ہو گیا جیل سے لیکن ا نہیں ا گیا ہے گئی ہے رہی ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی روش نہ بدلی ؛ 9 مئی کو مینار پاکستان جلسے کا اعلان
عثمان خادم : پاکستان تحریک انصاف کا 9 مئی کو مینار پاکستان جلسے کا اعلان کرتے ہوئے سانحہ 9 مئی کی بُری یاد منانے کےاجازت مانگ لی
تحریک انصاف اپنی روش سے باز نہ آئی ،سانحہ 9 مئی کے بعد ایک بار پھر 9 مئی کو ہی مینار پاکستان جلسے کی اجازت کیلئے ڈپٹی کمشنر کو نئی درخواست دے دی،اکمل خان باری نے درخواست دی کہ
9 مئی کو مینار پاکستان میں جلسہ کی اجازت دی جائے، پہلے بھی مینار پاکستان میں جلسے کی درخواستیں دیں لیکن تاحال پنجاب حکومت نے اجازت نہیں دی،
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
حیرت ہے کہ سانحہ نو مئی کے بعد بھی تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ وہ پرامن جلسہ کرنا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ پرامن جلسہ کرنا تحریک انصاف کا بنیادی حق ہے
تحریک انصاف کو مینار پاکستان میں ایک جلسہ کی اجازت دی جائے،
سانحہ نو مئی کے جرائم ، تشدد اور سزائیں دیکھتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور عدالت انہیں اس خاص دن پر جلسے کی اجازت نہیں دے گی
صائم ایوب پی ایس ایل 10 کا حصہ ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع