گوادر میں بس سے اتار کر چھ مسافروں کو قتل کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ایک المناک واقعہ پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے بس میں سوار مسافروں کو اتار کر گولیوں سے بھون ڈالا اس خوفناک حملے میں چھ بے گناہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے یہ واقعہ گوادر کے علاقے کلمت میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے ایک مسافر بس کو زبردستی روکا حملہ آوروں نے بس میں موجود تمام مسافروں کو نیچے اتار کر شناخت کی اور پھر بے رحمی سے فائرنگ کر دی اس وحشیانہ حملے کے نتیجے میں پانچ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ ایک شدید زخمی شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گیا پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک شخص کا تعلق ملتان سے تھا جبکہ دیگر مسافر بھی پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے اور کراچی جا رہے تھے یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بلوچستان میں اس طرح کے پرتشدد حملوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے کچھ روز قبل بھی بلوچستان کے علاقے منگچر میں ایسا ہی ایک اندوہناک سانحہ پیش آیا تھا جہاں نامعلوم حملہ آوروں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا تھا ان مزدوروں پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ایک ٹیوب ویل کی تنصیب کے کام میں مصروف تھے فائرنگ کے نتیجے میں چار مزدور جاں بحق ہو گئے جن کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے تھا بلوچستان میں آئے روز ایسے واقعات عوام میں شدید خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں خاص طور پر مسافروں اور مزدوروں کو نشانہ بنانے کے واقعات سے ایک خاص طبقے میں بے چینی بڑھ رہی ہے یہ حملے صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کو مزید عیاں کر رہے ہیں اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر رہے ہیں گوادر جو کہ ایک اہم ساحلی شہر ہے اور سی پیک کا مرکز بھی ہے میں اس طرح کے حملے نہ صرف جانی نقصان کا باعث بن رہے ہیں بلکہ اس کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں بلوچستان میں ہونے والے ایسے حملے کئی دہائیوں سے جاری ہیں اور زیادہ تر ان کا نشانہ باہر سے آئے ہوئے مزدور اور عام شہری بنتے ہیں بلوچستان میں امن و امان کے قیام کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد بار دعوے کیے گئے ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان حملوں کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں اور بے گناہ افراد کی جانیں محفوظ بنائیں بلوچستان میں بسنے والے شہریوں کے ساتھ ساتھ یہاں کام کرنے والے مزدور اور دوسرے صوبوں سے آنے والے مسافر بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں آئے روز ہونے والے ایسے حملے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کر رہے ہیں بلکہ صوبے کے امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ بن رہے ہیں اگر فوری اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو بلوچستان میں امن کی بحالی مزید مشکل ہو سکتی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان میں کر رہے ہیں
پڑھیں:
خودکش حملے سے حوصلے پست نہیں ہوئے، دھرنا جاری رہے گا: اختیر مینگل
کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ خودکش حملے سے حوصلے پست نہیں ہوئے، لک پاس دھرنا جاری رہے گا۔
مستونگ میں لک پاس دھرنے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ راستے کھلے ملے تو دھرنا کوئٹہ میں ہو گا۔
اختر مینگل نے کہا کہ ہم ایسے حالات سے گزر چکے ہیں، حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جماعت نے بھی مثبت جواب دیا تھا، سردار اختر مینگل کی جماعت کے 2 رہنما انتظامیہ کے ساتھ بیٹھے اور مذاکرات کا سیشن ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ اتفاقِ رائے ہوا تھا کہ آج حکومتی کمیٹی سردار اختر مینگل سے ملاقات کرے گی، آج افسوس ناک واقعہ پیش آنے کے باوجود حکومت سے اختر مینگل کی جماعت کا رابطہ ہو رہا ہے۔
شاہد رند نے کہا ہے کہ ایک بار پھر سردار اختر مینگل اور ان کی جماعت سے اپیل ہے کہ اس صورتِ حال میں پُرامن رہیں، ملک دشمن عناصر اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، بلوچستان حکومت واقعے کی مکمل چھان بین کر رہی ہے۔
Post Views: 1