جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود نے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی سے ملاقات میں فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کی اور ان کی بطور چیئرمین این آئی آر سی کارکردگی کو سراہا۔
سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ورکرز کے زیر التواءکیسز کو نمٹایا اور انصاف کی تیز ترین فراہمی کی یقینی بنایا گیا، ورکرز کے مسائل کے حل میں این آئی آر سی کا کلیدی کردار ہے۔
سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود نے ورکرز کے مفاد میں جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی سے عہدہ نہ چھوڑنے کی درخواست کی جس پر جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے ورکرز کی بہتری، فلاح و بہبود کیلئے بطور چیئرمین این آئی آر سی کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
وفاقی کابینہ نے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کو دسمبر 2024 میں تین سال کیلئے چیئرمین این آئی آر سی مقرر کیا تھا۔
کراچی میں ملازموں نے مالک کا قتل کردیا ، پیسے لے کر فرار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شوکت عزیز صدیقی
پڑھیں:
اسلام آباد میں تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پی ایف یو جے اور صحافی برادری کا احتجاج
اسلام آباد میں تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پی ایف یو جے اور صحافی برادری کا احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)نے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کیا، جس میں میڈیا ورکرز کی عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی اور پیکا ایکٹ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
پی ایف یو جے کے رہنما افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے احتجاج کا مقصد میڈیا ورکرز کو تنخواہ نہ ملنے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ آج ہمارے میڈیا میں صحافیوں کو نہ جاب سیکیورٹی حاصل ہے اور نہ ہی زندگی کی ضمانت۔انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں نہ دینا ان کے ساتھ سنگین مذاق کے مترادف ہے، رمضان المبارک میں بھی صحافیوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جا رہا۔
افضل بٹ نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر انفارمیشن منسٹری نے میڈیا ہاوسز کو دو ارب روپے جاری کیے، لیکن اس کے باوجود ورکرز کو تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ ہم میڈیا ورکرز کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔پیکا ایکٹ کے خلاف بات کرتے ہوئے افضل بٹ نے کہا کہ یہ ایک کالا قانون ہے، جس کے ذریعے صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اس کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔