پاکستان، چین، ایران سمیت 8 ممالک کی 80 کمپنیوں پر امریکی برآمدی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
واشنگٹن (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ نے پاکستان، چین اور 8 دیگر ممالک کی مجموعی طور پر 80 کمپنیوں کو برآمدات کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔ یہ پابندیاں ان کمپنیوں کے خلاف تجارتی تعلقات کو محدود کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں جن پر امریکی حکام کے مطابق قومی سلامتی کے خدشات ہیں۔ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی یا حساس ٹیکنالوجیز کی منتقلی کو روکنا ہے جو ممکنہ طور پر امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ یہ پابندیاں امریکی کمپنیوں کو ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کمپنیوں کو امریکی ٹیکنالوجیز کی فراہمی مشکل ہو جائے گی۔ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی ان کمپنیوں میں پاکستان کی 19، چین کی 50، متحدہ عرب امارات کی 4، ایران کی چار کمپنیاں شامل ہیں۔ ایران، فرانس، برطانیہ، جنوبی افریقہ اور سینیگال کی کمپنیاں بھی پابندی کا شکار ہوئی ہیں۔ امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے تھے۔ امریکہ کی طرف سے عائد کی جانے والی یہ پابندیاں چین اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کی کمپنیوں کے لیے اقتصادی چیلنجز کا سبب بن سکتی ہیں۔ پابندی کا شکار کمپنیوں میں چین کی معروف کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا سروس فراہم کرنے والی کمپنی انسپرگروپ کی 6 ذیلی کمپنیاں بھی شامل ہیں، انسپر گروپ کی کمپنیوں کے علاوہ بھی دیگر چینی اداروں کو برآمداتی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ انسپر گروپ کی یہ کمپنیاں چینی فوج کے لیے سْپر کمپیوٹرز کی تیاری میں معاونت فراہم کر رہی تھیں۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق انسپر گروپ کو پہلے ہی 2023 میں اس فہرست میں شامل کیا جاچکا ہے، پابندیوں کا مقصد چین کی ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ، کوانٹم ٹیکنالوجیز، جدید مصنوعی ذہانت اور ہائپرسونک ہتھیاروں کے پروگرام کی ترقی کو روکنا ہے۔ امریکی وزیر تجارت نے کہا کہ حریف ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے فوجی طاقت بڑھانے اور امریکی شہریوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکہ میں چینی سفارت خانے نے امریکی اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا فوجی امور کو بہانہ بناکر تجارت اور ٹیکنالوجی کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ ایران کے ڈرونز اور دیگر دفاعی سامان کے حصول کو روکنے اور ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں کی ترقی کو محدود کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی محکمہ تجارت کسی بھی کمپنی کو قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے خدشات کی بنیاد پر اینٹینٹی لسٹ میں شامل کرسکتا ہے، اس فہرست میں شامل کمپنیوں کو امریکی مصنوعات خریدنے کے لیے خصوصی لائسنس درکار ہوتا ہے جو عام طور پر جاری نہیں کیے جاتے۔ دریں اثنا امریکی ایوان نمائندگان میں انسانی حقوق کے حوالے سے بعض پاکستانی شخصیات پر پابندیوں کا بل پیش کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کے نام سے یہ بل جنوبی کیرولائنا سے کانگریس کے ریپبلکن رکن جو ولسن اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ جمی پنیٹا نے پیش کیا۔ اسے مزید غور و خوض کے لیے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور عدالتی کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو زیادہ محصولات اور تجارتی پابندیوں کا سامنا ہے جو انہیں عالمی معیشت میں شامل ہونے سے روکتی ہیں۔ چین میں بواؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سب کے لیے جامع عالمی معیشت کے لیے راہیں اور اقدامات کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اپنی تقریر میں منصفانہ مارکیٹ تک رسائی، علاقائی روابط میں اضافے اور جامع عالمی معیشت کے فروغ کے لیے مضبوط کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع عالمی معیشت ایک ضرورت ہے، انتخاب نہیں۔ عالمی معیشت نے بلاشبہ معاشی ترقی کو آگے بڑھایا ہے تاہم یہ اب بھی انتہائی غیر مساوی اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، ایسی معیشت کا زیادہ تر فائدہ ترقی یافتہ معیشتوں کو ہوتا ہے جبکہ جنوبی ممالک کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شمولیتی تجارت کے لیے عالمی اتحاد کی تشکیل کی تجویز دی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اجتماعی طور پر منصفانہ تجارتی اصولوں اور عالمی مالیاتی اداروں میں بہتر نمائندگی کے مطالبہ کے لیے اتحاد بنانا چاہیے، ٹیکنالوجی کو مساوات کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو ترقی پذیر معیشتوں میں ڈیجیٹل شمولیت کی حمایت کے لیے عالمی سطح پر اے آئی اور فِن ٹیک فنڈز قائم کرنے چاہئیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور مالیاتی انصاف کے حصول کے لیے جی 20 اور آئی ایم ایف کو خودمختار قرض کے نظام کو دوبارہ ترتیب دینا چاہیے جبکہ معاشی ترقی میں رکاوٹ بننے والے قرض کے بحرانوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ استحکام کو ایک بنیادی اصول کے طور پر اپنانا چاہیے اور ماحولیاتی انصاف کو عالمگیریت کی پالیسیوں میں شامل کیا جانا چاہیے، ترقی پذیر معیشتوں کو مناسب ماحولیاتی مالی امداد اور ٹیکنالوجی کی منتقلی آسان بنائی جائے۔ مشترکہ مستقبل کے لیے متوازن عالمگیریت کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تقاریر کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان، جیسے بہت سے ترقی پذیر ممالک، ایسی عالمگیریت کا ماڈل چاہتے ہیں جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی اور منصفانہ مالیاتی نظام کو فروغ دے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کو مل کر ایک کثیر الجہتی، پائیدار اور جدت پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، ایسی معیشت جو تمام ممالک کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کرے۔ ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر پاکستان کو مستقل تجارتی عدم توازن، بیرونی قرضوں کا دباؤ اور مالیاتی رسائی کی کمی کا سامنا ہے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل اور چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے اقدامات نے تجارت کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔ ہم نے بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنایا ہے اور سرمایہ کاری کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کا آغاز کیا ہے تاہم مصنوعی ذہانت، فِن ٹیک، اور ڈیجیٹل تجارت میں مضبوط بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ عالمی ای کامرس کی توسیع پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو بااختیار بنا سکتی ہے اور جامع اقتصادی شرکت کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان عالمی کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے 10 سب سے زیادہ خطرے سے دو چار ممالک میں شامل ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے باؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025ء کے دوران چینی میڈیا سے گفتگو میں چین کے اپنی معیشت اور منڈیوں کو کھولنے کے اقدام کو سراہا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے سی پیک کے تحت مواصلات انفراسٹرکچر اور بندرگاہوں کی تعمیر کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کا برآمدی شعبہ پاکستان میں انفراسٹرکچر، سستی افرادی قوت کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے رواں سال پاکستان کے یوآن میں پانڈا بانڈز کے اجراء کا امکان ظاہر کیا۔ وزیر خزانہ نے آئرن برادرز قرار دیتے ہوئے چین کی مستقل حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ کے دورے کے دوران چینی بنکوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کا مطالعہ کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان چین کے تجربات سے سیکھ کر ڈیجیٹل حل کے ذریعے مالی شمولیت میں بہتری لا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے زراعت، ڈرون ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے محمد اورنگزیب نے کہا وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کی ضرورت ہے کمپنیوں کے ان کمپنیوں کمپنیوں کو ممالک کو کے مطابق چین کی کے لیے
پڑھیں:
5 اسلامی ممالک سمیت 7 ممالک میں عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا اعلان
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ 2025ء) 5 اسلامی ممالک سمیت 7 ممالک میں عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا اعلان، آسٹریلیا اور برونائی دارالاسلام میں سب سے پہلے عید کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کیا گیا، پاکستان کے 2 پڑوسی ممالک نے بھی عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا اعلان کر دیا۔ عید کے چاند کی رویت سے متعلق بھی پیشن گوئی کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق برونائی دارالاسلام دنیا کا پہلا اسلامی ملک ہے جہاں سب سے پہلے عید الفطر 1446 ہجری کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا۔ برونائی دارالاسلام میں 31 مارچ بروز پیر کو عید الفطر منائی جائے گی۔ برونائی دارالاسلام کے بعد ملائیشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، بھارت اور ایران نے بھی عید الفطر 31 مارچ بروز پیر کو ہونے کا اعلان کر دیا۔(جاری ہے)
اس سے قبل سب سے پہلے آسٹریلیا میں عید الفطر کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ آسٹریلیا میں مفتی اعظم اور فتوٰی کونسل کی جانب سے مشترکہ طور پر ماہ مبارک کے اختتام سے متعلق آسٹریلیا میں رہائش پذیر مسلمانوں کو آگاہ کر دیا گیا۔
آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں رواں سال کی عید الفطر کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ آسٹریلین فتوٰی کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق آسٹریلیا میں عید الفطر 31 مارچ بروز پیز کو منائی جائے گی۔ یوں اب تک مجموعی پر 5 اسلامی اور 2 غیر اسلامی ممالک میں عید الفطر کی تاریخ کا اعلان کیا جا چکا۔ دوسری جانب عید الفطر کے چاند کی پیدائش بھی ہو گئی۔ سپارکو کے سائنسی تجزیے کے مطابق شوال کا نیا چاند آج بروز ہفتہ 29 مارچ 2025 کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق 15:58 بجے (3 بج کر 58 منٹ پر) پیدا ہو چکا۔ شوال کے چاند کی پیدائش کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت وہ تمام ممالک جہاں آج 29 رمضان المبارک ہے، وہاں بعد ازا افطار چاند دیکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری جانب مصر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آسٹرونومیکل اینڈ جیو فزیکل ریسرچ کی جانب سے 29 مارچ کو کئی اسلامی ممالک میں شوال کا چاند نظر آنے کا امکان ظاہر کر دیا گیا۔ آج نیوز اور ایکسپریس نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق مصر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آسٹرونومیکل اینڈ جیو فزیکل ریسرچ کی جانب سے شوال کے چاند کی رویت سے متعلق ایک حیرت انگیز پیشن گوئی کی گئی ہے۔ مصر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آسٹرونومیکل اینڈ جیو فزیکل ریسرچ نے پیشگوئی کی ہے کہ دنیا کے تقریباً 30 شہروں میں 29 مارچ کو شوال کا چاند نظر آنے کا امکان ہے، جن میں مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، ریاض، انقرہ، تہران، مسقط، کراچی، لندن، ماسکو اور اوٹاوہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ مصر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آسٹرونومیکل اینڈ جیو فزیکل ریسرچ نے 29 مارچ کو کراچی میں بھی شوال کا چاند نظر آنے کا امکان ظاہر کیا ہے، تاہم آج کراچی سمیت پاکستان بھر میں 28 رمضان المبارک ہے۔ جبکہ اماراتی فلکیاتی سوسائٹی کے چیئرمین ابراہیم الجروان کے مطابق عید الفطر 30 مارچ یا 31 مارچ کو ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 29 مارچ کو امارات کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2:58 بجے پر شوال کا چاند پیدا ہوگا، لیکن چونکہ سورج غروب ہونے تک چاند کی عمر صرف 3 گھنٹے ہوگی، اس لیے چاند دیکھنا مشکل ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو عید 31 مارچ کو منائی جائے گی۔ جبکہ پاکستان میں محکمہ موسمیات نے ناصرف عید الفطر کی ممکنہ تاریخ بلکہ شوال کے چاند کی پیدائش سے متعلق بھی پیشن گوئی کردی۔ محکمہ موسمیات کے ترجمان کے مطابق 30 مارچ اور29 رمضان کورویت ہلال کمیٹی کااجلاس ہوگا۔ اجلاس کے وقت چاند کی عمر27 گھنٹے ہوگی، ماہ شوال کا چاند بآسانی دیکھاجاسکےگا، غروب آفتاب اورغروب قمر کے درمیان تقریباً ایک گھنٹے کا فرق ہے، چاند ایک گھنٹے تک دیکھا جا سکے گا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا 30 مارچ کوچاند نظرآنے کی توقع ہے، یکم شوال 31 مارچ کوہوگی، ماہ شوال کےچاند کاحتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔