بلوچستان میں ٹرین سروس کب بحال ہو گی؟ وزیر ریلوے نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ایم ایل ون معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں لیکن پہلے ایسا کوئی معاہدہ موجود نہیں تھا۔ بلوچستان میں عید کے بعد سروسز بحال ہوں گی۔
راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر ریلوے حنیف عباسی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان واقعات پر قوم مذمت کر رہی ہے، یہ ایک غیر اعلانیہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، قوم کو اپنی فوج کے پیچھے کھڑا ہونا ہے دشمن کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہر ڈی ایس ہمیں بتائے کے کن جگہوں پر تجاوزات ہیں، ادارے کی 16 پراپرٹیز سے ہمارا 850 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ اس وقت ریلوے کا خسارہ پینشن کا ہے،ہم سے حکومت پینشن اٹھا لے اور پیسہ دے تو اس طرح ریلوے اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے گی۔
شمالی وزیرستان میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی
حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے صرف ڈیڑھ سو کنٹینر اٹھا رہا ہے، لوگ اپنی ویگن لائیں اور ہمارے ساتھ چلائیں۔ ریلوے پولیس کے گریڈ پنجاب پولیس کے برابر کر دیئے ہیں، 15 سو لوگ بھرتی کرنے جا رہے ہیں،ریلوے پولیس کے پاس ٹریننگ ہے نہ کیپسٹی ہے۔ انقلابی اقدامات سے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔اُن کا مزید کہان تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے ہمیں زچ پہنچائی گئی لیکن ہم نے دشمن کو اس کا جواب دیدیا ہے، یہ سازش ہے کہ بلوچستان میں پنجابی کو ماریں گے تو پنجاب میں خون ریزی ہو گی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا: شاہد خاقان عباسی
ویب ڈیسک: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بانی پی ٹی آئی کے چار سالہ دور اقتدار کو بے کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا،پنجاب میں سابقہ پی ٹی آئی حکومت اور خیبرپختونخوا میں 12 سال سے جاری اقتدار کو کرپٹ اور ناکام ترین قرار دیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آکر یہی کچھ کریں گے تو ان کی مقبولیت کا کوئی فائدہ نہیں، ملک کی بقا اور ترقی کے لیے اپوزیشن اتحاد کو ناگزیر قرار دیا۔
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ذاتی حملوں سے سیاسی ماحول خراب ہو رہا ہے اور اپوزیشن اتحاد کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔