اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ جس شخص نے صر ف یوٹیوب کو سن کر ذہن بنانا ہے میں اس کا کچھ نہیں کر سکتا، بہتر ہوتا کہ کمیشن بن جاتا اور اس میں ایکسپرٹس ہوتے اور وہ یہ سب دیکھتے،اب مجھے لگتا ہے کہ پکچر واضح کرنے کیلئے کسی حد تک خود رائے قائم کرنا پڑے گی۔ 

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں سماعت یوٹیوب پر براہ راست دکھائی گئی،عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جے آئی ٹی کیوں چاہتے ہیں اور کمیشن کیوں نہیں؟وکیل نے کہاکہ جے آئی ٹی کو اختیار ہو گا کہ کوئی شخص ملوث ہو تو وہ اس کے خلاف کارروائی بھی کر سکے گی،عدالت نے کہاکہ کمیشن رپورٹ میں واضح ہو جائے کہ یہ غلط کام ہوا ہے تو ایف آئی اے کارروائی کر سکتی ہے یا نہیں؟وکیل نے جواب دیا کہ جی، لیکن وہ کارروائی طویل ہو جائے گی،عدالت نے کہاکہ کیس یہ نہیں کہ کوئی ایف آئی آر غلط درج ہوئی بلکہ یہ ہے کہ مقدمہ اندراج سے پہلے کچھ غلط ہوا یا نہیں۔

وادی کالام میں 6 انچ تک برف باری ریکارڈ

مدعی مقدمہ نے کہاکہ ہمیں حکومت اور اداروں پر اعتماد نہیں، کمیشن نہ بنایا جائے،جسٹس سرداراعجازاسحاق نے کہاکہ آپ کو کیوں خدشہ ہے کہ اگر کمیشن بنا تو وہ آپ کے خلاف ہی کارروائی کرے گا؟آپ کو لگتا ہے کہ کمیشن دھاندلی زدہ ہوگا جو ایک مخصوص نتیجے پر پہنچے گا، ہائیکورٹ کی ڈائریکشن سے اگر کمیشن بنتا ہے تو رپورٹ پبلک ہو گی،عدالت نے کہا کہ کمیشن میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگاجس کا اس معاملے سے کسی بھی طرح، اس کے حق یا خلاف کوئی تعلق رہا ہو،مدعی مقدمہ نے کہاکہ دوسرے فریق سوشل میڈیا کے ذریعے اس عدالت کے احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ سوشل میڈیا کو دنیا میں کوئی کنٹرول نہیں کر سکا اور انہوں نے چھوڑ دیا، سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش بے سود ہے،میرا کام سینسر شپ کرنا نہیں ہے،عدالت نے کہاکہ کوئی میرے آرڈر کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے تو آپ ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر جا کر آرڈر دیکھ سکتے ہیں،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ جس شخص نے صر ف یوٹیوب کو سن کر ذہن بنانا ہے میں اس کا کچھ نہیں کر سکتا، بہتر ہوتا کہ کمیشن بن جاتا اور اس میں ایکسپرٹس ہوتے اور وہ یہ سب دیکھتے،اب مجھے لگتا ہے کہ پکچر واضح کرنے کیلئے کسی حد تک خود رائے قائم کرنا پڑے گی، عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی ۔

اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں: شافع حسین

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اسحاق نے کہاکہ عدالت نے کہ کمیشن کرنے کی لگتا ہے نہیں کر

پڑھیں:

دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کریں گے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے جب بھی جہاں سے بھی کوشش ہوگئی اس کا خیر مقدم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے جب بھی جہاں سے بھی کوشش ہوگئی اس کا خیر مقدم کریں گے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان سے آگے اور کوئی چیز نہیں ہے۔ مشیر وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے قومی ضرورت ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی فوج کی پشت پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں کوئی مافیا پشت پناہی کے بغیر جی نہیں سکتا، خالد مقبول صدیقی
  • ممبران نے جانفشانی سے کام کیا، علماء بورڈ میں کوئی کیس زیر التواء نہیں: راغب نعیمی
  • دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کریں گے، رانا ثنا اللہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی
  • جسٹس بابر کی کیس سننے سے معذرت، چیف جسٹس نے دوبارہ ان کی عدالت میں لگا دیا
  • چیف جسٹس کے پاس یہ اختیار نہیں کہ کونسا بنچ کیس سنے گا، جسٹس بابرستار کی سروس کیس کی سماعت سے معذرت 
  • ہائیکورٹ کا بنچ قائم مقام چیف جسٹس کی کورٹ کا ماتحت نہیں: جسٹس اعجاز اسحاق
  • ہائیکورٹ بینچ قائم مقام چیف جسٹس کی ماتحت عدالت نہیں،جسٹس اعجاز اسحاق
  • تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا، بیرسٹر گوہر
  • ہائیکورٹ کا بنچ قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت کی ماتحت عدالت نہیں ہے