UrduPoint:
2025-03-30@18:59:33 GMT

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں، ایرانی رہنما

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں، ایرانی رہنما

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) تہران نے اب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وارننگ کو مسترد کیا ہے کہ یا تو وہ معاہدہ کرے یا فوجی نتائج کا سامنا کرے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس پیغام کو دھوکہ دہی پر مبنی قرار دے دیا ہے جبکہ وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک واشنگٹن اپنی ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی تبدیل نہیں کرتا، تب تک مذاکرات ناممکن ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر کمال خرازی نے کہا، ''اسلامی جمہوریہ نے تمام دروازے بند نہیں کیے ہیں۔ وہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ دوسرے فریق کا جائزہ لے، اپنی شرائط پیش کرے اور مناسب فیصلہ کرے۔‘‘

ایران جلد ہی ٹرمپ کے خط کا جواب دینے والا ہے۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے ایران کو اسی ماہ دو ماہ کی مہلت دی تھی۔

عراقچی نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ تہران اپنے جواب میں ٹرمپ کی دھمکی اور مواقع دونوں کو مدنظر رکھے گا۔

اپنے پہلے دور حکومت میں صدر ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران کی طرف سے جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے عوض اقتصادی پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔

2018ء میں ٹرمپ کے معاہدے سے نکلنے اور امریکہ کی طرف سے وسیع پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اس کے بعد یورینیم کی افزودگی کے اپنے پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھایا۔

مغربی طاقتیں ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کا الزام لگاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ یورینیم کو انتہائی خالص سطح پر افزودہ کر رہا ہے، جو ان کے مطابق صرف سول جوہری توانائی کے پروگرام کے لیے ضروری سطح سے کہیں زیادہ ہے۔

تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری توانائی کے مقاصد کے لیے ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ایران نے ایٹمی معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ کی پھر دھمکی

ایران سے نمٹنے کا ایک راستہ تو عسکری، دوسرا معاہدہ ہے، میں معاہدہ چاہوں گا
معاہدہ نہ ہوا تو پھرکچھ کرنا پڑے گا ہم ایک اور جوہری بم نہیں بننے دے سکتے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے خط کے جواب پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ نے بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا جس میں کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا، یا تو ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہوگی یا پھر بہت برا ہو گا۔امریکی صدر نے کہا کہ میری سب سے بڑی ترجیح یہ ہے کہ ہم ایران کے ساتھ معاملہ حل کریں لیکن اگر ہم اسے حل نہ کر سکے تو ایران کے لیے بہت بری چیزیں ہونے والی ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جاسکتا ہے، ایک راستہ تو عسکری ہے اور دوسرا یہ کہ معاہدہ کیا جائے، میں معاہدہ کرنا چاہوں گا کیونکہ میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ امید ہے ایران مذاکرات کرنا چاہے گا لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا متبادل یہ ہے کہ پھر ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیونکہ ہم ایک اور جوہری بم نہیں بننے دے سکتے۔اس دوران ٹرمپ نے ایران پر اضافی پابندیوں اور مذاکرات سے انکار کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
  • ایران نے جوہری معاہدہ نہیں کیا تو بمباری ہوگی، ٹرمپ کی دھمکی
  • ایران نے ایٹمی معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ کی پھر دھمکی
  • جوہری معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ نے ایران کو پھر دھمکی دیدی
  • جوہری معاہدہ نہ کیا تو ایران کے ساتھ بہت برا ہوگا، صدر ٹرمپ کی دھمکی
  • دنیا صیہونی جرائم پر جاگ اٹھی ہے، سربراہ ایرانی جوہری پروگرام
  • ٹرمپ کے جوہری مذاکراتی خط کا جواب دے دیا، ایران
  • ایران کا امریکی صدر کے خط کا جواب، دباؤ میں مذاکرات سے انکار
  • امریکا سے بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار، ایران نے ٹرمپ کے خط کا جواب دیدیا
  • ایران نے ٹرمپ کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے خط کا جواب دے دیا