روس کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے 30 ہزار کلو انسانی امداد کا تحفہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
روس کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے 30 ہزار کلو انسانی امداد کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایک تقریب کے دوران روسی سفیر نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے توسط سے پاکستانی عوام کو 30 ہزار کلو گرام انسانی امداد حوالے کی۔
یہ بھی پڑھیں روس پاکستان کے ساتھ دوستی کے نئے اُفق کی تلاش میں ہے، ویلنٹینا مٹوینکو کا سینیٹ سے تاریخی خطاب
روسی حکومت کے خصوصی طیارے نے یہ امداد ماسکو سے پاکستان پہنچائی۔
وزارت خارجہ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سینیئر حکام ایئرپورٹ پر موجود تھے۔
روسی فیڈریشن کے سفیر مسٹر البرٹ خوریف نے اپنے مختصر کلمات میں پاکستان اور روس کے درمیان مضبوط دوستی پر زور دیا۔
انہوں نے کہاکہ انسانی امداد کی اس تازہ ترین کھیپ کا مقصد پاکستان میں امدادی سرگرمیوں میں مدد کرنا تھا۔
ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ برائے یورپ نے انسانی امداد کے لیے روسی حکومت اور اس کے عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ حمایت ہمارے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مضبوط دوستی اور یکجہتی کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، روسی سفیر
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے امداد تقسیم کے لیے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو منتقل کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی امداد کا تحفہ پاکستانی عوام روس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی امداد کا تحفہ پاکستانی عوام وی نیوز پاکستانی عوام سے پاکستان کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی کارروائیاں: غزہ میں لاکھوں لوگ دوبارہ فاقہ کشی پر مجبور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 مارچ 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے لاکھوں لوگوں کو ایک مرتبہ پھر شدید بھوک اور غذائی قلت کا سامنا ہے جہاں خوراک کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں جبکہ سرحدی راستوں سے امداد کی بندش ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی عسکری کارروائی کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو غذائی امداد کی فراہمی میں کڑی مشکلات حائل ہیں جبکہ امدادی کارکنوں کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
Tweet URLگزشتہ تین ہفتوں سے 'ڈبلیو ایف پی' اور اس کے شراکت داروں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود علاقے میں خوراک کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی۔
(جاری ہے)
سرحدی راستے مکمل طور پر بند ہونے کے باعث تجارتی سامان سمیت کسی چیز کی ترسیل ممکن نہیں رہی۔'ڈبلیو ایف پی' اور شراکت داروں نے غزہ سے باہر 85 ہزار ٹن خوراک جمع کر رکھی ہے جسے سرحد کھولے جانے پر مختصر وقت میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ اسے علاقے میں کم از کم 11 لاکھ لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ماہانہ 30 ہزار ٹن خوراک کی ضرورت ہے۔
غذائی امداد میں کمی'ڈبلیو ایف پی' نے بتایا ہے کہ غزہ میں 5,700 ٹن خوراک ہی باقی رہ گئی ہے جس سے تمام آبادی کی غذائی ضروریات دو ہفتے تک ہی پوری ہو سکتی ہیں۔ سلامتی کے بگڑتے حالات، نقل مکانی اور بڑھتی ہوئی ضروریات کے باعث ادارے نے جلد از جلد زیادہ سے زیادہ خوراک لوگوں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس وقت ادارہ غزہ میں تنوروں اور بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز کو مدد دینے کے علاوہ لوگوں کو براہ راست خوراک کے پیکٹ مہیا کر رہا ہے۔
حالیہ دنوں اس نے شہریوں کو دی جانے والی غذائی مدد کی مقدار میں کمی کی ہے تاکہ باقیماندہ وسائل سے زیادہ سے زیادہ شہری مستفید ہو سکیں۔ اب لوگوں میں خوراک کے جو پیکٹ تقسیم کیے جا رہے ہیں ان سے ایک خاندان کی صرف ایک ہفتے کی غذائی ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔خوراک کی بڑھتی قیمتیںجنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد غزہ میں خوراک کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
اس وقت 25 کلوگرام آٹے کا تھیلا تقریباً 50 ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے جو 18 مارچ سے پہلے کی قیمت کے مقابلے میں 400 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح، کھانا تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کی قیمتیں فروری کے مقابلے میں 300 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔'ڈبلیو ایف پی' نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کی ضروریات کو ترجیح دیں، امدادی اہلکاروں اور اقوام متحدہ کے عملے کا تحفظ یقینی بنائیں اور غزہ میں امداد کی فراہمی فی الفور بحال کریں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسے آئندہ چھ ماہ کے دوران غزہ اور مغربی کنارے میں 15 لاکھ لوگوں کو ضروری امداد پہنچانے کے لیے 265 ملین ڈالر کے مالی وسائل درکار ہیں۔