تمیم کی طبیعت میں بہتری،کرکٹر کو ڈھاکا کے اسپتال منتقل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
بنگلادیش کے سابق کپتان تمیم اقبال کو ڈھاکا کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں ڈومیسٹک میچ کھیلنے کے دوران دل کا دورہ پڑنے پر کرکٹر تمیم اقبال کو فوراً اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد ہنگامی بنیادوں پر انکی انجیوپلاسٹی کی گئی تھی۔
تمیم اقبال کو صحتیابی میں بہتری کے بعد غازی پور کے اسپتال سے ڈھاکا منتقل کردیا گیا ہے، جہاں انہیں ایورکیئر اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلادیشی کرکٹر تمیم اقبال کو دوران میچ دل کا دورہ، اسپتال داخل
فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹر کو اسپتال سے منتقل کرنے کا فیصلہ ڈاکٹرز کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔
سابق بنگلادیشی کپتان تمیم اقبال کی صحت تیزی سے بہتر ہورہی ہے تاہم وہ بدستور انہیں زیر نگرانی رکھنا چاہتے ہیں، اب بھی ان کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔
مزید پڑھیں: ہارٹ اٹیک کے بعد تمیم اقبال کی حالت اب کیسی ہے؟ معالج کا بڑا انکشاف
بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے چیف فزیشن دیباشش چوہدری نے کہا کہ میں نے خود ذاتی طور پر تمیم اقبال کا معائنہ کیا، انھوں نے چہل قدمی کی اور آکسیجن و دوسری کسی میڈیکل سپورٹ کے بغیر وقت گزارا ہے، یہ سب مثبت علامات ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمیم اقبال کو
پڑھیں:
پختونخوا میں بے امنی سے کاروبار منتقل، بے روزگاری بڑا چیلنج بن گیا
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کرایہ، بجلی، گیس اور پانی کے بلز ادا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بے امنی سے کاروبار منتقل ہونے کے نتیجے میں صوبے میں بے روزگاری بڑا چیلنج بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیوں اور صنعتکاروں کے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث دوسرے صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بیروزگارى میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کى روزمرہ زندگی انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کرایہ، بجلی، گیس اور پانی کے بلز ادا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ بچوں کے اسکولوں کی فیس اور دیگر اخراجات نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
شہریوں کے مطابق گزشتہ ایک سال میں ہر چیز کی قیمت دگنی ہو گئی ہے جب کہ آمدن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ شہر میں تعمیراتی کام نہ ہونے کے برابر ہے اور مزدور در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں بےروزگاری کی شرح 8.8 فیصد ہے جو چاروں صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو بےروزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر صوبے میں بے روزگاری بڑھی تو جرائم کی شرح میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت مہنگائی کنٹرول کرے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔