وفاقی حکومت نے افغان باشندوں کے ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی 31 مارچ کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان باشندوں کے لیے 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن پر سختی سے عمل کرایا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں رجسٹرڈ افغان باشندے پاکستان میں مزید قیام کرسکیں گے یا نہیں؟ فیصلہ آج ہوگا

انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو پہلے ہی ہدایات کی جا چکی ہیں کہ وہ 31 مارچ سے قبل پاکستان سے چلے جائیں۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا پلان واپس لے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں کو نکلنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈلائن سے افغان شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان میں مقیم کتنے غیر قانونی افغان باشندے واپس لوٹ چکے ہیں؟

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کی جانب سے 2023 سے 2025 کے درمیان 8 لاکھ 44 ہزار 499 افغان باشندوں کو بے دخل کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان باشندے ایمنسٹی انٹرنیشنل بے دخل توسیع نہ کرنے کا فیصلہ ڈیڈلائن وطن واپسی وفاقی حکومت وفاقی وزارت داخلہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان باشندے ایمنسٹی انٹرنیشنل توسیع نہ کرنے کا فیصلہ ڈیڈلائن وطن واپسی وفاقی حکومت وفاقی وزارت داخلہ وی نیوز ایمنسٹی انٹرنیشنل افغان باشندوں کی ڈیڈلائن کے لیے

پڑھیں:

 افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کا مسئلہ موثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے وزارت خارجہ کے ذریعے افغان حکومت کے سامنے دہشت گردی کا مسئلہ مؤثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت کاؤنٹر ٹیررزم کمیٹی کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ، نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا، چیف کمشنر اسلام آباد، کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان اور سکیورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد، مشیر اطلاعات خیبر پی کے بیرسٹر محمد علی سیف، وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، وزیر داخلہ آزاد کشمیر اور وزیر داخلہ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکرٹریز داخلہ اور آئی جیز نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام سٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے مؤثر سدباب کے لیے صوبائی سطح پر کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کو مکمل طریقے سے فعال کیا جانا انتہائی ضروری ہے اور اس ضمن میں خیبر پی کے اور بلوچستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ وفاقی سطح پر ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررزم ونگ کو بھرپور طریقے سے فعال کیا جائے گا۔ اجلاس میں نیشنل اور پراونشل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹرز کے قیام پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنظیم نو کے بعد اسے نیشنل ریزرو پولیس میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں بہتر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کے لئے دھماکہ خیز مواد کو وفاقی سبجیکٹ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کا مسئلہ موثر طریقے سے اٹھانےکا فیصلہ
  •  افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کا مسئلہ موثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ
  • پاکستان کا افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کا معاملہ بھرپور طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ
  • افغان حکومت کے سامنے دہشت گردی کا مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ
  • پاکستان کا افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کا مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ
  • حکومت بجلی کی قیمتوں میں جلدکمی کرے گی،وزیرخزانہ
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی کیلئے صوبوں کیساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا: محسن نقوی
  • جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین این آئی آر سی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا
  • افغان باشندوں کی واپسی کی آخری مہلت؛ وزارت داخلہ نے اہم فیصلہ صادر کر دیا
  • شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین این آئی آر سی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا