تہران (نیوز ڈیسک)امریکی دباؤ کےباوجود ایران کا پاور شو، ایران نے اپنا تیسرا زیر زمین میزائل بیس دنیا کے سامنے پیش کردیا۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو اپنے جوہری پروگرام سے مکمل دستبرداری کیلئے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔

ایران کے پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اس تنصیب کو ”میزائل سٹی“ قرار دیا ہے، جہاں جدید ہتھیاروں سے لیس طویل سرنگیں موجود ہیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا کی جانب سے نشر کی گئی 85 سیکنڈ کی ویڈیو میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران، میجر جنرل محمد حسین باقری اور آئی آر جی سی ایرو سپیس فورس کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ کو اس خفیہ اڈے کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایران کے جدید ترین میزائل شامل ہیں۔

جن میں خیبر شکن، قدر-H، سجیل اور پاوہ لینڈ اٹیک کروز میزائل شامل ہیں، یہی وہ میزائل ہیں جنہیں حالیہ حملوں میں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ نومبر 2020 میں ایران نے پہلی بار اپنے زیر زمین فوجی منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی۔

جب ایک خفیہ بیلسٹک میزائل تنصیب کی ویڈیو سامنے آئی تھی، اس تنصیب میں وسیع زیرِ زمین سرنگوں کے ذریعے خودکار ریل سسٹم کے ذریعے میزائل لانچ کے لیے تیار کیے جاتے تھے۔ تین سال بعد، تہران نے ایک اور اسٹریٹیجک مضبوط قلعہ متعارف کروایا، جو زیر زمین ایک وسیع فوجی اڈہ تھا، جہاں جنگی طیاروں کو محفوظ رکھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔
عمران خان سے بلاول بھٹو کی ملاقات بڑی انٹرسٹنگ ہو گی، اسد عمر

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بی جے پی نے 872,000 وقف جائیدادیں ہڑپ کر لیں، مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی زمین پر قبضہ


نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی حکومت کی جانب سے وقف جائیدادوں پر قبضے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، جس کے تحت 872,000 وقف املاک، جن کی مالیت 14.22 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، غیر قانونی طور پر ہڑپ کر لی گئیں۔

مودی حکومت نے کئی تاریخی مساجد کو گرا کر تجارتی مراکز میں تبدیل کر دیا ہے، جبکہ قبرستانوں پر پارکنگ لاٹس بنائے جا رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، اجین میں 1,014 سے زائد وقف جائیدادیں یا تو سرکاری قبضے میں چلی گئیں، یا بیچ دی گئیں، یا مکمل طور پر مٹی میں ملا دی گئیں۔

اجین میں ہی 100 سالہ پرانی مسجد کو مسمار کر دیا گیا، جبکہ 1985 کے وقف ریکارڈ کو نظر انداز کر کے حکومت نے زمین کو سرکاری جائیداد قرار دے دیا۔ اس کے علاوہ، 1857 میں قائم ہونے والی مشہور موتی مسجد بھی سرکاری کنٹرول میں لے لی گئی۔

ماہرین کے مطابق، مودی حکومت نے نہ صرف وقف جائیدادوں پر بلڈوزر چلائے، بلکہ وقف بورڈز کو ہندو سرمایہ داروں کے حوالے کر کے قانونی طور پر چوری کو "اصلاحات" کا نام دے دیا۔ مسلمانوں کے لیے اپنی مذہبی جائیدادوں کو بچانا مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی یہ کارروائیاں مسلمانوں کو بے دخل کرنے اور ان کے تاریخی ورثے کو مٹانے کی ایک منظم کوشش ہے۔ بھارت میں مسلمان نہ صرف اپنے مذہبی مقامات بلکہ اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت، بی جے پی نے مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی زمین پر قبضہ کر لیا
  • بچوں کے نام خریدی گئی زمین پر زکوٰۃ کون ادا کرے گا؟
  • بی جے پی نے 872,000 وقف جائیدادیں ہڑپ کر لیں، مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی زمین پر قبضہ
  • میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز
  • امریکہ میں بھی یوم القدس کی گونج
  • مودی سرکار کی مسلم املاک پر قبضے کی مہم تیز
  • جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بےنقاب کرنے کا فیصلہ
  • دہشتگردوں کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کرنے کے لئے اہم پالیسی اور حکمت عملی فیصلے
  •  جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا فیصلہ
  • ایران کا زیر زمین تیسرا میزائل بیس دنیا کے سامنے پیش