اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے صحافی وحید مراد کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور ایف آئی اے کو کل صبح کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی منظور کیا تھا۔ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر وحید مراد کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔

مزید پڑھیں: صحافی وحید مراد کا 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، ایف آئی اے کے حوالے

عدالت کی جانب سے اپیل قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا اور کہا گیا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف آپ کو ہائیکورٹ جانا چاہیے۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ عدالتی نظیریں موجود ہیں سیشن کورٹ میں ہی اپیل ہوگی۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ مجسٹریٹ کی جانب سے جسمانی ریمانڈ دیا جانا قانونی طور پر درست نہیں، عدالت ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار دیکر وحید مراد کو جوڈیشل کر دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سائبر کرائم ایکٹ صحافی وحید مراد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سائبر کرائم ایکٹ صحافی وحید مراد صحافی وحید مراد کے خلاف

پڑھیں:

خودکش حملہ آورنے اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے ہمارے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے اور 2 مسلح افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا ہے ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے حکومت اور انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور بے حسی تشدد کی وجہ سے ہمارے 5 کارکن زخمی اور 40 کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ فارم 47 کے حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے بلوچستان کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی بدولت پارٹی سربراہ سابق وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے سینئر عہدیداروں کی جان کو خطرات لاحق ہے جس کا ہم نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا آج لانگ مارچ کے دھرنے کے قریب خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے ہمارے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے اور 2 مسلح افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا ہے جبکہ ایک خودکش بمبار کا ساتھی تا حال فرار ہے سردار اختر مینگل اور دیگر کو کوئی نقصان پہنچا اس کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے دیگر رہنمائوں ملک نصیر احمد شاہوانی، سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، سابق وفاقی وزیر میر ہاشم خان نوتیزئی، موسیٰ جان بلوچ، میر غلام نبی مری، میر مقبول احمد لہڑی، میر عبدالوحید لہڑی، ٹائٹس جانسن، چیئرمین جاوید بلوچ ، راجہ جواد ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

آغا حسن بلوچ نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، سمی دین بلوچ سمیت دیگر بلوچ خواتین اور بی وائی سی کے رہنمائوں کی گرفتاری کے خلاف وڈھ سے لانگ مارچ شروع کیا حکمرانوں اور انتظامیہ کی غلط پالیسیوں اور بے حسی کی وجہ سے لانگ مارچ کے شرکاء کو لپکاس ٹنل کے قریب روکا گیا اور لانگ مارچ کے شرکاء اور سردار اختر مینگل کے استقبال کیلئے ٹول پلازہ پر جانے والے پارٹی ورکروں، رہنمائوں اور جماعت کے بہی خواہوں پر پولیس اور انتظامیہ نے لاٹھی چارج اور شدید شیلنگ کی جس سے ہمارے 5 کارکن زخمی ہوئے اور 40 کو گرفتار کرکے پابند سلاسل رکھا گیا ہے جس ہم مذمت کرتے ہیں تشدد کے ذریعے ورکروں کو زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا سردار اختر مینگل نے ہفتہ کو پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنا تھا لیکن مستونگ کے صحافیوں کو کوریج کی اجازت نہیں دی گئی اور اسی دوران ایک مشکوک شخص لانگ مارچ دھرنے کے شرکاء کے قریب آنے کی کوشش کی تو سیکورٹی پر معمور رضا کار نے اس کو مشکوک جان کر روکا تو اس نے دور جاکر اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے دھرنے کے شرکاء معجزانہ طورپر محفوظ اور دھماکے سے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے خودکش حملہ آور کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے وہاں سے 2 مسلح افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ ایک خودکش حملہ آور کا ساتھی تا حال فرار ہے انہوں نے کہا کہ تا حال خودکش حملہ آور کے اعضاء اکٹھے کرنے کے لئے مستونگ انتظامیہ حکومت کی جانب سے کوئی اعلیٰ حکام جائے وقوعہ پر نہیں پہنچے حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ لانگ مارچ کے شرکاء سردار اختر مینگل کے تحفظ کو یقینی بنائیں لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کا ہم نے گزشتہ شب پریس کانفرنس خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سردار اختر مینگل اور دیگر قیادت کی جان کو خطرات ہیں اور آج خودکش حملہ ہوگیا جس سے ایک کارڈ بھی جائے وقوعہ سے ملا ہے حکومت اور اداروں کو اس کی چھان بین کرنی چاہئے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے احتجاج اور لانگ مارچ کرنا ہر جماعت اور شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج بلوچستان کی تین بچیوں اور دیگر افراد کی گرفتاری کے خلاف تھا ہم سیاسی جمہوری لوگ ہیں حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے اور وہ طاقت کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں جس طرح بلوچستان میں ماضی میں ہونے والے 5 فوجی آپریشن اور سابق ڈکٹیٹروں نے بھی طاقت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی لیکن آج صوبہ اس نہج پر جا پہنچا ہے سیاسی ورکروں کے خلاف فوری مقدمات درج کئے جاتے ہیں لیکن آج ہونے والے خودکش حملے سے سمیت دیگر کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جارہا اگر سردار اختر جان مینگل اور دیگر رہنمائوں کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی کیونکہ وہ تا حال رکن اسمبلی ہے حکمران غلط اقدامات اٹھا کر نفرت کو پروان چڑھا رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کو پابند سلاسل رکھ کر ظلم روا رکھا جارہا ہے لیکن ماضی میں اس طرح کی روش نہیں اپنائی گئی انتظامیہ اور حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر لاٹھی چارج اور شیلنگ کرکے معاملات کو بگاڑ رہی ہے اگر لانگ مارچ کے شرکاء کو کوئٹہ آنے دیا جاتا تو اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی کیونکہ طاقت سے مسئلے حل نہیں ہوتے بلکہ نفرت اور احساس محرومی بڑھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • خودکش حملہ آورنے اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے ہمارے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے اور 2 مسلح افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا ہے ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ
  • کراچی: فرحان ملک کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • پاکستان، صحافی وحید مراد ضمانت پر رہا
  • کراچی: میاں بیوی حادثے میں جاں بحق، ملزم کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ
  • پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار صحافی وحید مراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم
  • اسلام آباد کی عدالت نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کر لی
  • سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ؛ صحافی وحید مراد کو رہا کرنے کا حکم
  • عدالت نے صحافی وحید مراد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا
  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ: صحافی وحید مراد کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
  • جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد معاملے میں شرجیل امام کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ کی نوٹس جاری