خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ورکرز کو ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خلیجی ممالک سے پاکستانیوں کو ورک ویزا نہ ملنے کا مسئلہ حل کرائے۔وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ورکرز کو ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ ہے۔ ترسیلات میں 8 ماہ میں اضافہ ہوا لیکن آئندہ کمی کا خطرہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر بھی 50 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہورہی ہیں ۔ عید کے بعد اس مسئلے کو خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے پھر اٹھائیں گے ۔ وزارت خارجہ فوری مداخلت کرے اور خلیجی ریاستوں کے ویزوں کا مسئلہ حل کرایا جائے ۔
کوئٹہ کے بعد باجوڑ میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خلیجی ریاستوں
پڑھیں:
میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے، ہلاکتوں کا خدشہ
میانمار (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 مارچ 2025) میانمار میں 7.7 شدت کے زلزلے نے تباہی پھیلا دی جس کے نتیجے میں درجنوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ اور چین تک محسوس کئے گئے۔ میانمار کے وسطی حصے میں مقامی وقت کے مطابق 12:50 بجے 7.7 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا، جس کے بعد 6.8 شدت کا آفٹرشاک بھی آیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلے کا مرکز سگائنگ شہر سے 16 کلومیٹر شمال مغرب میں اور 10 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا۔ بین الاقوامی میڈیا ذرائع کے مطابق زلزلے کے جھٹکے شمالی تھائی لینڈ تک محسوس کیے گئے، جہاں دارالحکومت بنکاک میں عمارتیں گر گئیں جس کے ملبے تلے 43 افراد دب گئے۔ بنکاک میں سڑکوں پر دراڑیں پڑ گئیں جس کے بعد میٹرو اور ریل کی سروسز معطل کر دی گئیں، جبکہ چین کے صوبے یونان میں بھی زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔(جاری ہے)
چین کے ارضیاتی مرکز نے یونان میں زلزلے کی شدت 7.9 بتائی جا رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق طاقتور زلزلے کے بعد تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں افراتفری پھیل گئی، کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ بنکاک میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لوگ خوف و ہراس کے عالم میں سڑکوں پر نکل آئے جن میں سے زیادہ تر ہوٹل کے مہمان تھے جنہوں نے غسل خانے اور تیراکی کے ملبوسات پہن رکھے تھے۔ میانمار کی جانب سے فوری طور پر نقصانات کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ میانمار کے فائر سروسز ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’ہم نے تلاشی کا کام شروع کر دیا ہے اور یانگون کے ارد گرد جا کر ہلاکتوں اور نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، اب تک ہمارے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘ منڈلے سے سوشل میڈیا پوسٹس میں منہدم عمارتوں اور سڑکوں پر ملبہ بکھرے ہوئے دکھایا گیا ہے، ’رائٹرز‘ فوری طور پر ان پوسٹس کی تصدیق نہیں کرسکا۔ ینگون میں رابطہ کرنے والے عینی شاہدین کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون میں بہت سے لوگ عمارتوں سے باہر نکل آئے۔