اسلام آباد:

صحافی وحید مراد کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔

سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں صحافی وحید مراد کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، جس میں عدالت نے ایف آئی اے کو کل صبح کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

دورانِ سماعت عدالت کی جانب سے اپیل قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظائر موجود ہیں، سیشن کورٹ میں ہی اپیل ہو گی۔

عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجسٹریٹ کی جانب سے جسمانی ریمانڈ دیا جانا قانونی طور پر درست نہیں۔ عدالت ریمانڈ آرڈر کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کر دے۔

واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی منظور کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

ہائیکورٹ کا بنچ قائم مقام چیف جسٹس کی کورٹ کا ماتحت نہیں: جسٹس اعجاز اسحاق

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت سے زیرسماعت کیس دوسرے بنچ کو منتقل کرنے پر توہینِ عدالت ازخود کیس میں عدالتی معاون کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت طلب کر لی۔ عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر رولز میں چیف جسٹس کے درخواست پر اعتراض وجوہات کے ساتھ دور کیے بغیر آرڈر کا اختیار بتائیں اور متعلقہ جج کی رضامندی کے بغیر توہینِ عدالت کیس واپس لینے کا اختیار بھی رولز میں دکھائیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا، حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایت پر آفس نے قائم مقام چیف جسٹس کا 17 مارچ کا آرڈر ریکارڈ پر لایا، عدالت نے آرڈر کو سمجھنے کیلئے ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کی درخواست کی۔ چیف جسٹس کے آرڈر کے پہلے پیرا کے مطابق درخواست گزار نے ٹرانسفر کی اپنی استدعا پریس نہیں کی۔ آرڈر کے دوسرے پیرا سے ایسا لگتا ہے کہ درخواستیں یکجا کر کے ٹرانسفر کا ریلیف دے دیا گیا۔ ظاہری بات ہے کہ کیس ٹرانسفر کیے بغیر یکجا نہیں کیے جا سکتے تھے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریر کیا کہ شاید میں آرڈر درست نہیں پڑھ رہا، شاید اسے پڑھنے کا کوئی اور طریقہ ہو، ایڈووکیٹ جنرل آئندہ سماعت پر معاونت کریں، عدالت نے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کے سامنے سی پی سی کی سیکشن 24 کی درخواست دائر کی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ لیکن اعتراف کر لیا کہ سیکشن 24 کی درخواست بنتی ہی نہیں تھی، ہائیکورٹ کا بنچ قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت کی ماتحت عدالت نہیں، رجسٹرار آفس نے اسی وجہ سے یہ درخواست اعتراض کے ساتھ چیف جسٹس کے سامنے مقرر کی۔ چیف جسٹس کے لارجر بنچ بنانے کے آرڈر میں دکھائی نہیں دے رہا کہ اعتراض دور کرنے کی وجوہات لکھی گئی ہوں، اعتراض دور کرنے کی وجوہات تحریر نہ کرنا بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے پریکٹس اور پروسیجر کے خلاف ہے۔ شفافیت کیلئے بالخصوص درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق اعتراضات دور کرنے کی وجوہات تحریر کی جاتی ہیں۔ آفس کے تجربہ کار جوڈیشل افسران ناقابلِ سماعت درخواستیں کیلئے پہلے فلٹر کے طور پر کام کرتے ہیں، آفس کے اعتراضات کو زیرغور لا کر جج کو انہیں دور کرنے کی وجوہات تحریر کرنی چاہئیں۔ عدالت سے زیرسماعت کیس واپس لینے کی فی الحال کوئی قانونی نظیر پیش نہیں کی جا سکی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے لاہور ہائیکورٹ رولز کی بنچز کی تشکیل سے متعلق ایک شق بتائی لیکن وہ غیرمتعلقہ ہے۔ وکلاء  عدالت کی معاونت کریں اور عوام بھی اس کیس پر نظر رکھیں، یہ کیس ایک سیاسی جماعت کے لیڈر سے متعلق نہیں بلکہ ہر کیس پر اپلائی ہونے والے اصول کا ہے یہ کیس چیف جسٹس کے کسی بھی جج سے انتظامی اختیار استعمال کرتے ہوئے کیس ٹرانسفر کرنے کے اختیار سے متعلق ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل کا شکریہ کہ انہوں نے واضح طور پر عدالتی آداب کا خیال کیا، توہینِ عدالت کیس میں یہ سوال زیادہ اہمیت اختیار کر جاتا ہے کیونکہ جس جج کے آرڈر کی توہین ہو اس سے اچھا جج کوئی نہیں کر سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فرحان ملک کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • پاکستان، صحافی وحید مراد ضمانت پر رہا
  • کراچی: میاں بیوی حادثے میں جاں بحق، ملزم کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ
  • پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار صحافی وحید مراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم
  • اسلام آباد کی عدالت نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کر لی
  • سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ؛ صحافی وحید مراد کو رہا کرنے کا حکم
  • عدالت نے صحافی وحید مراد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا
  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ: صحافی وحید مراد کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
  • ہائیکورٹ کا بنچ قائم مقام چیف جسٹس کی کورٹ کا ماتحت نہیں: جسٹس اعجاز اسحاق
  • جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد معاملے میں شرجیل امام کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ کی نوٹس جاری