ہائیکورٹ بینچ قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت کے ماتحت عدالت نہیں، جسٹس اعجاز اسحاق
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کا بینچ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت کے ماتحت نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت سے زیر سماعت کیس دوسرے بینچ منتقل کرنے پر توہینِ عدالت ازخود کیس میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کا بینچ قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت کے ماتحت عدالت نہیں، رجسٹرار آفس نے اسی وجہ سے یہ درخواست اعتراض کے ساتھ چیف جسٹس کے سامنے مقرر کی۔
برطانوی ہائی کمشنر کی وفاقی وزیرِ صحت سے ملاقات
سماعت کے تحریری حکمنامے میں لکھا ہے کہ لارجر بینچ بنانے کے آرڈر میں دکھائی نہیں دے رہا کہ اعتراض دور کرنے کی وجوہات لکھی گئی ہوں، اعتراض دور کرنے کی وجوہات تحریر نہ کرنا بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے خلاف ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے لکھا کہ شفافیت کے لیے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق اعتراضات دور کرنے کی وجوہات تحریر کی جاتی ہیں، آفس کےاعتراضات کو زیر غور لاکر جج کو انہیں دور کرنے کی وجوہات تحریر کرنی چاہئیں، عدالت سے زیرسماعت کیس واپس لینے کی فی الحال کوئی قانونی نظیر پیش نہیں کی جاسکی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی ملاقات، دہشتگردانہ حملوں کی مذمت
حکمنامے میں لکھا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل نے لاہورہائیکورٹ رولزکی بینچز کی تشکیل سے متعلق شق بتائی لیکن وہ غیرمتعلقہ ہے، وکلاء عدالت کی معاونت کریں اور عوام بھی اس کیس پر نظر رکھیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: دور کرنے کی وجوہات چیف جسٹس کی عدالت
پڑھیں:
چیف جسٹس کے پاس یہ اختیار نہیں کہ کونسا بنچ کیس سنے گا، جسٹس بابرستار کی سروس کیس کی سماعت سے معذرت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابرستار نے سروس کیس کی سماعت سے معذرت کرلی،جسٹس بابرستار نے کیس نئے بنچ کی تشکیل کیلئے واپس بھیج دیا، کیس دوبارہ مقرر کرنے پر قائم مقام چیف جسٹس نے اہم آڈر جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس بابرستار نے کہاکہ 14مارچ کو کیس دوسرے بنچ کو بھیجنے کا حکم دیا تھا،ناقابل فہم طور پر فائل دوبارہ اسی عدالت کو بھیج دی گئی،آرڈر میں کہا ہے کہ چیف جسٹس نے فائل بھیج کر ہدایت دی کہ یہی بنچ کیس کو سنے گا، یہ چیف جسٹس یا رجسٹرار کے سٹاف کی غیردانستہ غلطی ہو سکتی ہے،چیف جسٹس کے پاس یہ اختیار نہیں کہ کونسا بنچ کیس سنے گا۔
بھارتی اداکار گووندا کی طلاق کی افواہیں ایک بار پھر سے گرم ہو گئیں
عدالت نے کہاکہ بنچ مقرر ہونے پر جج کو کیس سننے یا معذرت کااختیار حاصل ہے،چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس کو مداخلت کا کوئی اختیار نہیں،ہنگامی اور عمومی مقدمات مقرر کرنے کااختیار ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے،جسٹس بابرستار نے کہاکہ چیف جسٹس کا کردار صرف بنچ روسٹر کی منظوری تک محدود ہے،بنچ معذرت کرے تو معاملہ چیف جسٹس کو بھیجا جا سکتا ہے۔
مزید :