لاہور: نظربندی قانون کیخلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ میں نظر بندی کے قانون کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے زینب عمیر کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے 27 اے کے نوٹس کا جواب فائل کیا جو ایک دو دن پہلے ملا، یہ کیس سننے کا اختیار اس بینچ کے پاس نہیں ہے۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ یہ کیس جسٹس امجد رفیق کے پاس لگنا تھا، بڑی تفصیل سے انہوں نے کیس سنا، جسٹس امجد رفیق نے قانون کے مطابق حکم امتناع دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس امجد رفیق ملتان بینچ میں کیسز کی سماعت کررہے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جسٹس امجد رفیق کا بنچ 21 مارچ کو لاہور میں تھا، یہ کیس اس بنچ میں فیکس نہیں ہوسکتا، جب سے نظر بندی کا سیکشن 3 معطل ہوا ہے، آسمان گرا نہ زمین کو کچھ ہوا، اب حکومت کو کیا ایسی ایمرجنسی ہوئی ہے وہ نظر بندی کے قانون پر حکم امتناع ختم کرنا چاہتی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے کہا کہ ہماری متفرق درخواست صرف کیس پر جلد سماعت کی تھی، اس قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ یہ تمام دلائل اور سپریم کورٹ کے فیصلے جسٹس امجد رفیق سن چکے ہیں، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ جسٹس امجد رفیق کون ہیں، آپ خاموش رہیں، ایڈووکیٹ جنرل کو دلائل دینے دیں۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ مائی لارڈ آپ کو کیس کا علم نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ میں سارا کیس پڑھ کر آئی ہوں آپ خاموش رہو، وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میں پرسوں سے بیمار تھا، میں صرف اس کیس کے لیے آیا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لگ تو ٹھیک رہے ہو۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمارے ملک کی کسی عدالت نے نظر بندی کے قانون کے آپریشن کو معطل نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل اظہر صدیق جسٹس امجد رفیق ایڈووکیٹ جنرل درخواست پر نے کہا کہ قانون کے چیف جسٹس
پڑھیں:
عدالت نے صحافی وحید مراد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عدالت نے 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تاہم درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے مچلکے کم کرکے 20 ہزار کر دیے۔
صحافی وحید مراد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایف آئی اے کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے صحافی وحید مراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
صائم ایوب کے مستقبل کا فیصلہ کب ہوگا؟ بڑی خبر آ گئی
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے دو دن میں کیا میٹریل حاصل کیا ہے؟ ایف آئی اے نے بتایا کہ ان کو مختلف پوسٹ دکھائی گئیں جو ریکارڈ پر بھی لگا دی گئیں ہیں۔
وکیل ایمان مزاری نے دلائل میں کہا کہ جن پوسٹوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے وہ وحید مراد کی نہیں ہیں، ایک پوسٹ اختر مینگل کی ہے جو ان کا بیان ہے۔
دلائل کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
مزید :